مائیگرین کے مسئلے سے دوچار افراد یہ ضرور پڑھیں

آدھے سر کے درد (مائیگرین) کے شکار افراد میں دل کے مسائل سے موت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ انتباہ جرمنی اور امریکا کے محققین کی مشترکہ طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

امریکا کے ہاورڈ میڈیکل اسکول اور جرمنی کے انسٹیٹوٹ آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آدھے سر کا درد دل کے امراض اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

یہ بات تو کچھ وقت پہلے سامنے آئی تھی کہ مائیگرین کے نتیجے میں فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے مگر یہ پہلی تحقیق ہے جس میں دیگر نقصانات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

25 سے 42 سال کی عمر کی ایک لاکھ سے زائد خواتین پر دس سال تک ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ مائیگرین کے شکار افراد میں اس عرصے کے دوران موت کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے اس بات کے مزید شواہد ملتے ہیں کہ آدھے سر کے درد کو خطرے کو خون کی شریانوں سے متعلقہ امراض کے حوالے سے خطرے کی ایک اہم علامت سمجھا جانا چاہئے، خصوصاً خواتین میں، تاہم اس کا اطلاق مردوں پر بھی ہوتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نتائج سے اس درد کے علاج کے حوالے سے متعدد سوالات اٹھتے ہیں کہ اس کا علاج اسپرین سے ہونا چاہئے یا کسی اور دوا سے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سبز روشنی مائیگرین کی تکلیف کو کم کرسکتی ہے ۔

یہ حقیقت ہے کہ مائیگرین کا درد نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے جس میں خود روشنی بھی اس عارضے کو بڑھاتی ہے ۔مائیگرین میں مبتلا افراد اکثر روشنی سے بھی تکلیف محسوس کرتے ہیں اور درد کے اوقات میں اندھیرے میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ یہ تکلیف سرخ، پیلی اور سفید روشنی سے بڑھ جاتی ہے جبکہ سبز روشنی اس درد کو کم کرتی ہے ۔

ماہرین کے مطابق سبز رنگ کا سب سے مؤثر ویو لینتھ معلوم کرکے ایسے خاص چشمے بنائے جاسکتے ہیں جو درد کی اس شدت کو کم کرسکتے ہیں۔ روشنی سے درد کی وجوہ میں شاید دماغ کے اپنے سرکٹ اور وائرنگ کا عمل دخل شامل ہے ۔ دماغی سرکٹ کی وجہ سے یہ درد بڑھ جاتا ہے لیکن سبز رنگ اس شدت کو کم کرسکتا ہے ۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے ایسے نیم نابینا افراد پر تحقیق کی جو مائیگرین کا شکار تھے ۔ یہ لوگ کسی عارضے یا حادثے کی وجہ سے نا بینا ہوگئے تھے ۔ ان افراد کو جب سرخ روشنی میں رکھا گیا تو ان کے سر کا درد شدید ہوگیا اس کے بعد ایک دوسرے تجربے میں بینائی رکھنے والے افراد کو مائیگرین کے درد کے وقت ایک اندھیرے کمرے میں رکھا گیا اور ان پر دھیرے دھیرے سفید، سبز، پیلی اور پھر لال روشنی ڈالی گئی اس دوران مختلف روشنیوں سے بڑھنے والے درد کو ناپنے کیلئے رضاکاروں کے سر پر مخصوص آلات لگائے گئے ۔

ماہرین نے کہا کہ اب وہ اس معاملے پر مزید تحقیق کرر ہے ہیں جبکہ ایسے چشمے بھی بنائے جاسکتے ہیں جو ساری روشنیوں کو روک کر صرف سبز روشنی کو ہی آنکھوں تک پہنچنے دے کیونکہ اس سے ان کی تکلیف میں کمی کی جاسکے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے