چکوالی مونگ پھلی اورسواتی مسرت زیب

ضلع چکوال تلہ گنگ خطہ پو ٹھوہار کے دیگر اضلاع راولپنڈی۔گوجر خان۔اٹک کی طرح ایک بارانی زرعی خطہ ہے۔فوج کی ملازمت اور ابر رحمت کی منتظر زراعت کے علاوہ چند محدود پیشوں سے ہی پوٹھوہار کے عوام اپنے شب وروز بسر کرتے ہیں۔

تلہ گنگ چکوال کی مونگ پھلی دنیا کی بہترین مونگ پھلی میں شمار کی جاتی ہے۔ مونگ پھلی کی فصل خطہ پوٹھوہار کی اھم فصل ہے اور اس خطے کے لاکھو ں کسانوں کی آمدن کا واحدذریعہ ہے۔چونکہ میرا تعلق بھی تلہ گنگ سے ہے لہٰذا پچھلے دنوں جب گاؤں جانا ہوا تو گاؤں کے کاشتکاروں کو متفکر پایا۔جس کی وجہ گذشتہ چند سالوں سے حکومتی فیصلہ تھا۔جس کے ذریعے پاکستان بھارت سے مونگ پھلی درآمد کی جارہی ہے۔اس فیصلے کے ذریعے لاکھوں کسانوں کا معاشی قتل عام کیا جا رہا ہے۔جس سے مقامی کسان شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔ جب مونگ پھلی کی مقامی فصل ملکی ضروریات کو پورا کر رہی ہے تو پھر قیمتی زر مبادلہ مونگ پھلی کی درآمد پر کیوں صرف کیا جا رہا ہے۔

مجھ جیسے ایک عام کالم نگار سے یہ کسان اُمید لگائے بیٹھے تھے کہ میں اس اھم مسئلے کو اقتدار کے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچاؤں گا جب میں نے ان کی توجہ اپنے اراکین اسمبلی کی جانب دلائی تو انہوں نے مسکرانے پر اکتفا کیا۔

اسلام آباد واپس آ کر کسانوں مزدوروں کی بے بسی کا مزید احساس ہوا اور میں نے اس مسئلہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوائٹ کر دیا۔

مجھے خوشگوارحیرت ہوئی جب پی ٹی آئی کی سوات سے رکنِ اسمبلی مسرت زیب نے اسی نوعیت کے مسئلہ یعنی سوات میں ٹماٹر کی بھر پور فصل کے باوجود بھارت سے ٹماٹر درآمد کی نرالی منطق پر تحفظات کا اظہار کیا اور وعدہ کیا کہ وہ قومی اسمبلی کے کل ہونے والے اجلاس میں اس مسئلے پر حکومت سے جواب طلب کریں گی۔

انہوں نے مجھ سے مزید تفصیلات طلب کیں اور اگلے روز قومی اسمبلی میں اس پر نہ صرف اظہارخیال کیا بلکہ تحریری سوال بھی داخل دفتر کر دیا۔

بعد ازاں انہوں نے اس امر پرحیرانگی کا اظہار کیا کہ خطہ پوٹھوہار کی زراعت سے جڑے اس اھم مسئلے پر پوٹھو ہار کے اراکین اسمبلی خاموش بیٹھے رہے اور انہوں نے اس کی حمایت یا مخالفت میں کسی قسم کی گفتگو کرنے سے گریز کیا۔میرے لئے یہ کوئی حیرت کی بات نہ تھی کیونکہ اس خطے کے اکثر وبیشتر اراکین اسمبلی کسی بھی مسئلے پر گفتگو کرنے سے قاصر ہیں۔ شرافت کے یہ پیکر صرف زیرِ لب مسکرا سکتے ہیں۔لمحہء فکریہ ہے کہ ضلع چکوال جس کی شرح خواندگی پنجاب بھر کے پہلے نمبر پر ہے۔غیور اور روشن دماغ شہری ہر شعبہء زندگی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں لیکن ان کے عوامی نمائندگان بولنے سے ہی قاصر ہیں۔میں سوچنے لگا کہ کیا خطہء پوٹھوہار کے لوگ بھی تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود گونگے اور بہرے ہیں جو گونگی اور بہری قیادت کو اقتدار کے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچاتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے