افغانستان کا مستقبل کیا ہوگا؟

افغانستان میں پندرہ سال سے طالبان افغان سیکورٹی اور اتحادی افواج کے خلاف جنگ میں برسرپیکار ہے، لیکن ساتھ ہی طالبان مذاکرات کیلئے بھی تیار ہوئے اور کئی بار کوشش بھی ہوئے، پہلے قطر میں افغان طالبان نے اپنا دفتر کھول دیا کئی بار ملاقاتیں بھی ہوئی لیکن اب تک کوئی کامیابی نھیں ملی، پھر کچھ عرصہ پہلے افغان حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے ایک اور کوشش کی گئی، اس بار مذاکرات کی کوششوں میں پاکستان، امریکہ، افغان حکومت اور چین شامل تھا، یہ پہلی دفعہ ہوا کہ چین کی حکومت نے براہ راست افغانستان حکومت اور طالبان کے درمیان صلح کرانے میں مدد فراہم کیا،

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور پاکستان کےدارالحکومت اسلام آباد میں ہوا، پہلی بیٹھک میں کوئی بڑی بریک تھروں تو نھیں ہوئی لیکن دونوں فریقوں کے درمیان بات جیت خوشگوار ماحول میں ہوئی،پھر مذاکرات کی دوسری دور کی ساری تیاریاں مکمل ہوئی لیکن مذاکرات سے ایک دن قبل افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت کی خبر آئی جس کی وجہ سے افغان طالبان نے مذاکرات میں شرکت سے انکار کر دیا، اور یو ایک بار پھر مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے،

لیکن مذاکرات کیلئے پاکستان کی کوششیں جاری رہی اور پھر دونوں فریق افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کیلئے تیار ہوئی، لیکن دو ماہ قبل افغان طالبان نے موسم بہارآپریشن کا اعلان کر دیا۔ اس بار اس آپریشن کو(عمری آپریشن) کا نام دیا گیا، جس کے بعد افغان طالبان نے کئی حملے کئے، سب سے بڑا حملہ کابل میں ہوا جس میں ساٹھ سے زائد افراد ہلاک جبکہ تین سو سے زائد زخمی ہوئے، اس کے بعد مذاکراتی عمل پھر تعطل کا شکار ہوا۔ حملوں کی ردعمل میں افغان حکومت نے بھی چھ طالبان کو پل چرحی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا، اب پھانسیوں پر افغان طالبان کی جانب سے کیا ردعمل آتا ہے یہ تو آئندہ آنے والے دنوں میں واضح ہو جائے گا۔ لیکن اگر کابل ایڈمنسٹریشن اور طالبان میں یہ کشمکش اسی طرح جاری رہی، تو پھر افغانستان کا مستقبل کیا ہوگا۔۔۔؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے