پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ مکی آرتھر نے آتے ہی قومی کرکٹرز کو خبردار کیا ہے کہ وہ ڈسپلن، فٹنس اور فیلڈنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ناکامیوں سے دوچار اور ایک روزہ رینکنگ میں نویں نمبر پر موجود گرین شرٹس کو دوبارہ بلندیوں کی جانب گامزن کرنے کے مقصد کے تحت سابق کوچ وقار یونس کی جگہ نسبتاً سخت ڈسپلن کیلئے مشہور مکی آرتھر کی تقرری کی ہے۔
آسٹریلیا میں بیوی اور تین بیٹیوں کے ساتھ مقیم جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے مکی آرتھر نے ٹیلیفونک انٹرویو میں ‘خراب ڈسپلن’ کیلئے مشہور قومی کرکٹرز کو خبردار کیا کہ وہ ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کریں گے۔
47 سالہ مکی آرتھر نے کہا کہ میں ڈسپلن کے معاملے میں سخت رہوں گا اور یہی وہ طریقہ ہے کہ جس سے ہم بہتر سے بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔
‘میں چاہتا ہوں کہ ہر کوئی ٹیم کیلئے کھیلنا شروع کر دے اور میں کوئی خود غرض کھلاڑی ٹیم میں نہیں چاہتا’۔
پاکستان کرکٹ کی نئی سلیکشن کمیٹی نے نوجوان اوپنر احمد شہزاد اور مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل کو خراب ڈسپلن کے سبب دورہ انگینڈ کی تیاریوں کیلئے لگائے جانے والے کیمپ کے ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل نہیں کیا۔
اس کے علاوہ پاکستان کپ چھوڑ کر جانے والے سینئر بلے باز یونس خان کو جب پی سی بی نے شوکاز نوٹس جاری کیا تو انہوں نے بھی بورڈ سے معافی مانگی تھی۔
مکی آرتھر نے کہا کہ ہماری باؤلنگ اچھی ہے لیکن ہمیں اپنی بیٹنگ بہت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
ماضی میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی کوچنگ کا تجربہ رکھنے والے آرتھر نے کہا کہ وہ فیلڈنگ اور فٹنس کے معاملے میں بھی بہت سخت ہوں گے اور ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے جو لمبے عرصے تک کھیل سکیں اور ان معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
مکی آرتھر پاکستان کے پانچویں غیر ملکی کوچ ہوں گے جہاں اس سے قبل رچرڈ پائی بس، باب وولمر، جیوف لاسن اور ڈیو واٹمور پاکستان کی کوچنگ کر چکے ہیں۔
آرتھر کا پہلا امتحان 14 جولائی سے سات ستمبر تک جاری رہنے والا دورہ انگلینڈ ہو گا جہاں پاکستانی چار ٹیسٹ، پانچ ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گی۔
اس کے بعد پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کھیلنے کے بعد دسمبر میں تین ٹیسٹ اور چھ ایک روزہ میچوں کیلئے آسٹریلیا کی مہمان بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کا ان کی سرزمین پر سامنا بہت سخت ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کیلئے یہ کنڈیشنز بہت بڑا امتحان ہوں گی لیکن میں کھلاڑیوں کو اس چیلنج کیلئے تیار کرنے کی کوشش کروں گا۔
‘کوئی شک نہیں کہ ہم جیتیں گے، اگر کھلاڑی بہتری دکھاتے ہیں تو میں سمجھ جاؤں گا میں بہتر کام کر رہا ہوں’۔
قومی ٹیم کی کوچنگ دنیائے کرکٹ میں سب سے مشکل کام تصور کی جاتی ہے لیکن آرتھر نے کہا کہ اس بات نے انہیں مزید پرجوش کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس نوکری کے بارے میں ہر بات جانتا ہوں لیکن میں اس سے زیادہ یہ جانتا ہوں کہ یہاں کرکٹ کیلئے بہت جوش و جذبہ ہے اور پاکستان میں بہت ٹیلنٹ بھی ہے، اگر ہم صحیح ڈھانچہ مرتب کر پاتے ہیں تو پھر اس ٹیم کو بلندیوں کی جانب گامزن کر دیں گے۔