نئی دہلی: ہندوستان کے تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے 10 روز قبل قتل ہونے والے افسر محمد تنزیل احمد کی زخمی اہلیہ بھی دم توڑ گئیں۔
3 اپریل کو محمد تنزیل احمد اپنی بیوی اور 2 بچوں کے ہمراہ بھتیجی کی شادی سے واپس آ رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار 2 افراد نے ان پر قاتلانہ حملہ کیا، حملے میں تنزیل احمد کو 21 گولیاں لگیں جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک جبکہ ان کی اہلیہ فرزانہ شدید زخمی ہو گئیں تھیں، تاہم ان کے دونوں بچے محفوظ رہے تھے۔
ہندوستانی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق فرزانہ نئی دہلی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھیں۔
انڈیا ٹو ڈے نے رپورٹ کیا کہ آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹرز نے 10 روز تک فرزانہ کی جان بچانے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیابی حاصل نہ کرسکے، جس کے بعد ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی۔
دوسری جانب اتر پردیش کی پولیس نے محمد تنزیل احمد کی گاڑی پر فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم منیر کی اطلاع دینے والے کے لیے 2 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے، قبل ازیں اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پولیس کی جانب سے حملہ آور کی اطلاع دینے والے شخص کے لیے 50 ہزار روپے انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔
حکام کی جانب سے 2 افراد رعیان اور جینوال کی گرفتاری ظاہر کی جا چکی ہے جن پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ این آئی اے کے افسر کے قتل میں ملوث ہیں جبکہ مفرور ملزم کو تربیت یافتہ شارپ شوٹر قرار دیا جا رہا ہے جس پر دیگر جرائم کے بھی الزامات ہیں۔
محمد تنزیل احمد کے قتل کے بعد سے منیر بھی لاپتہ ہے، پولیس کے مطابق ملزم نے اُس دن کے بعد اپنا موبائل فون استعمال نہیں کیا جس کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کی نشاندہی میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی البتہ یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ وہ ممبئی یا گوا فرار ہو چکا ہے۔
پولیس دو افراد کو گرفتار تو کر چکی ہے لیکن تاحال قتل میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور اسلحہ برآمد نہیں کر سکی۔
پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مقتول تحقیقاتی افسر اور مبینہ قاتل منیر کے درمیان نئی دہلی میں ایک دکان کی ملکیت کا تنازع چل رہا تھا۔
قتل کے دن ہی تحقیقاتی افسر کے بھائی محمد راغب احمد نے بتایا تھا کہ محمد تنزیل احمد انتہائی دوستانہ شخصیت کے مالک تھے اور ان کی کسی بھی شخص سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔
ہندوستانی نشریاتی ادارے سی این این آئی بی این نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ محمد تنزیل احمد پٹھان کوٹ پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کا حصہ تھے، اس کے علاوہ بھی وہ تحقیقاتی ایجنسی کے لیے کئی بڑے آپریشنز میں شامل رہے تھے۔
ہندوستانی خبر رساں ادارے انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق این آئی اے کے آئی جی سنجیو کمار نے افسر کے قتل کو منصوبہ بندی کے تحت حملہ قرار دیا تھا۔
اس سے پہلے سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کے تفتیش کار ہیمنت کرکرے کو بھی قتل کردیا گیا تھا۔