برسلز کے دہشت گرد حملوں میں 31 افراد ہلاک

[pullquote]بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز کے ایئر پورٹ اور میٹرو سٹیشن پر دہشت گرد حملوں میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کر لی ہے۔[/pullquote]

بیلجیئم کے وزیر صحت کے مطابق زاوینتیم ایئر پورٹ پر گرینج کے معیاری وقت کے مطابق صبح سات بجے دو دھماکوں میں 11 افراد ہلاک اور 81 زخمی ہو گئے۔

اس کے ایک گھنٹے بعد مال بیک میٹرو سٹیشن پر دھماکہ ہوا۔ مقامی ذرائع ابلاغ نے برسلز کے میئر کے حوالے سے بتایا کہ اس دھماکے میں 20 افراد ہلاک گئے۔

بیلجیئم سے سینکڑوں لوگ دولتِ اسلامیہ میں شامل ہونے کے لیے شام اور عراق گئے

شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے اپنے خبررساں ادارے اعماق پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ حملہ اس نے کروایا ہے۔

امریکی صدر اوباما نے برسلز کے شہریوں کے لیے ٹوئٹر پر پیغام بھیجا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے: ’ہم ان لوگوں کو شکست دے سکتے ہیں اور دیں گے جنھوں نے دنیا بھر کے لوگوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔‘

بیلجیئم کے وزیراعظم شارل میشیل نے کہا ہے کہ دارالحکومت برسلز کے ایئر پورٹ اور میٹرو سٹیشن پر دہشت گرد حملوں میں متعدد افراد ہلاک یا شدید زخمی ہو گئے۔

بیلجیئم کے وزیرِاعظم شارل میشیل نے کہا کہ یہ حملے ’اندھے، شدید، اور بزدلانہ‘ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ’ہمارے ملک کی تاریخ کی ایک افسوس ناک لمحہ ہے، اور میں ہر ایک سے سکون اور یک جہتی کا مطالبہ کرتا ہوں۔

یہ دھماکے چار دن قبل پیرس حملوں کے ملزم صالح عبدالسلام کی برسلز ہی میں گرفتاری کے بعد ہوئے ہیں۔

دھماکوں کے بعد بیلجیئم کی حکومت نے خطرے کا درجہ انتہائی حد تک بڑھا دیا ہے۔

برسلز میں ریل سروس بھی عاضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایک دھماکہ امریکن ایئرلائنز کے چیک ان کے مرکز کے قریب ہوا تاہم ان اطلاعات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

بیلجیئم کے نشریاتی ادارے آر ٹی بی ایف نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ شیرنٹن ہوٹل کے سامنے ڈیپارچر لاؤنج میں کئی افراد زخمی یا بےہوش ہوئے ہیں۔

زاوینتم ہوائی اڈا برسلز کے شمال میں 11 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور گذشتہ سال دو کروڑ سے زائد افراد کے استعمال میں رہا تھا۔

فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے کہا ہے کہ برسلز میں ہونے والے حملے ’نفرت انگیز‘ ہیں۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگرچہ یہ حملے برسلز میں ہوئے ہیں تاہم اس کا نشانہ پورا یورپ ہے، اور پوری دنیا کو اس پر فکرمند ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک ’عالمی خطرہ ہے جس پر عالمی ردِ عمل سامنے آنا چاہیے۔‘

امریکی صدارتی دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب کو جہادی تشدد کے خلاف موقف کہیں زیادہ سخت کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے امیدواری کی متمنی ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ آج کے حملوں سے ایک ساتھ کھڑے ہونے اور دہشت گردی اور انتہا پسندانہ جہادی نظریے کو شکست دینے کے لیے ہمارا عزم مزید پختہ ہو گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے