ماس ہسٹریا اور مودی کی جیت

30 ستمبر 1938کی شام ایک امریکی ریڈیو چینل پر شہرہ آفاق ناول War of the Worldsڈرامائی انداز میں پیش کیا گیا۔ریڈیو چونکہ اس زمانے میں لائیو ٹرانسمیشن کا واحد میڈیم تھا اس لئے عوام کی ایک بڑی تعداد اس کو باقاعدگی سے سنا کرتی تھی۔اس براڈکاسٹ کوسننے والے بھی لاکھوں میں تھے۔ایچ جی ویلز کا یہ ناول وکٹورین عہد کے آخری زمانے میں لکھا گیاجب برطانوی سلطنت اپنے عروج پر تھی۔ناول کا پلاٹ یہ تھا کہ مریخ سے آنے والی خلائی مخلوق زمین پر قبضہ کرنے کے لئے برطانیہ کے کسی قصبہ میں اترتی ہے۔مقصد یہ ہوتا ہے کہ پہلے اس سپر پاور سے دو دو ہاتھ کر لئے جائیں جس پر سورج غروب نہیں ہوتا ہے اور پھر باقی دنیا کا کریا کرم کیا جائے۔چونکہ اس زمانے میں گوروں کا واحد خوف اوج کمال سے زوال کی شروعات تھی اس لئے اپنی طباعت کے پہلے دن سے ہی یہ ناول مقبولیت کی بلندیوں پر رہا۔اس ناول کو جب امریکی ریڈیو پر پیش کیا گیا تو اس میں ایک تبدیلی یہ کی گئی کہ نام اور جگہیں برطانوی قصبوں سے مشہور امریکی مقامات میں بدل دی گئی ۔اس جغرافیائی تبدیلی ، اناؤنسر کی سنجیدہ آواز اور دنیا پر دوسری جنگ عظیم کے منڈلاتے بادلوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا ، ٹرانسمیشن سننے والوں کی ایک بڑی تعداد اس کو تفریحی پروگرام کی بجائے نیوز براڈکاسٹ سمجھ بیٹھے۔ زمین پر خلائی مخلوق کے حملے کی خبر کو وارننگ سمجھتے ہوئے پریشانی کے حالت میں لوگ بڑی تعداد میں گھروں سے باہر نکل آئے۔نیویارک اور نیو جرسی جیسے بڑے شہروں میں ایک زبردست ہیجانی کیفیت پیدا ہوگئی۔جن مقامات کا براڈ کاسٹ میں ذکر کیا گیا تھا وہاں عوام کا جم غفیر جمع ہو گیا حتی کہ کئی جگہ امن وامان کا صورتحال قائم رکھنے کے لئے پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو بلا نا پڑا۔بڑی مشکل سے یہ معاملہ تو رفع دفع ہوا لیکن ایک حوالے سے یہ یادگار بن گیا کہ جب بھی ماس ہسٹریا (mass hysteria)کا ذکر آتا ہے تو ضمنا اس واقعہ کا تذکرہ بھی ہوتا ہے۔

ماس ہسٹریا سے مراد ایسا عوامی ردعمل یا وقتی ابال ہے جو کسی جھوٹی افوا ہ یا پراپیگنڈہ کے نتیجہ میں پیدا ہوتا ہے ۔یہ افواہ یا پراپیگنڈہ چند غیرزمہ دار یا شرارتی عناصر کی لاپرواہی کی وجہ سے بھی پھیل سکتی ہے لیکن بعض اوقات یہ کچھ سیاسی،قومی اور معاشی مقاصد کے حصول کے لئے سرکاری سر پرستی میں بھی پھیلائی جاتی ہے۔حکومتیں اپنے حق میں ہوا کا رخ موڑنے کے لئے کیسے کیسے ڈرامے نہیں کھیلتی یہ سب تاریخ کا حصہ ہے ۔میڈیا کی ترقی کے ساتھ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اب بہت دیر تک کسی جھوٹ کو چلانا مشکل ہوگیا ہے لیکن ماضی میں نائن الیون،عراق جنگ اور عرب بہار کے دوران جو کچھ ہوا اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ میڈیا کے ہاتھ اتنے آزاد نہیں ہیں جتنے سمجھے جاتے ہیں۔

حالیہ دنوں میں بھارتی حکومت اور میڈیا کی جانب سے جاری ا ینٹی پاکستان پروپیگنڈہ اور اس کے نتیجے میں بھارتی عوام میں پیدا ہونے والا ماس اور وار ہسٹیریا اس کی بہترین مثالیں ہیں۔یہ سب ناٹک کیوں ہو رہا ہے اس کے لئے ہمیں ذرا بھارت کے معروضی حالات کی گہرائی میں جانا ہوگا۔ ملکی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے ان ٹچ رہنے والے لوگ یہ بات تو جانتے ہیں کہ اس وقت دنیا میں بھارت کی تین تعارف ہیں۔ایک عالمی برادری کے سامنے پوٹینشل سے بھر پور مارکیٹ،دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اورسستی لیبر کی جنت اور دوسری عام بھارتی عوام کے سامنے ایک ایسا ان کریڈیبل انڈیا جو عالمی بڑوں میں شامل ہونے کے لئے پر تول رہا ہے،جس کی دھوم دھام کی کوئی مثال ہی نہیں ہے ،جس کی سپورٹس لیگز اور فلم انڈسٹری ایک دنیا پر راج کر رہی ہیں،جہاں ترقی کا گراف ہر دن اوپر کی طرف جا رہا ہے۔اور تیسرا انڈیا ،اصل بھارت ہے جہاں دنیا میں سب سے زیا دہ لوگ خط غربت سے نیچے رہ رہے ہیں،جہاں کرپشن اور بلیک مارکیٹ کا اس قدر قبضہ ہے کہ حکومت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے ساری حرام کی کمائی کو لیگا لائز کرنا پڑتا ہے، جہاں درجن سے زیادہ علحیدگی پسند تحریکیں ملک کے چاروں کونوں میں چل رہی ہیں اور جہاں اقلیتیں اور دلت خوف کی تلوار تلے جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔لیکن پہلے اور دوسرے انڈیا کا ووایلا اتنا زیادہ ہے کہ اس تیسرے انڈیا کی طرف باقی دنیا تو ایک طرف وہاں کے اپنے عوام کی شاز ونادر ہی نظر جاتی ہے۔

پچھلے دنوں برہان وانی کو شہادت کے بعدمسلسل کئی ہفتوں کے کرفیو کے بعد بھی کشمیر کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے گئے یہاں تک کہ اڑی میں بھارتی فوجیوں پر تاریخ کا شدید ترین حملہ ہوا تو بڑے عرصہ بعد ان کریڈیبل انڈیا کی نا قابل تسخیریت پر انڈیا کے اپنے اند ر سے سوال اٹھنے لگے۔اور ایک خودساختہ سپر پاور کا چند مجاہدین کے ہاتھوں یوں زچ ہونے پر بھارت میں مباحثوں کا آغاز ہونے لگا اورمودی سرکا ر جوپہلے ہی بیک فٹ پر تھی اب مزید دیوار کے ساتھ لگ گئی۔جواب کے طور پر بھارتی سرکار نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، ماس ہسٹریا کے اس مجرب نسخہ کا سہارا لیا گیا جو ماضی میں کئی بار تیر بحدف ثابت ہوتا رہا ہے۔

پہلے اپنی فوج کی نا اہلی کا الزام پاکستان پر ڈالا گیا، پھر عوام میں یہ خوف پیدا کیا گیا کہ پاکستان ان کی ساری ترقی ، خوشحالی اور امن کا دشمن ہے اور ایسے خطرناک دشمن سے بدلہ لینا اشد ضروری ہے ۔کئی دنوں تک حکومتی کرتا دھرتا اور بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف زہر اگلتے رہے اور بھارت میں ایسا وار ہسٹیریا پیدا ہوگیا کہ اپنوں کی نااہلی پر اٹھی انگلیاں اب مکے کی صورت میں پاکستان کی طرف مڑ گئی۔جب پورا بھارت انتقام کی آگ میں جھلسنے لگا تو ایک سرحدی جھڑپ کو سرجیکل سٹرائیک قرار دے کر اپنے جنتا کو یہ کہہ کر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی گئی کہ ہم نے پاکستان میں گھس کر انگلی کٹا ئے بغیر ان کی ناک کاٹ کر اپنا انتقام لے لیا ہے۔ ڈراپ سین میں سرجیکل سٹرائیک کاجشن مودی سرکار کی جانب سے جب ختم ہوا تو پھر حالات تو نارمالائز کرنے کے لئے دوبارہ بقائے باہمی کا راگ الاپنا شروع کر دیا گیا۔

اس سب میگا ڈرامے میں سچ اور جھوٹ کتنا ہے یہ تو اسٹبلش کرنا شاید یو این او کی کسی تحقیقاتی ٹیم کے لئے بھی ممکن نہ ہو۔ لیکن ایک بات تو طے ہے کہ اس میں پاکستان کی ہار ہوئی ہے یا نہیں پر مودی سرکار جیت ضرور ہوگئی ہے ۔ماس اور وار ہسٹیریا کا سہارا لے کر بھارتی سرکار نے جس طرح کشمیر اور دیگر ایشوز میں اپنی ناکامی اور نا اہلی کا اصل امیج ننگا ہونے سے بچا لیا ہے اس کی داد اور فل مارکس انھیں نہ دینا زیادتی ہوگی۔بھارتی عوام جو مودی کی انتہا پسند پالیسیوں اوردیگر ناکامیوں کی وجہ سے بی جے پی سے خائف ہوتی جا رہی تھی ،اب پاکستان کو ملوث کرنے کے ماسٹر سٹروک کی وجہ سے سب بھول بھال کر دوبارہ اپنی حکومت سے رام ہوگئی ہے۔ اس ساری کاوش کے انعام کے طور پر اب مودی اور اس کے ہم نواؤں کو پھر سے لمبے عرصے کے لئے کھل کھیلنے کا موقع ضرور مل گیا ہے۔جو یقیناًصلح جو، امن پسند اور انسان دوست کروڑوں بھارتیوں کی شکست ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے