فہم ہونا کتنا ضروری ہے ؟

کبھی کبھی ہم ایسے لوگوں سے ملتے ہیں جو خود ہی سوال اٹھاتے ہیں، خود ہی ان کا جواب دیتے ہیں، خود ہی جج بن کر فیصلہ صادر کر دیتے ہیں، اور پھر خود ہی دوسروں کو قصوروار ٹھہرا دیتے ہیں۔ ایسے رویے درحقیقت کسی ذہنی الجھن یا عدم توازن کی علامت ہوتے ہیں۔ یہ لوگ حقیقت کو صرف اپنے محدود زاویۂ نظر سے دیکھتے ہیں اور دوسروں کی کیفیت، حالات یا جذبات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ ہر انسان کی ایک الگ کہانی ہوتی ہے، ایک مختلف پس منظر، ایک منفرد ذہنی کیفیت۔ ممکن ہے جس لمحے ہم کسی کی خاموشی کو گستاخی سمجھ رہے ہوں، وہ شخص اندر سے کسی کرب یا الجھن کا شکار ہو۔ ہو سکتا ہے جو ردعمل ہم چاہتے ہیں، وہ دینے کے قابل وہ اُس وقت نہ ہو۔

زندگی صرف ہماری سوچ سے نہیں چلتی، بلکہ ہمیں دوسروں کے زاویۂ نظر کو بھی سمجھنا ہوتا ہے۔ اعلیٰ ظرف لوگ وہ ہوتے ہیں جو تصویر کے ہر پہلو کو دیکھتے ہیں، جلد بازی میں فیصلے نہیں کرتے، اور انسانیت کو مقدم رکھتے ہیں۔ لہٰذا، اگر ہم بہتر انسان بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی سوچ کو وسعت دینی ہوگی، برداشت، تحمل اور وسیع القلبی کو اپنانا ہوگا۔ یہی بڑے لوگ ہونے کی پہلی نشانی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے