اے تجارت کرنے والو ( چوتھی قسط )

خرید و فروخت

ہر تاجر کی تجارت ، ملازم کی ملازمت ، ڈاکٹر کا پیشہ اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے کا شغل اور کام دین اور عبادت بن سکتا ہے اگر اس میں وہ اللہ تعالی کے احکامات کو حضور اکرم ﷺ کے طریقہ پر پورا کرے ، بیع یعنی خرید و فروخت بھی دین کا ایک اہم شعبہ ہے جس سے انسانی ضروریات وابستہ ہیں اور شریعت مطہرہ کی اصطلاح میں خرید و فروخت کی تعریف یہ ہے کہ فروخت کرنے والا (بائع) اور خریدنے والا (مشتری ) آپس کی رضا مندی سے ایک دوسرے کو مال کے بدلہ مال کا ایک دوسرے سے تبادلہ کریں ،یہ خرید وفروخت کا عمل قرآن کریم کی رو سے جائز ہے ، قرآن کریم کی آیت *(وَاَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا 2 البقرۃ : 275)* (اللہ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے) اور حضور اکرم ﷺ کی مختلف احادیث سے ثابت ہے اور ہر دور میں لوگ اپنی ضروریات کا باہمی لین دین کرتے رہے ہیں۔

*خرید و فروخت کی اقسام :*

خریدوفروخت میں بنیادی طور پر تین چیزیں ہوتی ہیں :

پہلی چیز عقد بیع یعنی نفس معاملہ کہ ایک شخص کوئی چیز فروخت کرتا ہے اور دوسرا اسے خریدتا ہے۔

دوسری چیز مبیع یعنی وہ چیز جس کو فروخت کیا جارہا ہے۔

تیسری چیز ثمن یعنی قیمت ان تینوں کے اعتبار سے فقہی طور پر خریدو وفروخت کی کچھ قسمیں ہیں، چنانچہ نفس معاملہ اور خرید و فروخت کے صحیح یا غیر صحیح ہونے کے اعتبار سے بیع کی چار قسمیں ہیں :

*نافذ ؛؛؛؛؛ موقوف ؛؛؛؛؛ فاسد ؛؛؛؛؛ باطل*

1-بیع نافذ : عاقدین یعنی بیچنے والے کے پاس مبیع ہو اور خریدار کے پاس ثمن ہو اور یہ دونوں یعنی بیچنے والا اور خریدار دونوں عاقل ہوں، نیز وہ دونوں خرید و فروخت خود کریں یا کسی کو وکیل بناکر کروائیں ، جس معاملہ میں یہ تینوں چیزیں پائی جائیں گی وہ معاملہ بالکل صحیح اور نافذ ہوگا۔

2- بیع موقوف : جس میں کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی چیز کو اس کی اجازت یا ولایت کے بغیر فروخت کرے، اس کا حکم یہ ہے کہ جب تک کہ اصل مالک کی اجازت اور رضا مندی حاصل نہ ہو، یہ معاملہ صحیح نہ ہوگا، البتہ اگر مالک اجازت دیدے تو اس کے بعد صحیح ہوجائے گا۔

3- بیع فاسد : وہ معاملہ جو اپنی اصل کے اعتبار سے تو درست ہو مگر اپنی بعض صفات یعنی کسی خاص وجہ کی بنا پر درست نہ ہو۔

4- بیع باطل : وہ معاملہ جو اپنی اصل اور اپنی صفات دونوں کے اعتبار سے درست نہ ہو۔(ان کی مثالیں آگے آجائیں گی )

مبیع یعنی فروخت کی جانے والی چیز کے اعتبار سے بھی خرید و فروخت کی چار قسمیں ہیں :

*مقایضہ ؛؛؛؛؛ صرف ؛؛؛؛؛ سلم ؛؛؛؛؛ بیع مطلق*

1-بیع مقایضہ : مبیع کوئی چیز ہو ، اور ثمن بھی کوئی چیز ہو پیسہ نہ ہو ، مثلا گارمنٹ یعنی تیار شدہ ملبوسات کے بدلے میں فیبرک یعنی کچے کپڑے کا لین دین کرنا یا دودھ کے بدلے میں آٹے کا تبادلہ کرنا۔

( خرید و فروخت کی یہ صورت غلہ کے تاجروں میں تو رائج ہے البتہ عام طور پر ایسا نہیں ہوتا البتہ بڑے اسٹور جہاں *خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل ہونے کے لئے میعاد مقرر ہوتی ہے* وہاں اس صورت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، یہ وہ صورت ہے جسے عرف عام میں تبادلہ مال کہا جاتا ہے)

2- بیع صرف : نقد رقم کا تبادلہ نقد رقم سے کیا جائے مثلا ایک شخص ایک روپیہ کا نوٹ دے اور دوسرا شخص اس کے بدلے میں ایک روپیہ کے پیسے دے یا ایک شخص سعودی ریال دے اور دوسرا شخص اس کے بدلے میں اسے پاکستانی روپیہ دے۔

3- بیع سلم : بیچنے والا خریدار سے کسی چیز کی قیمت پیشگی لے لے اور یہ طے ہو جائے کہ خریدار یہ چیز اتنی مدت مثلا ایک دو مہینے کے بعد لے لے گا۔

4- بیع مطلق : کسی چیز کی خریدوفروخت نقد رقم کے عوض کی جائے مثلا بیچنے والا ایک کلو گیہوں دے اور خریدار اس کی قیمت کے طور پر تیس روپے ادا کرے۔

ثمن یعنی قیمت کے اعتبار سے خرید و فروخت کی چار قسمیں یہ ہے :

*مرابحہ؛؛؛؛؛ تولیہ ؛؛؛؛ وضعیہ ؛؛؛؛؛ مساومہ*

1- مْرابَحہ : بیچنے والا مبیع (فروخت کردہ چیز) کو متعین اور معلوم نفع پر اپنے خریدار کو فروخت کردے۔

2- تَولِیَہ : بیچنے والا مبیع کو نفع کے بغیر فروخت کرے یعنی جتنی قیمت میں اس نے خود خریدی ہو اسی قیمت پر فروخت کردے۔

3- وَضعِیَہ : بیچنے والا مبیع کو اپنی قیمت خرید سے بھی کم پر فروخت کرے۔

4- مْساوَمہ : بیچنے والا اور خریدار آپس کی رضا مندی سے بھاؤ تاؤ کرکے کسی چیز کی خرید و فروخت جس قیمت پر بھی کرلیں اور اس قیمت خرید کا کوئی لحاظ نہ ہو ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے