کرسچینٹی یا عیسائیت ۔۔۔۔!!! کے عقیدے کو ماننے والے پاکستان میں بسنے والے مذہبی اقلیت کی سب سے بڑی کمیونٹی ہے ۔ جو لگ بھگ پاکستان کی آبادی کا ڈھائی فیصد ہے ۔۔۔بات کی جائے پاکستان کے معاشی حب کراچی کی تو انیس سو اٹھانوے کی مردم شماری کے مطابق یہاں پچھتر ہزار کے قریب عیسائی آباد ہیں ۔۔۔ جن کی آبادی گزرتے وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔۔
دیگر مذاہب کے تہواروں کی طرح مسیحی برادری بھی اپنے تہواروں کو بھرپور انداز میں مانتی ہے ۔ چاہے ایسٹر ہو یا کرسمس کا تہوار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ماہ دسمبر کے آغاز کے ساتھ ہی کراچی کے صدر بازار کی بوہری مارکیٹ میں بھی کرسمس کے جشن کو منانے کے لئے خریداری کا سلسہ عروج پر پہنچ جاتا ہے ۔۔۔ گھروں اور گرجا گھروں میں سجاوٹ کے لئے آرائشی سامان کے اسٹالز سج جاتے ہیں۔۔۔۔
بوہری بازار میں موجود قریبا دس سے بارہ اسٹالز اور گفٹ ایٹمز شاپس رنگ برنگی آرائشی سامان ، سینتا کلاوز کے کوسٹیوم سے لے کر اسٹاز ، بالز اور خوش آمدید کرنے کے لئے وریتھ سے سج جاتے ہیں ۔۔۔ جہاں سجاوٹ کے لئے سب کچھ ملتا ہے سب ہی کچھ دستیاب ہے ۔۔۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ قریبا پانچ سو سے لے کر ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے تک لوگ سجاوٹ کے لئے خریداری کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
صغیر علی گذشتہ دس برس سے بوہری بازار کی گفٹ شاپ میں کاروبار سے وابستہ ہیں ، کہتے ہیں کہ کرسمس کے موقع پر سجاوٹ کے لیے لوگ خصوصی توجہ دیتے ہیں اور جہاں روزآنہ دو سے ڈھائی ہزار ان کے ہاتھ میں آتے ہیں وہی کرسمس کے موقع پر ان کا کاروبار بڑھ جاتا ہے اور یومیہ بیس سے پچیس ہزار روپے کی آمدن کر لیتے ہیں ۔۔انکا کہنا ہے کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی حیثیت اور استطاعت کے مطابق ان آرائشی سامان کی خریداری کرتے اور اپنے گھروں اور گرجا گھروں کو سجاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔