آزاد کشمیر کتنا ”آزاد” ہے؟ایک تجزیہ

کشمیر کے ساتھ لفظ ”آزاد“ کا دم چھلہ سمجھ سے بالا تر ہے ۔ اپنی زندگی کے طویل لمحات اس سوچ میں گزار دیئے کی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو ”آزاد کشمیر “ ثابت کروں مگر ہمیشہ ناکام رہا۔ایکٹ 1974وہ آئین ہے جو آزاد کشمیر کو آزادی سے روکے ہوئے ہے۔جہاں تک میرا خیال ہے کہ کوئی بھی باشعور شہری ( ما سوائے سیاستدانوں کے ) آزاد کشمیر کو آزاد تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی ایکٹ 1974 کی موجودگی میں تسلیم کرئے گا۔

ریاست کشمیر کے بھارت سے فراڈ الحاق اور 19جولائی 1947کو مسلم کانفرنس کی الحاق پاکستان کی جھوٹی قرارداد ریاست کا مستقبل اور پاکستان اور بھارت کی کشمیر پر قبضہ کی نشاندہی کرتی ہے ۔پاکستان جو کہ کشمیریوں کا وکیل ہے نے آزاد کشمیر کے عوام کو طرح انتظامی اعتبار سے اپنے تحت رکھا ہوا ہے، یہ سب ایکٹ 1974 سے عیاں ہو رہا ہے

ایک سوال یہ ہے کہ یہ خطہ جسے آزاد کشمیر کہا جاتا ہے کے لوگوں کو آزادی کے نام پر جن حقوق سے محروم کیا گیا ہے کیا بھارتی مقبوضہ کشمیر کے لوگ جو پہلے سے بھارتی ظلم وبربریت کا شکار ہیں آزاد کشمیر کے برابر سٹیٹس قبول کریں گے یا اس حیثیت میں آنے کے لیے تیار ہوں گے ؟ آئین (ایکٹ 1974)کے تحت حکومت آزاد کشمیر کے پاس اور کشمیر کونسل کے پاس کتنے اختیارات ہیں ۔

٭۔ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے ہندو پاک کی قراردادوں کے تحت حکومت پاکستان کی ذمہ داریوں کے تابع ، قومیت ، شہریت ( وطن گیری ) آزاد جموں وکشمیر سے یا اس میں نقل مکانی کرنا ، آزاد جموں وکشمیر میں داخلہ اور وہاں سے ترک وطن اور اخراج بشمول اس سلسلہ میں آزاد جموں وکشمیر میں غیر سکونت پذیر افراد کی آزاد جموں کشمیر کے اندر نقل و حرکت کا انضباط ۔

٭۔ ڈاک اور تار بشمول ٹیلی فون ، لاسلکی نشریات اور مواصلات کے ایسے ہی دیگر ذرائع ڈاک خانے کا بچت بنک۔

٭۔ کونسل کا سرکاری قرضہ بشمول سرمایہ مجتمع کونسل کی کفالت پر قرض لینا۔

٭۔ کونسل کی سرکاری ملازمتیں اور کونسل پبلک سروس کمیشن۔

٭۔ کونسل کی پنشن یعنی کونسل کی طرف سے یا سرمایہ مجتمع کونسل میں واجب الادا پنشن۔

٭۔ کونسل کے ماتحت افراد کے لیے انتظامی عدالتیں اور ٹربیونل۔

٭۔ حسب ذیل اغراض کے لیے کونسل کی ایجنسیاں اور ادارے یعنی تجربہ و تحقیق کے لیے فنی اور پیشہ وارانہ تربیت کے لیے یا خصوصی تعلیم کی ترقی کے لیے۔

٭۔ جوہری توانائی بشمول الف۔ جوہری توانائی پیدا کرنے کے لیے ضروری وسائل ب۔ جوہری ایندھن کی پیداوار اور جوہری توانائی کا پیدا کرنا اوراخرا ج۔ شعاو¿ں کا برقانا۔

٭۔ ہوائی جہازاور ہوا بازی ، ہوائی اڈوں کا اہتمام ، ہوائی جہازوں کی آمدرفت اور ہوائی اڈوں کا انضباط۔

٭۔ ہوائی جہازوں کی حفاظت کیلیے اشارگاہیں اور دیگر انتظامات۔

٭۔ ہوائی راستوں سے مسافروں اور مال کی نقل و حمل ۔

٭۔ حق تصنیف ، ایجادات ، نمونے ، تجارتی نشانات اور تجارتی مال کے نشانات۔

٭۔ افیون جہاں تک برآمد کے لیے فروخت کا تعلق ہو۔

٭۔ بنکاری ، یعنی کاروبار بنکار کے لیے انعقاد کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے ساتھ ارتباط۔

٭۔ قانون بیمہ اور کاروبار بیمہ کے انعقاد کا انضباط۔

٭۔ اسٹاک ایکسچینج اور وعدہ بازار ، جس کے مقاصد اور کاروبار آزاد جموں و کشمیر تک محدود ہوں۔

٭۔ کارپوریشنوں ، یعنی تجارتی کارپوریشنوں بشمول بیمہ کاری اور مالی کارپوریشنوں کی تشکیل کرنا۔انہیں منضبط کرنا اور ختم کرنا ، لیکن ان میں ایسی کارپوریشنیں جو آزاد جموں وکشمیر کے اندر کاروبار کریں یا انجمن ہائے امداد باہمی شامل نہیں ہیں اور ایسی کارپوریشنیں تشکیل دینا ، منضبط کرنا اور ختم کرنا ، خواہ وہ تجارتی ہوں یا نہ جن کے مقاصد آزاد جموں وکشمیر تک محدود نہ ہوں ، لیکن ان میں یونیورسٹیاں شامل نہ ہو ں گی۔

٭۔ معاشی ارتباط کے لیے منصوبہ بندی بشمول سائنسی اور تکنیکی تحقیق کی منصوبہ بندی اور ارتباط۔

٭۔ شاہراہیں جو آزاد جموں وکشمیر کے علاقہ سے باہر تک جا رہی ہوں۔ ان میں وہ سڑکیں شامل نہیں جنہیں
حکومت پاکستان نے کلیدی اہمیت کا حامل قرار دیاہو۔

٭۔ کونسل کی مساحتیں ، بشمول ارضیاتی مساحتیں اور کونسل کی موسمیاتی تنظیمیں۔

٭۔ کونسل کی اغراض کے لیے کونسل کی ملکیت یا قبضہ میں تعمیرات ، اراضی اور عمارات (جوہری ، بحری اور فضائی فوج کی تعمیرات نہ ہوں ) لیکن آزاد جموں وکشمیر میں واقع جائیداد کے سلسلے میں ہمیشہ قانون ساز اسمبلی کے مرتب کردہ قانون کے تابع ، بجز جس حد تک کونسل کا مرتبہ قانون بصورت دیگر حکم دے۔

٭۔ مردم شماری

٭۔ ناپ تول کا معیار قائم کرنا۔

٭۔ آزاد جموں وکشمیر یا پاکستان کے کسی صوبے کی جمعیت پولیس کے ارکان کے اختیارات اور دائرہ کار کی ایسے صوبے یا آزاد جموں وکشمیر کے کسی علاقے پر وسعت لیکن اس طرح سے نہیں کہ آزاد جموں وکشمیر یا ایسے صوبے کی پولیس کو آزاد جموں وکشمیر یا ایسے صوبے میں اس صوبے یا آزاد جموں وکشمیر کی حکومت کی رضا مندی کے بغیر اختیارات اور دائرہ کار کا استعمال کرنے کے قابل بنا دیا جائے آزاد جموں وکشمیر یا پاکستان کے کسی صوبے کی جمعیت پولیس کے ارکان کے اختیارات و دائرہ کار کی آزاد جموں وکشمیر یا اس صوبے سے باہر ریلوے کے علاقوں پر وسعت۔

٭۔ کونسل کے انتخابات۔

٭۔ اراکین کونسل اور ( مشیروں ) کے مشاہرے ، الاو¿نسز اور مراعات۔

٭۔ ریلوے۔ 28۔ معدنی تیل اور قدرتی گیس ، مائعات اور مادے جن کا خطر ناک حد تک آتش گیر ہونا کونسل کے وضع کردہ قانون کے ذریعے قرار دیا جائے۔

٭۔ صنعتی ترقی ، جبکہ کونسل کے وضع کردہ قانون کے ذریعے مفاد عامہ کی خاطر کونسل کے زیر اہتمام ترقی قرین مصلحت قرار دی جائے۔ 30۔ قیدیوں اور ملزم اشخاص کی آزاد جموں وکشمیر سے پاکستان اور پاکستان سے آزاد جموں وکشمیر کی طرف منتقلی۔

٭۔ کونسل اور حکومت سے متعلق معاملات کے سلسلے میں ارتکاب کردہ بعض جرائم سے نمٹنے کے لیے تدابیر اور اس مقصد کیلیے جمعیت پولیس کا ( قیام یا حکومت پاکستان سے متعلق معاملات کے سلسلے میں ارتکاب کردہ جرائم کی تفتیش کے لیے پاکستان میں قائم شدہ جمعیت پولیس کے دائرہ کار کی آزاد جموں وکشمیر تک وسعت )

٭۔ آزاد جموں وکشمیر سے پاکستان کی طرف اور پاکستان سے آزاد جموں وکشمیر کی طرف متعدی یا وبائی امراض یا انسانوں ، حیوانوں اور پودوں کو متاثر کرنے والے کیڑے مکوڑوں کے پھیلاو¿ کی روک تھام۔

٭۔ آبادی کی منصوبہ بندی اور سماجی فلاح وبہبود۔

٭۔ پانی کھولانے کی مشینیں ( بوائلرز)

٭۔ بجلی ۔

٭۔ اخبارات ، کتب اور چھاپہ خانے۔

٭۔ ریاستی جائیداد۔

٭۔ تعلیمی درسیات ، نصاب ، منصوبہ بندی ، حکمت عملی ، مراکز امتیاز اور معیار تعلیم۔

٭۔ متحرک فلموں کی نمائش کی منظوری دینا۔

٭۔ سیاحت۔

٭۔ محصولات درآمد بشمول برآمدی محصولات۔

٭۔ زرعی آمدنی کے علاوہ آمدنی پر محصولات۔

٭۔ کارپوریشنوں پر محصولات۔

٭۔ اثاثوں کی اصل مالیت پر محصولات ، جس میں غیر متعلقہ جائیداد پر منافع سرمایہ کے محصول شامل نہیں ہیں۔

٭۔ کسی پلانٹ ، مشینری منصوبہ ، کارخانہ یا تنصیب کی پیداواری صلاحیت پر ، ان محصولات اور ڈیوٹیوں کے بجائے جن کی صراحت اندراج 42یا 43میں کر دی گئی ہے یا ان میں سے کسی ایک یا دونوں کے بجائے محصولات اور ڈیوٹیاں۔

٭۔ ریل یا ہوائی جہاز سے لے جانے والے مال یا مسافروں پر مستہائی محصولات ، ان کے کرایوں اور باربرداری پر محصولات۔

٭۔ اس فہرست میں مندرجہ کسی امر کی بابت فیسیں ، لیکن ان میں کسی عدالت میں لی جانے والی فیس شامل نہیں۔

٭۔ اس فہرست میں مندرجہ کسی امر کی بابت تمام عدالتوں کا اختیار سماعت اور اختیارات۔

٭۔ ا س فہرست میں مندرجہ کسی امرسے متعلق قوانین کے خلاف جرائم۔

٭۔ ا س فہرست میں مندرجہ کسی امر کی اغراض کے لیے تحقیقات اور اعداد شمار۔

٭۔ وہ امور جو اس ایکٹ کے تحت کونسل کے اختیار قانون سازی میں ہوں یا کونسل سے متعلق ہوں ۔

٭۔ اس فہرست میں مندرجہ کسی امر کے ذیلی یا ضمنی امور۔

آزاد کشمیر کی آزادی کے یہ تمام امور پاکستان کی وزارت امور کشمیر کے پاس ہیں ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کی اس اس آئین کے تحت آزاد کشمیر میں صدر ،وزیراعظم ،وزراء،قانون ساز اسمبلی کے قیام کا کیا مقصد ہے ۔تمام معاملات حکومت پاکستان نے اپنے ذمہ لے رکھے ہیں صرف ٹوٹی نلکا، گلی محلوں سے کوڑا کرکٹ اٹھانے کے اختیارات حکومت آزاد کشمیر کو دےے گئے ہیں ۔ اگر اسی آئین کو پڑمنے کے بعد بھی کوئی یہ کہے کہ آزاد کشمیر آزاد ہے تو اسے دماغی امراض کے ہسپتال بھیج دینا چاہیے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے