آج 9 جنوری 2016 کی اہم ترین خبریں

[pullquote]سیاسی و عسکری کا فوجی عدالتوں میں توسیع پر اتفاق
[/pullquote]

اسلام آباد: ملک کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر اتفاق کرلیا۔ فوجی عدالتوں میں توسیع کی مدت تمام سیاسی جماعتوں کی رضا مندی کے بعد طے جائے گی، جبکہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لیے آئینی ترمیم کے حوالے سے وفاقی حکومت نے پہلے ہی مشاورت شروع کردی ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت خارجہ تعلقات سے متعلق سیاسی و عسکری قیادت کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں ملک کی داخلی و خارجی سیکیورٹی کی صورتحال کا تفصیلی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں شرکا نے دہشت گردی اور شدت پسندی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہ کرنے کی پالیسی جاری رکھنے اور ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا۔

[pullquote]حدیبیہ ملز کیس: پی ٹی آئی کو نیب ریفرنس دائر کرنے کا مشورہ
[/pullquote]

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے پاناما کیس کی چوتھی سماعت کے دوران حدیبیہ ملز کیس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو نیب ریفرنس دائر کرنے کی تجویز دے دی۔ دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے چیئرمین نیب کو عدالت بلاکر حدیبیہ پیپیرز مل کیس میں اپیل دائر نہ کرنے کی وجہ پوچھنے کا مطالبہ کیا۔

جسٹس کھوسہ کا نعیم بخاری کے دلائل پر کہنا تھا کہ اب تک حدیبیہ پیپر ملز کے الزامات موجود ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نیب کو حکم دے دیتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ جس پر جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اگر نیب اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا تو آرٹیکل 187 کے تحت عدالت براہ راست احکامات جاری کر سکتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیوں نہ چیئرمین نیب کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائے؟

ساتھ ہی جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پی ٹی آئی وکیل نعیم بخاری سے سوال کیا کہ پہلے آپ نے مقدمہ میں لندن فلیٹس کے بارے میں بات کی اب چھلانگ لگا کر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کی طرف چلے گئے ہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ہم حدیبیہ پیپرز ملز کیس دوبارہ بھیج دیتے ہیں تو پھر آرٹیکل 184 کے تحت مقدمے کا فیصلہ نہیں کر سکتے، اگر پاناما کیس کو حدیبیہ کیس کے ساتھ جوڑا جاتا ہے تو مقدمے کی تصویر واضح نہیں ہوگی۔

نعیم بخاری نے عدالت میں حسین نواز اور مریم نواز کے درمیان ہونے والی ٹرسٹ ڈیڈز پر بھی سوال اٹھائے، ان کا کہنا تھا کہ لندن میں مقامی سولسٹر نے بیان دیا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ اس کے سامنے ہوئی تھی اور ایک فریق نے جدہ اور دوسرے نے مے فیئر لندن کی ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے۔ جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگر سرٹیفکیٹ حسین نواز کے پاس ہیں تو وہ بطور مالک ٹرسٹ ڈیڈ کرسکتے ہیں۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کا یہ بھی کہنا تھا کہ شریف خاندان کے کاغذات نامکمل ہیں اور ان کے وکلاء کو بہت سے معاملات کا جواب دینا ہوگا۔ سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے قطری شہزادے کے خط کو مسترد کرنے کی استدعا کی، ان کا کہنا تھا کہ خط مسترد ہوگا تو حسین نواز کی جانب سے ملکیت کا دعویٰ ختم ہوجائے گا۔ تاہم سپریم کورٹ نے قطری شہزادے کا خط مسترد کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ خط کو نکال دیں تو کیس میں خلاء پیدا ہو جاتا ہے۔

[pullquote]پاکستان کا کروز میزائل ’بابر تھری‘ کا کامیاب تجربہ
[/pullquote]

راولپنڈی: پاکستان نے آبدوز سے کروز میزائل ’بابر تھری‘ کا کامیاب تجربہ کرلیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بابر تھری کروز میزائل کا تجربہ بحیرہ ہند کے خفیہ مقام پر کیا گیا، جس نے خشکی میں اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ ایڈوانس اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کروز میزائل بابر تھری 450 کلو میٹر تک اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، ڈی جی اسٹرٹیجک پلان ڈویژنز لیفٹیننٹ مظہر جمیل، کمانڈر نیول اسٹرٹیک فورس کمانڈ اور دیگر سینیئر افسران نے میزائل ٹیسٹ کا تجربے کا مشاہدہ کیا میزائل کے کامیاب تجربے پر تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے ٹیم کو مبارکباد دی، جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے بھی قوم کو مبارکباد پیش کی۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں پاکستان نے زمین اور سمندر میں 700 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے کروز میزائل ‘بابر ٹو’ کا بھی کامیاب تجربہ کیا تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مقامی طور پر تیار کردہ کروز میزائل زمین اور سمندر میں 700 کلو میٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ کروز میزائل ‘بابر ٹو’ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی اور نیویگیشن ٹیکنالوجی کا بھی حامل ہے، جبکہ یہ جی پی آر ایس نیویگیشن کی غیر موجودگی میں بھی اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ میزائل کئی قسم کے جنگی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور نچلی پرواز کرسکتا ہے۔

[pullquote]بلوچستان کے ’اہم فراری کمانڈر‘ نے ہتھیار ڈال دیے
[/pullquote]

کوئٹہ: کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے اہم کمانڈر بلخ شیر بادینی نے کوئٹہ میں سیکیورٹی حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ پیر کے روز بلخ شیر بادینی نے کوئٹہ میں فرنٹیئر کور کے مدد گار سیل کے سامنے ہتھیار ڈالے جبکہ اس موقع پر وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ اور ایف سے کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر خالد بیگ بھی موجود تھے۔

ہتھیار ڈالنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلخ شیر بادینی نے بتایا کہ ’میں بیرونی حمایت یافتہ عناصر کے دھوکے میں آگیا تھا جو بلوچستان میں دہشت گرد سرگرمیاں کراتے تھے‘۔ اس موقع پر موجود سیکیورٹی و حکومتی عہدے داروں نے بلخ شیر بادینی کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور دیگر فراریوں پر بھی زور دیا کہ وہ مفاہمتی عمل کا حصہ بنیں اور ملک و قوم کی ترقی کے لیے کام کریں۔

[pullquote]’پاک افغان مشترکہ بارڈر سیکیورٹی مکینزم کی ضرورت پر زور’
[/pullquote]

راولپنڈی: افغانستان میں امریکی افواج اور ریسلوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) کے کمانڈر جنرل جان ڈبلیو نکولسن پاکستان کے دورے پر پہنچ گئے جہاں انہوں نے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات بھی کی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی کمانڈر جنرل جان نکولسن پیر کے روز پاکستان پہنچے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل جان نکولسن نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور اس موقع پر پر جنرل باجوہ نے افغانستان کے امن و استحکام میں انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) اور موجودہ ریسلوٹ سپورٹ مشن کے کردار کی تعریف کی۔

[pullquote]بشارالاسد ‘صدارت’ سمیت تمام معاملات پر بات کیلئے تیار
[/pullquote]
دمشق: شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ان کی حکومت قازقستان میں ہونے والے مجوزہ امن مذاکرات میں ’تمام مسائل‘ پر بات کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ باغیوں کی جانب سے ان مذاکرات میں کون شامل ہوگا اور یہ کب ہوں گے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز‘نے بشارالاسد کی فرانسیسی میڈیا سے کی جانے والی گفتگو کی رپورٹ دیتے ہوئے لکھا کہ شامی صدر کی یہ گفتگو مقامی سرکاری خبر رساں ایجنسی ثنا میں شائع ہوئی۔

شامی صدر بشارالاسد کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ تمام مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے عہدہ صدارت پر بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’میرا عہدہ شام کے آئین کے ساتھ منسلک ہے‘۔ بشارالاسد کا کہنا تھا کہ’اگر وہ میرے عہدہ صدارت پر بات کرنا چاہتے ہیں تو انہیں آئین پر لازمی بات کرنا ہوگی‘۔

انہوں نےاشارہ دیتے ہوئے کہا کہ عوامی ریفرنڈم کے ذریعے ملک کا نیا آئین بنایا جاسکتا ہے اور عوام ہی ملک کے نئے صدر کو منتخب کرسکتے ہیں۔ شامی صدر کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات کے لیے دوسری جانب سے کون آئے گا اس متعلق ہم ابھی تک نہیں جانتے۔ بشار الاسد کا کہنا تھاکہ باغی گروپوں کے پیچھے خلیجی ملک، فرانس اور برطانیہ کا کردار ہے جب کہ شام کے مسائل پر مذاکرات کرنے والا گروپ شام کا ہی ہونا چاہئیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے