بھاگ بلاول بھاگ۔۔۔

یار بے حد ہنسی آ رہی ہے بلکہ ہانسے آ رہے ہیں۔۔ کیا بات ہے ہماری ادی فریال کی۔۔ اپنے بھتیجے کو شہید بنانے کی اتنی جلدی ہے کہ یہ بھی بھول گئیں پھوپھی صاحبہ کہ جس بھتیجے کو شہادت کے بعد وہ یاد کر رہی تھیں وہ خود وہاں موجود تھا اور حیرت سے دیکھ رہا تھا۔

بلاول بھٹو شہید نے یہ ضرور سوچا ہو گاکہ یہ سب مجھے مروا کے ہی چھوڑیں گے کیونکہ کہتے ہیں ناں ہاتھی زندہ لاکھ کا اور مرا سوا لاکھ کا۔۔ اور پھر وہ جس کا خاندان ہی قربانیوں کے لیے بنا۔۔

اپنی قربانیوں کی تعریفیں کرتے نہ تھکنے والے تاریخ کا مطالعہ ضرور کریں ، قربانی حکومت چھوڑنا نہیں بلکہ دنیا چھوڑ دینا ہے وہ بھی سر اٹھا کے سر جھکا کے نہیں، تاریخ گواہ ہے میرے محبوب وزیر اعظم نے اٹک قلعہ میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کی بجائے سرور پیلس جدہ پہنچ کر آف شور کمپنیاں بنانے میں عافیت سمجھی لیکن ذوالفقار علی بھٹو شہید کو بھی جنرل ضیا نے بیرون ملک جانے کی پیشکش کی مگر بھٹو شہید نے پھانسی کا پھندا چومنا پسند کیا۔

کچھ لوگ کہتے ہیں بھٹو کو جب پھانسی گھاٹ لایا جا رہا تھا تو وہ بڑے اعتماد کے ساتھ چلتے چلے گئے کسی نے سہارا دینے کی کوشش کی تو انہوں نے اس کا ہاتھ جھٹک دیا۔ وہ قربانی بھٹو خاندان کی قربانیوں کی ابتدا تھی۔۔۔ پھر بھٹو کا بیٹا پراسرار انداز میں جلاوطنی کے دوران مارا گیا، بھٹو کا بہادر سپوت میر مرتضیٰ بھٹو کو اسی کی بہن کے دور حکومت میں پولیس نے پراسرار انداز میں قتل کیا۔

بے نظیر بھٹو اپنے بڑے بھائی کی موت پر بے حد رنجیدہ تھیں جس کے بعد انہوں نے اپنا انداز سیاست تبدیل کیالیکن ان کی یہ تبدیلی بھی کچھ لوگوں کو پسند نہ آئی اور وہ بھی اسی طرح پراسرار انداز میں مار دی گئیں۔۔

اب شروع ہوتا ہے وہ دور جہاں سے ان قربانیوں کا خراج عوام سے وصول کرنے کا عمل شروع ہوا۔ جمہوریت بہترین انتقام ہے کا نعرہ بلند کرنے والوں نے ان سے تو انتقام نہیں لیا جنہوں نے ایک نہیں کئی بھٹو مارے مگر عوام سے خوب رجھ کے بدلہ لیا گیا۔۔ پارٹی میں وہ لوگ آ گھسے جنہیں بی بی شہید نے کبھی اپنی زندگی میں اہمیت نہیں دی۔ ادی فریال سمیت بہت سارے لوگوں نے ان کی جگہ لے لی جو بی بی کو پیارے تھے، جیسے ہی حکومت پی پی پی کو ملی ناہید خان جیسی بے نظیر شہید کی جانثار کو اس طرح پارٹی سے جدا کیا گیا جیسے مارشل لاء کی ذمہ دار ناہید خان ، صفدر عباسی اور ابن محمد رضوی تھے۔

آزاد کشمیر میں جہاں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ادی فریال کا ڈنکا بجتا رہا وہاں کا وزیر اعظم محض ایک کٹھ پتلی بنا رہا ، چوہدری عبدالمجید کی لوگوں کے ساتھ محبت کا عالم یہ ہے کہ اپنے ورکر سے اٹھ کر مل بھی نہیں سکتے اگر غلطی سے کسی ورکر یا ووٹر سے ہاتھ ملا لیں تو پھر پورے ایک منٹ تک صابن سے رگڑ رگڑ کے ہاتھ بھی دھوتے ہیں کیونکہ ان کا صابن بہت سلو ہے۔۔

ان کے دور حکومت میں پوری ریاست میں سب سے زیادہ ٹھیکے دیئے گئے مگر آزاد کشمیر پورا گھوم کے دیکھ لیں وہ ٹھیکے صرف کاغذوں تک محدود رہے، میرپور میں ایک فائیو سٹار ہوٹل کی تعمیر صرف اس لیے روک دی گئی کہ ہوٹل گروپ کے مالک نے اپنی کتاب میں مرد آہن جناب آصف علی زرداری کی کچھ ضرورت سے زیادہ تعریفیں کر دی تھیں۔

آج تک وہاں ہوٹل کی تعمیر نہیں شروع ہو سکی اور ہوٹل شروع نہ ہونے کی وجہ سے میرپور میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی نہیں بن سکا۔۔۔ خیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی کیا ضرورت ہے میرپور میں چوہدری عبدالمجید صاحب کی صحت اتنی بری بھی نہیں کہ وہ اسلام آباد سے بیرون ملک نہ جا سکیں باقی رہی بات آزادکشمیر سے اسلام آباد آنے کی تو اس کے لیے ہیلی کاپٹر تو موجود ہوتا ہے کیا ضرورت ہے جہاز کی اور ائیرپورٹ کی ، جناب گولی ماریں ہمارے لیڈر کی انا سے بڑھ کر تو نہیں میرپور کا انٹرنیشنل ائیرپورٹ ۔۔

ہم نے باقی بھی تو کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا ، یہ بھی نہ ہو گا تو کیا ہو جائے گا؟ بہر حال آج بہت سارے لوگ باغ آزادکشمیر میں ہونے والے پی پی پی کے جلسہ پر حیران ہیں، ایک وجہ حیرت کی یہ کرنل (ر) راجہ نسیم کی وفات پر مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے امیدوار مشتاق منہاس نے تو اپنی سیاسی سرگرمیاں معطل کر دی تھیں پھر پی پی پی کا جلسہ کرنا اتنا ضروری کیوں تھا؟ پھر اس جلسہ میں اپنی ادی فریال کی جانب سے ایک ایسی تقریر کا پڑھے جانا جسے کچھ عرصہ بعد پڑھا جانا تھا۔۔ سب یہ حیران ہیں کہ سال ڈیڑھ سال بعد جو تقریر کی جانی تھی وہ کس نے ادی کے ہاتھ میں تھما دی۔

ایک لطیفہ یاد آگیا کہ ایک بیگم صاحبہ گھر میں گھسیں تو ہاتھ میں بڑا سا خنجر تھا شوہر نے کہایہ خنجر ہاتھ میں کیوں ہے، کہنے لگی نادرا والوں نے شناختی کارڈ میں مجھے بیوہ لکھ دیا ہے اب کارڈ تو دوبارہ نہیں بنوا سکتی اس لیے قربانی تمہیں ہی دینا ہو گی۔۔ اب یوں لگتا ہے ادی بھی کہے گی تقریر تو واپس ہو نہیں سکتی اس لیے بلاول بابا قربانی تو دینا ہوگی۔اس لیے بھاگ بلاول، بھاگ۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے