مظاہرے میں شریک خواتین اور بچوں نے پلے کارڈز بھی اُٹھائے تھے جن پر نعرے درج تھے کہ ‘اُنھیں روٹی، کپڑا نہیں بلکہ صرف کچا مکان چاہیے’ بلوچستان کے ضلع لورالائی کے علاقے رسالہ لائن متاثرین کا اسلام آباد میں احتجاج نویں روز بھی جاری ہے۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ لورالائی میں فوج اور ایف سی کے کہنے پر انتظامیہ نے اُن کے کئی گھر مسمار کردیے ہیں اور باقی مکانات کو خالی کرانے کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں شریک رسالہ لائن کے ایک رہائشی امیر زمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس محلے میں پچھلے 50 سال سے رہ رہے ہیں لیکن اب اسے خالی کرنے کے نوٹسز مل رہے ہیں اور اس کے بدلے اُنھیں کوئی معاوضہ ملا نہ کوئی متبادل جگہ دی جارہی ہے۔

مظاہرے میں شریک خواتین اور بچوں نے پلے کارڈز بھی اُٹھائے ہوئے تھے جن پر نعرے درج تھے کہ ’اُنھیں روٹی، کپڑا نہیں بلکہ صرف کچا مکان چاہیے۔‘ اس سلسلے میں جب لورالائی کے ضلعی پولیس آفیسر سے رابطہ کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ یہ زمین پاکستانی فوج کی ہے اور وہ جب چائیں اُن سے خالی کراسکتے ہیں۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ پاکستانی ریاست یا فوج کے خلاف باتیں کریں۔
ضلعی پولیس آفیسر زاہد آفاق کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں اُنھوں نے چار یا پانچ ایسے لوگ گرفتار بھی کیے ہیں جو پاکستانی فوج اور ریاست کے خلاف زہراُگل رہے تھے۔ مظاہرین کے مطابق اُنھوں نے پہلے بلوچستان میں مظاہرے کیے اور گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس بھی گئے لیکن کسی اُن کی کوئی بات نہیں سنی۔