احتساب آخر کس کا ھوگا؟

میاں نواز شریف بھی مطالبہ کر رھے ھیں احتساب ھو.جناب آصف علی زرداری.فریال تالپر.بلاول زرداری بُھٹو صاب بھی چیخ کر مطالبہ کرھے ھیں کہ کڑوا احتساب ھو.عمران خان ،شیخ رشید،مولوی سراج الحق سمیت تمام سیاسی پار ٹیوں کا مطالبہ ھے کہ احتساب ھو اور جس جس نے قومی خزانے کی لو ٹ مار کی،کرپشن کی،ملک کو کھوکھلا کیا ھے.ان سب کا احتساب ھو.مضحکہ خیز بات یہ ھے کہ احتساب کا وہ لوگ مطالبہ کر رھے ھیں جو عوام کی نظر میں خود قابل احتساب ھیں. ھمارے لئے یہ تمیز کرنا مشکل ھوگیا ھے کہ چور خود مطالبہ کریں کہ ان کی چوری پکڑی جائے .ھم عدالتوں کا احترام کرتے ھیں.ان کی توھین کا سوچ بھی نہیں سکتے.اگر ھم ان پر بات کریں گے تو توھین عدالت کے مرتکب ھو جائیں گے.ھم اس جرم میں جیل چلے جائیں گے.اس لئے ھماری یہ اوقات نہیں کہ ھم عدالتوں کے فیصلوں پر رائے دے سکیں. قانون کی بالادستی صرف 20 کروڑ غریب و نادار اور بے بس لوگوں پر لاگو ھوتی ھے.ھم نے اس ملک میں 1947 ع سے آج تک عجیب وغریب تماشے اور ڈرامے دیکھے ھیں.جب بھی کوئی انتظامی اور حکومتی تبدیلی آتی ھے تو عوام امیدیں باندہ دیتا ھے کہ اب کچھ ھوگا.چاھے جمہوری تبدیلی ھو یا غیر جمہوری تبدیلی, لیکن تبدیل کچھ نہیں ھوتا.ھماری تمام امیدیں دھاڑیں مار کر سرد ھوجاتی ھیں.ھم نے بہت سارے احتساب کی آڑ میں مذاق دیکھے ھیں.کل کی ھی تو بات ھے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نےجن کے گھرون سے اربوں روپے برآمد کئے.نوٹوں سے لدی ھوئی کشتیاں پکڑی.ان کو ملک سے بھاگنے کا راستہ دیا گیا.جن کے بارے کہا گیا کہ وہ را کے ایجنٹ ھیں,ملک دشمن ھیں،ٹارگیٹ کلر اور بھتہ خور ھیں.گرفتاری کے وقت میڈیا کو بتایا گیا کہ اس نے 100 افراد کو قتل کيا، لیکں وہ آج رھا ھوگئے.اربوں روپے کرپشن کرنے والے رھا ھو رھے ھیں.عدالتوں مفرور آزادی سے گھوم رھے ھیں.عدالتوں کے احکامات پر عمل نہیں ھوتا،آئین توڑنے اور آئین کی پائمالی کرنے والوں کو پرو ٹوکول ملتا ھے. ھم نے تو عدالتوں کے وہ فیصلے بھی پڑھے ھیں جن میں عدالتوں نے ملزمان کو پھانسی دیکر کر ان کی موت کے بعد باعزت بری کرنے کے فیصلے سنائے ھیں.ھر دس سال کے بعد احتساب کا راگ ھم سنتے ھیں.پھر ملکی حالات،ملکی مفاد کے نام پر ڈیل اور این آر او ھوتا ھے.پہلے تمام گناھ معاف پھر نئے طریقے سے وھی لوگ اور وھی پار ٹی سربراھان لو ٹ مار شروع کرتے ھیں.ھم ان تمام احتساب،تبدیلی،قانون کی حکمرانی اوراصلاحات وغیرہ کے خوبصورت نعروں سے اُکتا کر تنگ آ چکے ھیں. ھم یہ سوچنے پر مجبور ھیں کہ یہ مملکت خداداد 20 کروڑ سسکتی.پسی ھوئی غریب.مجبور.محرومیوں کی دلدل میں پھنسی ھوئی خلق خدا کے لئے نہیں.یہاں جو جتنا بدعنوان,بدکردار,لچا لفنگا.داداگیر.پیداگیر.چور چکا.بدمعاش..مکار.عیار.جھو ٹا.ملک اور عوام دشمن ھے اس کو عزت دار سمجھا جاتا ھے اور اتنا بڑا عھدا اور اعزاز دیا جاتا ھے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے