لندن……برسلز میں دہشت گرد حملوں کے بعد بیلجیئم کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے دنیا بھر سے ہمدردی کے جذبات کا اظہار کیا گیا لیکن ترکی میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد یہ ہمدردی کہاں تھی؟ لوگ تو وہاں بھی مارے گئے تھے، صدمہ تو ترکی نے بھی جھیلا تھا، برطانوی اخبار نے سوال کھڑا کردیا۔
ایک برطانوی اخبارمیں لکھے گئے مضمون میں خاتون مضمون نگار یاسمین احمدنے یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ ایک بار پھر دہشت گرد حملہ کے اثر میں ہےاور اس جیسے سانحات تواتر سے دیکھنے میں آرہے ہیں ،جن پر افسوس اور ہمدردی کا اظہار بھی ہے۔
سوشل میڈیا چاہے فیس بک ہو یا ٹوئٹر،یا کوئی کارٹون ،ہر جگہ اسی کے اثرات نظر آتے ہیں لیکن یاسمین احمد نے سوال کیا کہ ترکی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جانے والوں کے لئے یورپ نے کیا کیا؟انقرہ میں مظالم کے بعد 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر ترکی کا جھنڈا کیوں نہیں لہرایا گیا؟
وہ لکھتی ہیں کہ ترکی میں گزشتہ ہفتے دہشت گرد حملے میں 3افراد مارے گئے، 36زخمی ہوئے،فروی کے حملے میں 28مارے گئے اور 60زخمی ہوئے،جنوری میں ہونے والے دو حملوں میں 18افراد لقمہ اجل بنے اور 53زخمی ہوئے، 2015کے حملوں میں 141افراد ہلاک اور 910 زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی شدت کو ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعدادسے نہیں ناپاجاسکتا ،تاہم ترکی میں برسلز سے زیادہ جانیں ضائع ہوئیں ،لیکن یورپ آج بھی خاموش ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بے حسی داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کے لئے ایندھن کا کام دیتی ہے۔