ادویات کی قیمتوں میں اضافہ،درخواست سماعت کے لئے منظور

لاہور ہائی کورٹ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے حکومت سے دو ہفتوں کے اندر جواب طلب کرلیا ہے۔۔

ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ادویہ ساز کمپنیوں نے حکومت کی منظوری اور طے شدہ طریقہ کار اختیار کئے بغیر از خود ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے، جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں اور مجبوراً مہنگے داموں ادویات خرید رہے ہیں، درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے اورحکومت کو حکم دے کہ قیمتوں میں از خود اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو متحرک کیا جائے۔
لاہورہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد درخواست کو سماعت کے لئے منظور کرلیا اور پنجاب اور وفاقی حکومت سے پندرہ روز کے اندر جواب طلب کرلیا ہے۔۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت بھی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو کمپنیوں کی من مانی قرار دے چکی ہے،، اور وفاقی وزیرصحت سائرہ افضل تارڑ نے گذشتہ ہفتے ادویہ ساز کمپنیوں کو مذاکرات کے لئے بلایا تھا لیکن کسی کمپنی کے نمائندے نے ان سے ملاقات نہیں کی،
دوسری جانب پاکستان کیمسٹ ریٹیلیرز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین اسحاق میو اور دیگر عہدیداروں نے گذشتہ ہفتے لاہور پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں خبردار کیا تھا کہ اگر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو پاکستان بھر کے ادویہ فروش احتجاجاً اپنی دکانیں بند کردیں گے۔۔
ایوب میو کے مطابق ڈرگز ریگولیٹری اتھارٹی (ڈی آر اے) بھی قیمتوں کو مستحکم رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے جس کے باعث روز مرہ عام استعمال کی پیناڈول ڈراپس کی قیمت میں دس روپے، پیناڈول ٹیبلٹ کی قیمت میں 60 روپے، پیناڈول ایکسٹرا کی قیمت میں 40 روپے،اضافہ کردیا گیا ہے، اسحاق میو کے مطابق دل کے امراض کے لئے استعمال کی جانے والی ڈائپریکس ٹیبلٹ قیمت میں 27 روپے اضافہ اور ڈسپرین گولی کے نرخ 600 سے بڑھاکر 744 روپے کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہی نہیں بلکہ شیرخوار بچوں کے انفینٹ فارمولا پر بھی حکومت کا کنٹرول ختم ہوگیا ہے،،،
اسحاق میو کا کہنا ہے کہ معاملہ اب اس سے بھی آگے جارہا ہے اور ادویہ ساز کمپنیوں نے مرگی، ہڈیوں کے علاج، آنکھوں کے امراض اور زچگی کے لئے استعمال ہونے والی میڈیسنز بھی مارکیٹ سے غائب کردی ہیں، لیکن حکومت کوئی ایکشن نہیں لے رہی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے