مقبوضہ کشمیر میں اقتدار کی ہچکولے کھاتی ناؤ اور محبوبہ مفتی کی کہانی

ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ روز محبوبہ مفتی نے 13ویں اور پہلی خاتون کے طور پر وزیراعلیٰ کا حلف اٹھایا۔

1947ء سے لے کر 1965تک جو لوگ اقتدار میں رہے انہیں وزرائے اعظم کہا جاتا تھا.

مقبوضہ کشمیر میں چھ بار گورنر راج اور ایک بار جنوری 2015ء سے مارچ 2015ء تک ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 356کے تحت صدر راج بھی نافذ رہا۔

عبداللہ خاندان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کی تیسری نسل بھی اقتدار میں رہی .

عبداللہ خاندان کے بعد مفتی سعید خاندان کی دوسری نسل بھی اقتدار میں آ گئی .

وزیر اعلیٰ کے طور پر سب سے طویل عرصہ تک شیخ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اقتدار میں رہے۔

انہوں نے مختلف ادوار میں لگ بھگ 11سال سے زائد عرصہ وزیراعلیٰ کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔

تفصیلات کے مطابق ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں اکتوبر 1947ء سے لے کر 2016ء تک 13وزرائے اعلیٰ ، 5وزرائے اعظم ، ایک بار صدر راج اور 6بار گورنر راج نافذ رہا۔

15اکتوبر 1947 سے 5مارچ 1948ء یعنی 4ماہ 22دن تک مہر چند مہاجن مقبوضہ کشمیر کے پہلے وزیراعظم کے طور پر خدمات سرانجام دیں

ان کے بعد شیخ عبداللہ کا بحیثیت وزیراعظم دورانیہ 5مارچ 1948ء سے 9اگست 1953ء تک 5سال 5ماہ 7دن تک رہا۔

تیسرے وزیراعظم کے طور پر بخشی غلام محمد 9اگست 1953ء سے 12اگست 1963ء دس سال دو ماہ چار دن مسند اقتدار پر فائز رہے ۔

خواجہ شمس الدین نے 12اکتوبر 1963ء سے 29فروری 1964ء تقریباً چار ماہ 20دن اقتدار میں‌رہے۔

پانچویں اور آخری وزیراعظم غلام صادق کی مدت اقتدار 19فروری 1964سے 30مارچ 1965ء ایک سال اور 29دن تک رہی۔

شیخ عبداللہ ، بخشی غلام محمد اور خواجہ شمس الدین کا تعلق نیشنل کانفرنس سے تھا جبکہ غلام محمد صادق کا انڈین نیشنل کانگریس سے تھا۔

30 مارچ 1965ء سے 12دسمبر 1971ء چھ سال آٹھ ماہ سترہ دن تک غلام محمد صادق ،جن کا تعلق سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس سے تھا وزیراعلیٰ کے طور پر خدمات سرانجام دیں .

ان کے بعد سید میر قاسم 12دسمبر 1971تا 25فروری 1975ء تین سال دو ماہ اور 15دن وزیراعلیٰ رہے۔

تیسرے وزیراعلیٰ کے طور پرشیخ عبداللہ 25فروری 1975تا 26مارچ 1977ء 2سال29دن تک خدمات سرانجام دیں۔

26مارچ 1977سے 9جولائی 1977ء تک ریاست میں گورنر راج رہا۔

نیشنل کانفرنس کے شیخ عبداللہ نے 1مرتبہ پھر 9جولائی 1977ء کو چوتھے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا اور وہ 8ستمبر 1982ء یعنی 5 سال 2ماہ تک عہدے پر متمکن رہے۔

مقبوضہ کشمیر کے پانچویں وزیراعلیٰ شیخ عبداللہ کے بیٹے ڈاکٹر فاروق عبداللہ بنے .

وہ 8ستمبر 1982ء سے 2جولائی 1984تک اس عہدے پر رہے .ان کا مدت دورانیہ 1سال 10ماہ بنتا ہے .

ان کا تعلق بھی نیشنل کانرنس کے غلام محمد شاہ نے مقبوضہ کشمیر کے 6وزیراعلیٰ کے طور پر 2جولائی 1984ء کو حلف اٹھایا اور 6مارچ 1986تک حکومت چلاتے رہے۔

6مارچ 1986ء سے 7نومبر 1786کا عرصہ گورنر راج رہا۔

فاروق عبداللہ پر قسمت تیسری بار مہربان ٹھہری 7نومبر 1986ء کو مقبوضہ کشمیر کے ساتویں وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا یعنی 6سال 6ماہ 24دن مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کے بادل منڈلاتے رہے۔

8ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے فاروق عبداللہ نے 9اکتوبر 1996ء کو حلف اٹھایا .

ان کا یہ عرصہ 18اکتوبر 2002ء سے 6 سال 9دنوں تک محیط رہا 18اکتوبر 2002ء سے 2نومبر 2002 ء 15دنوں کیلئے گورنر گورنر راج لگا دیا گیا۔

مفتی محمد سعید پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور انڈین نیشنل کانگریس کے اتحاد کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے 9ویں وزیراعلیٰ بنے .

انہوں نے 2نومبر 2002ء کو حلف اٹھایا اور 2نومبر 2005ء یعنی 3سال اس عہدے پر کام کرتے رہے .

غلام نبی آزاد انڈین نیشنل کانگریس کے 2نومبر 2005ء سے 11جولائی 2008ء تک دسویں وزیراعلیٰ رہے۔

11جولائی 2008ء سے 5جنوری 2009ء تک گورنر راج نافذ رہا۔

عبداللہ فیملی کی تیسری نسل کے عمر عبداللہ نے مقبوضہ کشمیر کے 11ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے 5جنوری 2009ء کو حلف اٹھایا اور 8جنوری 2015ء تک اس عہدے پر کام کرتے رہے۔

ان کا عرصہ مدت چھ سال رہا۔ 8جنوری 2005ء سے 1مارچ 2015ء تک ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 356کے تحت صدر راج لگا دیا گیا۔

2015ء مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کر سکی اور ہنگ پارلیمنٹ وجود میں آئی ،جس کی وجہ سے حکومت سازی تعطل کا شکار رہی اور ریاست میں کچھ عرصہ کیلئے صدر راج لگا دیا گیا .

پیپلز ڈیموکریٹک اور بی جے پی کے اتحاد کی وجہ سے مفتی سعید نے 12ویں وزیراعلیٰ کے طور پر 1مارچ 2015ء کو حلف اٹھایا اور 7جنوری 2016ء اپنی وفات تک وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرتے رہے .

ان کی وفات کے بعد مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج لگا دیا گیا جو تقریباً 2ماہ 20دن رہا۔

مفتی سعید کی بیٹی محبوبہ مفتی نے گزشتہ روز 13ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا .

وہ مقبوضہ کشمیر کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے