’شام کے محصور علاقوں میں فضا سے امداد پہنچائی جائے‘

امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے اقوامِ متحدہ سے شام کے محصور علاقوں میں فضا سے امدادی سامان گرانے کا عمل شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان ممالک کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے امداد کی وسیع پیمانے پر تقسیم کے لیے مقرر کردہ یکم جون کی اس ڈیڈ لائن کا احترام نہیں کیا جس پر عالمی اور علاقائی طاقتیں متفق تھیں۔

[pullquote]* ’شام کے شہر داریا میں صورتحال ابتر‘[/pullquote]

چار سال سے شامی فوج کے ہاتھوں محصور دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے داریا میں فوری انسانی امداد کی اپیل کے بعد بدھ کو انتہائی کم امداد پہنچائی گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں کے مطابق اس قصبے میں خوراک، صاف پانی، اور دواؤں کی انتہائی قلت ہے لیکن انھیں صرف ادویات، بچوں کا دودھ اور ویکسینز پہنچانے کی اجازت دی گئی۔

داریا میں محصور چار ہزار افراد سنہ 2012 سے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل شام میں طیاروں کی مدد سے امداد گرانے کا عمل شروع کرنے پر جمعے کو بات چیت کر رہی ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ سینکڑوں ہزاروں شامیوں کو ’زندہ رہنے کے لیے باقاعدگی سے امداد تک رسائی دینے کی ضرورت ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک ورلڈ فوڈ پروگرام نے امریکی حکام کو اس سلسلے میں بریفنگ دی ہے کہ شام کے محصور علاقوں میں فضا سے خوراک کیسے پہنچائی جا سکتی ہے۔

160601141715_syria_darayya_aid_after_three_years_afp_640x360_afp_nocredit

ورلڈ فوڈ پروگرام نے رواں برس فروری میں شام کے مشرقی علاقے دیر الزور میں حکومت کے زیرِ قبضہ علاقوں میں فضا سے امدادی سامان کے 21 پیکٹ گرائے تھے تاہم اس مشن کو ناکام قرار دیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق ان میں سے 10 پیکٹوں کا پتہ نہیں چل سکا تھا، سات نو مینز لینڈ میں گرے تھے جبکہ چار کو نقصان پہنچا تھا۔.

ادھر برطانیہ کے وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے انٹرنیشنل سیریا سپورٹ گروپ (آئی ایس ایس جی) کی جانب سے شام کے علاقوں میں دی جانے والی محدود امداد پر رضامندی پر تنقید کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ فضا سے امداد پہنچانا مشکل، مہنگا اور خطرناک ہے اور یہ عمل بہت سے محصور علاقوں میں انسانی مشکلات کو حل کرنے کا آخری حربہ ہے۔

امریکہ اور برطانیہ نے روس اور ایران سے کہا ہے کہ وہ شام میں فضا سے امداد پہنچانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استمعال کریں۔

روس نے امدادی قافلے کی آمد کو مثبت قدم قرار دیا ہے لیکن اقوامِ متحدہ میں برطانوی سفیر میتھیو ریکروفٹ نے اس امداد کو انتہائی کم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیے بہت دیر کر دی گئی ہے۔

اقوام متحدہ نے اپریل میں کہا تھا کہ داریا میں کم سے کم 4,000 افراد محصور ہیں اور علاقے میں بجلی کی فراہمی تین سال پہلے معطل کر دی گئی تھی۔

امدادی ادارے ریڈ کراس کے مطابق داریا میں نومبر 2012 کے بعد پہلی بار امداد پہنچائی گئی جس کے لیے بدھ کو قصبے میں 48 گھنٹے کی جنگ بندی کی گئی۔

باغیوں کے زیرِ قبضہ ایک دوسرے علاقے معظمیہ میں بھی بدھ کو خوراک اور گندم کا آٹا مہیا کیا گیا۔

اس سے پہلے شامی حکومت نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے محصور علاقوں کے لیے انسانی امداد کے متعدد اپیلوں کو نظر انداز کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق شام میں تقریبا پانچ لاکھ افراد محصور علاقوں میں رہتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے