جاہل ملاں اور دیسی لبرلز کی جنگ

اس لبرل خاتون کی تصویر فیس بک پہ خوب گردش میں ھے جس نے ” ملاوں ” سے اعلان جنگ کا پلے کارڈ اٹھا رکھا ھے ، ہمارے مذہبی دوست اس خاتون کی فوٹو کو نہایت سنجیدہ لیکر اس اعلان جنگ کے مقابلے میں اترنے کو تیار ہیں اور اکثر کا زور اس بات پہ ھے کہ مقابلہ ہوگا مگر سینہ بہ سینہ شانہ بشانہ ۔

بلاشبہ خاتون نے جہالت کا مظاہرہ کیا ۔۔لیکن اسکے جواب میں جو طرز عمل اختیار کیا جارہا ھے کیا وہ داعیانہ مزاج کی عکاسی کرتا ھے ؟؟؟؟
یہ سوال یقینا قابل غور ھے ۔۔
مجھے اس خاتون سے کوئی گلہ نہیں
دین اسلام کی حقیقت سے نابلد خواتین و حضرات آئے روز ایسے تماشے کرتے ہیں ۔۔۔
معاملہ میرا اور آپ کا ہے کہ ہم ایسے کسی بھی تنازعے کو کس انداز سے لیتے ہیں ؟؟؟
کیا طرز فکر اختیار کرتے ہیں ؟؟؟
پہلی بات تو یہ ھے کہ جس جمہوریت کو آپ نے تسلیم کر رکھا ھے اسکے مطابق اس طرح کے مظاہرے ایسی خواتین کا حق ھے ۔
کرنے کا کام یہ ھے کہ ایسے تمام مظاھرین کو گالیاں دینے کے بجائے حکیمانہ راستہ اپنانا چاہئیے ۔
اسلام کے خواتین سے متعلق حقوق ہوں یا ریاست کے دینی ہونے کا تصور ، ان تمام پہلووں پہ انتہائی سنجیدہ اور فکری انداز میں مہم کا آغاز کرنا چاہیے اور اسمیں بطور خاص لبرل تحریک کے سرکردہ افراد اور انکے متاثرین تک پہنچ کر اسلام کی بالکل درست تصویر پیش کرنی چاہیے.
اسمیں کسی اگر مگر کے بغیر دین حنیف کا وہی مدعا رکھنا چاہیے جو کہ اسکا منشاء ھے.
یاد رکھیے
کہ نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم اور انکے جانثار اصحاب کو دعوت کے میدان میں اس سے ہزار گنا سخت مراحل درپیش رھے لیکن دعوت کا کام منقطع نا ہوا اسکا مزاج و منہج ہمیشہ ہی درست سمت میں متعین رہا ۔۔۔ ہمیں انتہائی دل سوز انداز میں لبرل و سیکیولرز افراد کو قرآن کی جانب بلانا چاھئِے کیونکہ یہ وہ کلام ھے جس نے کئی پتھر دل موم کردئیے ۔

[pullquote]لبرلز کی خدمت میں ۔[/pullquote]

آپکا مسئلہ یہ ہے کہ دنیا بھر کے سیکیولرز ، لبرلز یا پھر معتدل ، انسانی اقدار پہ یقین رکھنے والے ہوتے ہیں لیکن آپ میں سے بیشتر کا پس منظر یا تو فرقہ وارانہ ہوگا یا پھر دین اسلام سے خدا واسطے کی چڑ رکھتے ہونگے.
آپ سمجھتے ہیں پرانے اسلام کا جدید دور سے کیا لینا دینا ؟؟؟؟ ۔
یہی وجہ ھے کہ اعلان جنگ جیسے مظاہرے کرتے ہیں اور ملا کی آڑ میں اسلام پہ طنز کے نشتر چلاتے ہیں ۔
آپ حضرات کو یہ بات تسلیم کرلنی چاہیے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت اسلام پسند ھے ،
[pullquote]ہم کٹھ ملائیت چاھتے ہیں نا دیسی ساختہ لبرل ازم ۔۔۔[/pullquote]
بلکہ ہم آپ سب کو اس اسلام اور اسکے نظام ریاست کی جانب رجوع کرنے کا مفت مشورہ دیتے ہیں جس کا ظہور چودہ صدیاں قبل فاران کی وادی سے ہوا اور پھر اپنی دعوت ، قوت اور شان و شوکت کے ساتھ عرب و عجم پہ چھا گیا ۔۔۔
یہ وہی اسلام ھے جس نے قلوب مسخر کئے،
اذھان تبدیل کئے
اور حد تو یہ ھے کہ اتنے طوفافی پروپیگنڈے اور مسلمانوں کی تمام تر خامیوں کے باوجود مغرب کے چکا چوند معاشرے کے
امیر و غریب، اعلی و کمتر شخصیات اسکی آغوش میں پناہ لیتی ہیں
بلکہ
خواتین کی تعداد میں تو حیرت انگیز حد تک اضافہ ہو رہا ہے.
یہ سب اس صورت میں ھے کہ ہماری دعوت نہایت ٹوٹی پھوٹی اور غیر منظم ھے اور کل کو باذن اللہ جب اسلامی ریاست قائم ہو کر سرکاری سرپرستی میں اسلام کی دعوت کا اصل رخ پیش کرے گی تو یقینا اس فطری دین کو سند قبولیت بخشنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہوگا ۔

پاکستانی لبرلز ہو یا دینی شناخت رکھنے والے ۔۔۔ دونوں کو اس بے ھنگم میراتھن دوڑ سے کچھ لمحے نکال سوچنا چاہیے کہ ہماری زندگی کا مقصد کیا ھے ؟؟؟
لبرل ازم نے دنیا کو کیا دیا ؟؟؟
اسلام نے کیا دیا ؟؟؟
تقابل کیجئے غیر جانبداری سے
جائزہ لیجئے ا
یقینا آپ کے اندر کا سلیم الفطرت انسان حق کی گواہی دے گا .

آخر یہ عرض کرنا تھی پاکستان میں لبرلز کی حیثیت قریبا قریبا وہی ھے جو غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں کی ہوتی ھے
جب مسلمان ان ریاستوں کے قوانین کی پابندی کرتے ہیں تو ہمارے لبرل کس منہ سے اسلام اور اسلامی شناخت رکھنے والے آئین کا مذاق اڑتے ہیں ؟؟؟؟
اپنی اداوں پہ خود ہی غور کیجئے حضور والا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے