سائنسدانوں نے ایک ایسی دوا تیار کرلی ہے جس کے بارے میں انہیں توقع ہے کہ یہ ایچ آئی وی اور ایڈز کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکے گی۔
اسرائیل کی یروشلم یونیورسٹی کے محققین نے ایک ایسے پروٹین کو شناخت کیا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف آٹھ دن میں متاثرہ افراد کے اندر اس وائرس کو 97 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
اس دریافت سے یہ توقع پیدا ہوئی ہے کہ اس مرض کے شکار افراد کو مدد مل سکے گی جس کے نتیجے میں 2015 میں دنیا بھر میں دس لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
ایچ آئی وی وائرس خون کے سفید خلیات کی ایک قسم کو سی ڈی فور کو نشانہ بناتا ہے جسے جسم امراض جیسے فلو کے خلاف لڑنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
یہ وائرس ان خلیات کی اندرونی مشینری کو ایسے استعمال کرتا ہے کہ اپنی زیادہ سے زیادہ نقلیں بنا کر انہیں تباہ کردیتا ہے۔
جب سی ڈی فور خلیات کی تباہی کا عمل خون میں 200 فی کیوبک ملی میٹر تک پہنچ جائے تو اسے ایڈز قرار دیا جاتا ہے۔
یہ نئی دوا ٹیسٹ ٹیوبز کے ذریعے ایڈز کے شکار دس مریضوں کے خون میں شامل کی گئی جس میں موجود اجزاءڈی این اے میں موجود وائرس کی نقلوں کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے متاثرہ سفید خلیات کو تباہ کرنے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ وائرس مزید پھیل نہیں پاتا۔
اب تک اس دوا کی آزمائش سے توقع پیدا ہوئی ہے کہ بہت جلد اس کی مدد سے ایچ آئی وی کے شکار سو فیصد خلیات کو ختم کیا جاسکے گا۔
ایچ آئی وی کے شکار افراد کو ابھی روزانہ ادویات کا استعمال کرنا ہوتا ہے تاکہ اس مرض کو دبایا جاسکے مگر اب تک اس کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے۔
محققین کے مطابق ہماری کوشش ہے کہ متاثرہ خلیات کو ختم کردیا جائے تاکہ اس وائرس کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔