پردے پے رہنے دو پاکستان میں شروع کی گئی وہ کاوش ہے جس کے تحت کراچی سے خیبر تک پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں کے افراد کو پاکستانی فلمیں دکھانے کا موقع فراہم کیاجائے گا۔
’پردے پے رہنے دو‘ کا موٹو ہے ’سینما آن وہیلز‘ یا ’چلتا پھرتاسینما‘ جس سے ان علاقوں کے لوگ بھی فلم دیکھ سکیں گے جہاں سینما کی سہولت نہیں ہے یا پھر وہ سینما جانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
اس کاوش کے خالق اخلاق مہیسر کا کہناہے کہ ان فلموں کو دکھانے کے لیے ایک عام پروجیکٹر اور سکرین درکار ہوں گے جو زیادہ مہنگا طریقہ کار نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک ہم کراچی کے مختلف علاقوں اور بابا آئی لینڈ تک یہ فلمیں بالکل مفت دکھا چکے ہیں۔
اخلاق مہیسر کے مطابق ’ہمارے منصوبے کا پہلا حصہ آٹھ ماہ پرمشتمل ہے جس کے بعد ہم آگے کی حکمت عملی اختیار کریں گے۔ فی الحال ہم ۱۹۹۸ سے ۲۰۱۵ تک کی فلمیں دکھائیں گے۔‘
پردے پے رہنے دو کے پروگرام میں وہ پاکستانی فلمیں دکھائی جائیں گی جو سینما کے پردے کی زینت بننے کے بعد شیلف میں چلی گئیں اور پھر سٹورروم کی نظر ہوگئیں ۔ ہے کہ ہم بھی اتنی اچھی فلمیں بناتے رہے ہیں۔
اس پروگرام میں کسی بھی مخصوص علاقے کے لوگ اپنے سادے موبائل فون سے بھی ایس ایم سروس کے ذریعے اپنی پسندیدہ فلم کو ووٹ دے سکیں گے اور زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی فلم کو اس علاقے میں دکھایا جائے گا۔ فلم دکھانے کے لیے علاقے کے کسی بھی سکول، یا تھیٹر کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر اخلاق مہیسر نے بتایا کہ ان کا تجربہ بہت کامیاب رہا اور کئی جگہ جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے جب فلم دیکھنے کے دوران ایک بچے نے اپنے موبائل فون سے سکرین کی ویڈیو بنانی شروع کردی کیونکہ اسے نہیں معلوم تھا کہ اگلی بار وہ کب فلم دیکھ سکے گا۔
اس کاوش میں داکار اور پروڈیوسر عادل مراد بھی شریک ہیں جن کا کہنا تھا کہ آگے چل کر وہ ساٹھ، ستر اور اسی کی دہائیوں کی فلموں کو بھی روڈسینما میں لے کر جائیں گے۔
تقریب میں معروف اداکار مصظفیٰ قریشی اور منور سعید نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔