ہبت اللہ اخونزادہ افغان طالبان کے نئے امیر مقرر

افغانستان میں طالبان تحریک نے ایک باضابطہ بیان میں اپنے امیر ملا محمد اختر منصور کی ایک امریکی ڈرون حملے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے نائب مولوي ہبت اللہ اخونزادہ کو نیا رہنما مقرر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

بدھ کو تحریک طالبان کی رہبری شوریٰ کی جانب سے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملا اختر منصور کی موت جنوبی افغانستان کے صوبہ قندہار کے ریگستان اور پاکستان کے صوبے بلوچستان کے نوشکی کے سرحدی علاقے میں ہوئی۔

مولوی ہبت اللہ ملا اختر منصور کے نائب تھے اور شوریٰ نے بظاہر حقانی نیٹ ورک کے سراج الحق حقانی پر انھیں ترجیح دی ہے۔
طالبان کے اعلامیے کے مطابق شوریٰ نے سراج الدین حقانی اور ملا محمد عمر کے صاحبزادے مولوی یعقوب کو ہبت اللہ کی نیابت کی ذمہ داری سونپی ہے۔

افغان امور کے ماہر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ اس اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان ملا یعقوب کو مستقبل کے رہنما کے طور پر تیار کرنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ملا یعقوب تمام گروپوں کے لیے قابل قبول ہیں، اور کہا جا رہا تھا کہ اگر انھیں امیر مقرر کر دیا جائے تو طالبان کے تمام منحرف گروپ دوبارہ شمولیت اختیار کرلیں گے، لیکن شاید ان کی ناتجربہ کاری اور نوعمری ان کی امارت کے راستے میں آڑے آ گئی۔

رحیم اللہ یوسف زئی کے مطابق ملا عمر نے اپنی زندگی میں اپنے کسی بھائی یا بیٹے کو کوئی عہدہ نہیں دیا لیکن اب طالبان جس صورتِ حال کا شکار ہیں، ان میں یہی کہا جا رہا ہے کہ ملا یعقوب ہی سب متحارب دھڑوں کو ساتھ لے کر چل سکتے ہیں، اس لیے انھیں تیار کیا جا رہا ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے ملا منصور کی ہلاکت کو افغانستان میں قیامِ امن کی دیرینہ کوششوں کے سلسلے میں ’اہم سنگِ میل‘ قرار دیا تھاخیال رہے کہ سنیچر کی شب افغان طالبان کے سربراہ مولا محمد اختر منصور کی ہلاکت کی خبر سامنے آئی تھی۔

گذشتہ روز پاکستان کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ حکومتِ پاکستان سائنسی اور قانونی شہادتوں کے بغیر ملا منصور کی بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتی۔

ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ جائے حادثہ سے ملنے والا پاسپورٹ اسی شخص کے زیرِ استعمال تھا جو ڈرون حملے میں مارا گیا۔ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بارے میں امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونرکا کہنا تھا کہ ’اس حملے کا بنیادی مقصد ایسے کسی بھی شخص کو راستے سے ہٹانا ہے جو خطے میں امریکہ اور افغان افواج کے خلاف شدت کے ساتھ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہو۔‘

اس قبل امریکی صدر براک اوباما نے افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد اختر منصور کی ہلاکت کو افغانستان میں قیامِ امن کی دیرینہ کوششوں کے سلسلے میں ’اہم سنگِ میل‘ قرار دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے