سات قبروں کی اکیلی وراث 14 سالہ حسینہ کہاں جائے

چودہ سالہ حسینہ گل کے لیے تو جیسے زندگی روٹھ ہی گئی۔ابھی تو اس کے دن ہم جولیوں کے ساتھ موج مستی کرنے کے تھے ، ابھی تو وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے دنیا کو اپنے جوہر دکھانے کے خواب دیکھ رہی تھی لیکن بس ایک پل میں اس کے تمام خواب بکھر کر رہ گئے ۔

چترال سے اسلام آباد جانے والی فلائٹ پی کے 661 کی تباہی نے اس سے سب کچھ چھین لیا ۔ ماں ،باپ، دونوں بھائی اور دونوں بہنیں۔۔ سب ہی ختم ہو گئے ۔

کہتے ہیں وقت وہ مرہم ہے جو گہرے سے گہرا زخم بھر دیتا ہے لیکن حسینہ گل کی زندگی کے امتحان ختم ہونےکونہیں آرہے۔۔۔ ہرگزرتا دن ایک نیاموڑ بن کے اس کے دکھوں میں اضافہ کر رہاہے ۔ سانحہ حویلیاں میں والدین بھائی بہنیں سب حسینہ گل کو نہ ختم ہونےوالی جدائی دے گئیں۔۔

ابھی وہ اس دکھ کے اثر سے باہر بھی نہیں آئی تھی کہ اس کی کفالت کے معاملے نے اسے چکرا کے رکھ دیا اور اس سب کی جڑ وراثت میں ملنے والی رقم ،گھر کے چھ افراد کے طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے پر حسینہ گل کو تین کروڑ تیس لاکھ روپے کی رقم ملنی ہے جو اس کے لیے وبال جان ثابت ہو رہی ہے اور ایک نیا امتحان بن چکی۔

خاندان کے اندر حسینہ گل کی وراثت اور کفالت کی کشمکش جاری ہے اور حسینہ گل بے سدھ بے بس اورزمانے کے رحم و کرم پر ہے ۔

طیارہ حادثہ کےبعد حسینہ گل کاعلاج پمز میں شروع ہوا تووالدین کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے چترال جاناپڑا ۔ وہاں اس کے مستقبل کے بارےمیں جرگہ ہوا توحسینہ نے اپنے والد کےکزن کے ساتھ عارضی قیام پررضامندی ظاہر کی۔ بعدمیں طبیعت زیادہ بگڑی تو ڈی ۔ایچ۔کیو چترال میں داخل کروا دیا گیا۔

ڈاکٹرزنےکہایہاں علاج ممکن نہیں ماہر نفسیات سے علاج کے لیے پشاور یا اسلام آباد منتقل کیاجائے ۔حسینہ گل کو اسلام آباد لانے کے انتظامات کرلیےگئے تو پی آئی اے کی پرواز تاخیر کاشکارہوگئی ۔ ایسے میں اس کے والد کے کزن اپنے گھرلےگئے ۔دکھوں سے چور حسینہ اپنے پیاروں کی قبروں پرجاپہنچی اورگھر لوٹنے سے انکارکردیا۔

بےہوش ہوئی توایک بارپھرٹھکانہ اسپتال ٹھہرا ۔ڈاکٹرز کی سرتوڑ کوششوں کےبعدصبح ہوش آیاتو حسینہ نے دکھ سکھ کی ساتھی اپنی کزن آسیہ کوساتھ نہ پایا توایک بارپھرچلانے لگی ۔

حسینہ کاعلاج تاحال درست سمت اختیارنہیں کرسکا ۔۔کیا اس کامقدر بے بسی کےسوا کچھ نہیں ؟؟ اسے بعض رشتہ داروں سے ملنے سے کیوں روکا جا رہا ہے ؟کیا یہ جنگ مفادات کی ہے ؟

حسینہ نے ذہنی دباو میں جوفیصلے کیے کیاانہیں درست کہاجاسکتاہے ؟؟ ؟ حسینہ گل کا مستقبل آخر کیا ہو گا ؟ کیا ریاست اس کی کفالت کرنے سے قاصر ہے ؟ ریاستی خاموشی کسی کی حق تلفی کا باعث تو نہیں بن جائے گی؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے