حج 2016: افغانیوں کے لیے عمر کی شرط جبکہ ایرانیوں کے لیے الیکٹرانک ویزا

سعودی عرب نے چالیس سال سے کم عمر افغان شہریوں کو عمرہ اور حج کے لیے ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ ایرانی عازمین حج کے لیے اس سال خصوصی طور پر الیکٹرانک ویزا جاری کیے جائیں گے۔

سعودی عرب اور ایران میں سفارتی تعلقات منقطع ہونے کے باعث اس برس ایرانی عازمین حج کے لیے ویزا اور دیگر سفری سہولیات میں مشکلات کے بارے میں ایران کے ایک وفد نے سعودی حج حکام سے دو دن قبل ریاض میں بات کی۔

سعودی حکام نے ایرانی وفد سے ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے۔ سعودی عرب کی وزارتِ حج کے نائب سیکریٹری حسین شریف نے کہا کہ سلطنت سعودی عرب اور اس کی قیادت پوری دنیا سے عازمین حج کو سعودی عرب میں خوش آمدید کہتی ہے۔

اس سال جنوری میں تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر طالبہ کے حملے کے بعد سے سعودی عرب اور ایران میں سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔ اس واقعہ کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست فضائی رابطے بھی منقطع کر دیے گئے تھے۔

ایران کی طرف سے سعودی عرب کی یہ تجویز مسترد کر دی گئی تھی کہ ایرانی عازمین حج کسی تیسرے ملک کی فضائی کمپنی سے سفر کریں۔ اس سلسلے میں آخری فیصلہ سعودی عرب کی حکومت کرے گی۔

کابل سے بی بی سی کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ افغان وزارتِ خارجہ نے جمعہ کو سعودی سفیر کو طلب کر کے اس سلسلے میں وضاحت چاہی لیکن سعودی سفیر اس بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا۔

افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ایک افغان وفد نے ریاض میں سعودی حکام کے ساتھ افغان شہریوں کے لیے عمر کی شرط عائد کرنے بارے میں بات کی۔

عمرے اور حج کی غرض سے سعودی عرب سفر کرنے والے شہریوں پر سعودی حکام نے عمر کی شرط ان خدشات کے پس منظر میں عائد کی ہے کہ افغان سے نوجوان یمن میں سعودی عرب کے خلاف سرگرم گروپوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ سعودی حکام نے ان خدشات کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی ہے۔

ایک سال قبل سعودی حکومت نے تیس سال سے کم عمر افغان شہریوں کو حج اور عمرے کے ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

سعودی عرب سے یہ پابندی عائد کیے جانے سے افغانستان میں عمرہ اور حج کے ویزوں کا کام کرنے والی ٹریول ایجنسیوں کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

افغانستان کی ٹریول ایجنسیوں کو عمرے اور حج کے ویزوں کا کام کرنے کے لیے سعودی عرب کی وزارتِ حج سے ایک لاکھ 35 ہزار ڈالر کی رقم ضمانت کے طور پر جمع کرکے لائسینس لینا پڑتا ہے۔

کسی شخص کے عمرے کے بعد سعودی میں رک جانے یا غائب ہوجانے کی صورت میں ٹریول ایجنسی کو جرمانے کے طور 25 ہزار ریال کا جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے اور سعودی حکومت ضمانت کی رقم میں سے یہ جرمانہ کاٹ لیتی ہے۔

کابل میں ٹریول ایجنسیوں کا کاروبار کرنے والوں کے مطابق سینکڑوں افغان شہریوں کی درخواستیں سعودی سفارت خانے نے مسترد کر دی ہیں۔

ایک ٹریول ایجنسی کے مالک نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ تین سو کے قریب پاسپورٹ عمرے کے ویزیوں کے لیے جمع کرائے گئے تھے لیکن سعودی سفارت خانے نے ان تمام کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔

افغانستان میں چار سو سے زیادہ ٹریول ایجنسیاں کام کر رہی ہیں لیکن صرف ساٹھ کے پاس عمرے سروس کے لیے لائسینس ہیں۔ افغانستان سے ہر سال 24 ہزار افراد حج اور 20 ہزار کے قریب عمرے کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے