مذہبی جماعتوں نےنظام مصطفی ﷺ تحریک چلانےکااعلان کردیا

جماعت اسلامی پاکستان کے ہیڈ کوارٹرمنصورہ میں منعقدہ ملک بھر کی مذہبی جماعتوں کی نظام مصطفیﷺ کانفرنس میں ملک بھر کی دینی قیادت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ملک کی اسلامی و نظریاتی شناخت کو قائم رکھنے کیلئے وہ متحد ہیں اور متحد رہیں گے.

دینی قیادت نے ملک میں 77ء کی طرز پر نظام مصطفی ﷺ تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو سیکولر اور لبرل بنانے کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، ملک کی دینی قیادت ملت کفر کے عزائم اور ان کے ایجنٹوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ہے ،قوم ممتاز قادری کی پھانسی کو عدالتی قتل ، پنجاب اسمبلی سے حقوق نسواں کے نام سے پاس ہونے والے بل کو خاندانی نظام پر حملہ تصور کرتی ہے ،حکومت کے دیئے گئے بل کے مقابلے میں جلد قومی اسمبلی میں قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق بل پیش کریں گے ۔

کانفرنس میں سینیٹر سراج الحق ،مولانا فضل الرحمن ،مولانا سمیع الحق ،حافظ محمد سعید ،ڈاکٹر ابو الخیر زبیر ،ساجد میر ،لیاقت بلوچ ،حافظ حسین احمد ،ابتسام الہی ظہیر،سمیت ملک بھر کی 35دینی جماعتوں اور وفاق المدارس کے ناظیمین نے شرکت کی ۔

علماء کرام اور دینی قائدین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان جن عظیم مقاصد کے لئے حاصل کیا گیا ان کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ملک پر 68 سال سے سیکولر اور لبرل طبقہ قابض ہے جنہوں نے عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا ہے ،ملک کے 20-کروڑ عوام غربت ،مہنگائی ،بے روز گاری سمیت مسائل کی دلدل میں پھنسا دیا ہے اور اب اسلام دشمن قوتوں کے اشارے پر ملک کی نظریاتی سرحدوں کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔

افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی اور اسلامی ریاست ہے جس کے قیام کیلئے قوم نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔پاکستان کے قیام کا مقصد سیکولراورلبرل ازم نہیں بلکہ نظام ریاست ہے جس کے قیام کیلئے قوم نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔پاکستان کے قیام کا مقصد سیکولراورلبرل ازم نہیں بلکہ نظام خلافت اور قرآن وسنت کے نظام کا نفاذ تھا ۔نظریہ پاکستان کے خلاف سازشوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیر اعظم کی طرف سے سیکولر پاکستان کا نعرہ اور بلاول بھٹو زرداری کی طر ف سے دینی جماعتوں کے خلاف سیکولر جماعتوں کے اتحاد کی تجویز نے ملک میں دین بیزار اور دین پسند قوتوں کے درمیان تفریق کردی ہے ۔واضح ہوگیا ہے کہ حکمرانوں کا قبلہ واشنگٹن اور قوم کا مکہ مکر مہ ہے ۔


مولانا فضل الرحمن
نے اپنے خطاب میں کہاکہ اس وقت امت مسلمہ ،ملت پاکستان اور خاص طور پر دینی طبقہ اس جارحیت کا شکار ہے جس کی سرپرستی امریکہ کر رہا ہے ۔امریکہ اسلام اور اس کے فروغ کیلئے کوشاں افراد اور اداروں کا خاتمہ چاہتا ہے ۔مسلمان جنگ لڑنا چاہتا ہے نہ جنگ اس کی ضرورت ہے بلکہ اپنے معاشی حالات کی وجہ سے مسلمان جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔مسلمان تو اس وقت خود جنگ زدہ ہے جس پر جنگ مسلط کردی گئی ہے ۔مغرب اور یورپ اسلام کے معاشی نظام کو اپنے سرمایہ دارانہ نظام کی ضد سمجھتا ہے اور اس کا خیال ہے کہ اگر دنیا نے اسلام کے عادلانہ نظام کو اپنا لیا تو ان کا معاشی حصار ختم ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ امت کے مسائل کے حل کیلئے ایک تھنک ٹینک کی ضرورت ہے جو ان شاء اللہ دینی قیادت فراہم کرے گی ۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ اسلام دشمن ہمارے پھولوں کو مسل رہے ہیں ۔70ء میں بھی ملک میں سوشلزم کے نام پر بڑی تحریک اٹھی تھی اورروس سوشلزم کے غلبہ کیلئے افغانستان پر چڑھ دوڑا تھا مگر اس وقت سید موددیؒ نے فرمایا تھا کہ سوشلزم ہماری لاشوں پر سے گزر کر ہی نافذ ہوسکتا ہے ،اور پھر دنیا نے دیکھا کہ سوویت یونین دنیا کے نقشے سے مٹ گیا ۔انہوں نے کہا کہ آج ہم بھی حکمرانوں کو یہی کہتے ہیں کہ ملت کفر کے اشاروں پر ناچنا چھوڑ دیں اور ملک کو سیکولراور لبرل بنانے کے نعروں سے باز آجائیں انہوں نے کہا کہ آج بھی اللہ کے اس بندے کے قول کو زندہ کرتے ہیں کہ سیکولرازم ہماری لاشوں پر سے گزر کر ہی آسکتا ہے ۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ملک کی دینی قیادت متحد ہوچکی ہے ،عالم کفر نے ملت اسلامیہ کو اپنے نرغے میں لے رکھا ہے ،امن کے نام پر مسلمانوں پر دہشت گردی مسلط کردی گئی ہے اور جو دنیا بھر میں امن کے علمبردار ہیں انہیں دہشت گرد کہا جارہا ہے دہشت گردی کا سارا ملبہ دینداروں پر ڈال دیا گیا ہے اور مولوی کو بستہ 10کا بدمعاش بنا کر پیش کیا جارہا ہے ۔اس ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھا نا بہت بڑی کمزوری ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جو طاقتیں ملک کو سیکولر بنانا چاہتی ہیں ان کی جڑ کاٹے بغیر یہ فتنہ ختم نہیں ہوگا،تخت لاہور پر بیٹھے ہوؤں کے وعدوں پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔

صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا کہ قوم نے سیاسی قیادت کو ایک بار نہیں بار بار آزمایا ہے مگر عام آدمی کو جان و مال اور عزت کا تحفظ نہیں ملا ۔ہر طرف کرپشن اور لوٹ کھسوٹ ہے ۔لوگ بھوک کی وجہ سے خود کشیاں کررہے ہیں ۔عوام کو بنیادی ضروریات زندگی مہیا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر آج تک کسی حکومت نے اپنی اس ذمہ داری کو پورا نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ دینی جماعتیں نظام مصطفیﷺ کیلئے متحد ہوجائیں تو اقتدار خود ان کی جھولی میں آگرے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے