قومی اسمبلی کا اجلاس شدید ہنگامے کے بعد ملتوی

قومی اسمبلی کے اجلاس کا آخری روز بھی هنگامه خیزرہا اورحکومت کو کورم پورا نہ ہونے کے مسلہ کا سامنا رها, پی ٹی آئی نے پاناما لیکس اور پیپلز پارٹی نے ریگولیریٹز اتھارٹیز معاملہ پر احتجاج کیا, سپیکر نے کوئٹه کمیشن پر بات نه کرنے پر اجلاس ملتوی کیا تو اپوزیشن نے جواب دو کے نعرے لگائے, چودھری نثار جواب دینے کیلئے بے تاب رهے لیکن موقع نه مل سکا.

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں شروع هوا تو اپوزیشن نے ایڈوائزری کمیٹی میں فیصلے کی خلاف ورزی اور ایک دن قبل اجلاس ختم کرنے پر احتجاج کیا, حکومت مطمئن نه کرسکی تو شیریں مزاری نے کورم کی نشاندهی کردی, اجلاس تقریبا ایک گھنٹه التواء کا شکار رها, بعدا ازاں کورم پورا هونے پر اجلاس کی کارروائی کا آغاز هوا تو معمول کا ایجنڈا معطل کرکے سپیکر نے وفاقی وزیر خزانه اسحاق ڈار کو انتخابی اصلاحات کی دوسری عبوری رپورٹ پیش کرنے کی اجازت دی,

بعدازاں اسحق ڈار نے نئے انتخابی قوانین سے متعلق انتخابی اصلاحات کی عبوری رپورٹ ایوان میں پیش کرتے هوئے کهاکه ارکان پارلیمنٹ ایک ماه میں رپورٹ کا جائزه لے کر تجاویز دے سکتے هیں جبکه ذیلی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل تیار کرلیا هے- نکته اعتراض پر پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے ریگولیٹریز اتھارٹی کو وزارتوں کے ماتحت کرنے پر احتجاج کرتے هوئے کهاکه معلوم نهیں شہنشاہ کو کونسی بات ناگوار گزری که آئین کو لتاڑ دیا گیا اور مشترکه مفادات کونسل کی بھی خلاف ورزی کی گئی جس پر خواجه آصف نے جواب دیتے هوئے کهاکه کوئی شهنشایت نهیں دکھائی گئی صرف انتظامی اختیار دیاگیا هے معاملے کو مشترکه مفادات کونسل کے آئنده اجلاس میں حل کرلیں گے-

بعد ازاں سپیکر نے سانجه کوئٹه رپورٹ پر بحث کےلئے پی ٹی آئی کے اسد عمر کو فلور دیا تو انهوں نے پاناما ایشو پر بات شروع کردی جس پر سپیکر نے مداخلت کی تو پی ٹی آئی ارکان اپنی نشستوں په کھڑے هوکر سراپا احتجاج هوئے اور جواب دو جواب دو کے نعرے لگائے تو دانیال عزیز بھی اپنی نشست پر کھڑے هوگئے جس پر شاه محمود نے کهاکه دانیال عزیز کو وزارت دیں هم بھرپور تائید کرینگے-

سپیکر نے دوباره اسد عمر کو فلور دیا تو انهوں نے پهر پاناما په بات شروع کردی سپیکر نے بارها خبردار کیا لیکن انهوں نے سانحه کوئٹه کمیشن سے پهلے مذکوره معاملے پر بات کرنے پر اصرار کیا تو سپیکر ایاز صادق نے اجلاس غیر معینه مدت کےلیے ملتوی کرنے کا حکم نامه پڑھ کر سنادیا-

دوسری جانب وفاقی وزیر داخله جواب دینے کےلئے ایوان میں بے تاب رهے لیکن اپوزیشن کے احتجاج کے باعث وه نیشنل ایکشن پلان پر ایوان میں وضاحت نه کرسکے اور اجلاس پی ٹی آئی کے شور شرابے میں غیر معینه مدت کےلئے ملتوی کردیا گیا-

دوسری جانب آج اسحق ڈار کی صدارت میں انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کا بھی ہوا جس میں انتخابی اصلاحات کے مسودے پر مبنی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ اجلاس میں پیش کی گئ۔

پارلیمانی کمیٹی انتخابی اصلاحات کے مسودے کی منظوری نہ دے سکی جس پر پارلیمانی کمیٹی نے تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان سے مسودے پر رائے طلب کر لی

خواتین کے 10 فیصد سے کم ووٹ پول ہونے پر انتخاب کالعدم قرار دینے کے معاملے پر سیاسی جماعتوں میں اختلاف برقرار رہا، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا خواتین کے 10 فیصد سے کم ووٹ ڈالے جانے پر انتخاب کالعدم قرار دینے پر اتفاق
کیا تاہم آفتاب شیرپاو، فاٹا، جے یو آئی اور دیگر ارکان کا 5 فیصد سے کم ووٹ پول ہونے پر الیکشن کالعدم قراردینے کا مطالبہ کیا ۔ اجلاس میں میں ق ومی اسمبلی کی مدت 5 سال مقرر رکھنے پر ہی اتفاق کیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے