تحریک انصاف کی سیاسی خودکشی

تحریک اور تنظیم میں اتنا ہی فرق ہے جتنا زمین و آسماں میں _ یہ فرق وہی لوگ بہتر سمجھ سکتے ہیں جنھوں نے تحریکوں اور تنظیموں کو بہت قریب سے دیکھا ہو _ یا پھر ان کا حصہ رہے ہو _ یہ چیز پڑھنے سے سمجھ آنے والی نہی _

تحریکوں کی کیمسٹری تنظیموں کی کیمسٹری سے یکسر مختلف ہوتی ہے _ تحریک شارٹ ٹرم ہوتی ہے _ اس کے اہداف و مقاصد واضح ہوتے ہیں _ تحریک سے وابستہ ہر فرد اپنی ذات میں لیڈر ہوتا ہے _ تحریک میں ایک خاص جذبہ ،جنون ہوتا ہے _یہ جذبہ جنون لمیٹڈ ٹائم پیریڈ کا ہوتا ہے _ منزل کے حصول کے ساتھ ہی تحریک اپنا دم توڑ جاتی ہے _

اس کے مدمقابل تنظیم میں لیڈرشپ کی مختلف جہتے ہوتی ہیں _من مانی کا تصور نہیں ہوتا _ طویل المدت پلاننگ ہوتی ہے _ بڑے مقاصد کے حصول کے لیے مختلف اوقات میں پالیسیز تبدیل ہوتی ہیں _ جذبہ و جنون کا وہ تصور بھی محال ہے جو تحریک میں ہوتا ہے _

اب تحریک انصاف پر آ جائیں _ اس میں دوسری رائے نہی پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان کی سیاست کے طول وعرض (Dimension ) بدلنے کی ایک بھرپور کوشش کی _ نتیجے میں غیرمعمولی کامیابی حاصل ہوئی _ وجہ ”تحریک” تھی _

اب نہ جانے کس دانا نے مشورہ دیا ہے کہ تحریک کو تنظیم میں بدلیں _پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سربراہ عمران خان صاحب کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہے کہ پی ٹی آئی ایک تحریک ہے _ جب تحریک تنظیم میں بدلتی ہے تو وہ اپنا اثر زائل کردیتی ہے _ پھر دیوانے اور مجنوں ورکرز ساتھ چھوڑ جاتے ہیں _ جن کے سروں پر تحریکیں چلتی ہیں پھر وہ سر نہیں رہتے _ خدا کرے میری بات غلط ثابت ہو _ لکن تجربہ اور مشاہدہ یہی کہتا ہے _ انٹرا پارٹی الیکشن کرانا تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل پی ٹی آئی کی سیاسی خودکشی ہو گی _

تحریک انصاف کے پاس ٢٠١٨ کے انتخابات تک کا وقت ہے _تحریک کی بقا کے لیے لازم ہے کہ قومی اسمبلی میں اتنی نشتیں ضرور لیں کہ کولیشن گورنمنٹ بنانے کی پوزیشن میں آ سکے _ بے کار کی باتیں اور انٹرا پارٹی کے بجاۓ پی ٹی آئی وہ کام کرے جو اس کو اگلا الیکشن جتوانے میں مدگار ثابت ہو _ اس کے لیے فوری کام کرنے کے یہ ہیں _

# روزانہ کی بنیاد پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ٢٠١٨ کے عام انتخابات بہتر، موثر اور شفاف انداز سے کروانے کے طریقہ کار کو طے کروایا جاۓ _

# اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور آواز بلند کرے _ % ٩٠ پلس اوورسیز کا ووٹ پی ٹی آئی کی فوور میں ہے _

# ابھی سے تمام قومی و صوبائی نشتوں پر تین ،تین امیدواروں کو کمپین کا کہا جاۓ _آخری ٦ ماہ میں ایک امیدوار کو فائنل کر دیا جاۓ _

# خیبر پختونخوا میں ٢ سالوں میں نہ صرف بھرپور کام کیے جاۓ _بلکے ساتھ ہی پنجاب گورنمنٹ کی تقلید کرتے ہوۓ اپنے کام کی خوب تشہیر بھی کریں _

یہ کام بظاہراً مشکل ہیں پر ناممکن نہیں _ہونے کی صورت میں مرکز میں بآسانی کولیشن گورنمنٹ بن جاۓ گی _ بصورت دیگر

نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ” پی ٹی آئی” والو
تماری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تجزیے و تبصرے