ملک میں اچانک دہشت گردی کا جن اس انداز میں بے قابو ہوا ہے کہ اچھی بھلی سوچ کے انسان کی بھی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفلوج ہو گئی ہے لاھور ، کوئٹہ ، پشاور ، سیہون شریف سمیت ملک کے کئی علاقوں میں چند روز میں دہشت گردی کی اتنی بڑی کاراوئیوں نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے ہمارے دعوے محض ہماری خوش فہمی تھے۔
جیسے ہی دہشت گردی کا جن بوتل سے باہر آیا ویسے ہی ایک مخصوص سوچ کے لوگ بھی اسلام پسندی کے خلاف میدان میں آگئے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے والے نادان دہشت گردوں کو نقصان نہیں بلکہ فائدہ پہنچاتے ہیں . مجھے اس بات کا رنج اور غم ضرور ہے کہ دہشت گردی کی ہر کاروائی کے بعد بہت سے ہمارے نظریاتی اور سیاسی مخالف فورا اپنی توپوں کا رخ علامہ محمد احمد لدھیانوی، میرے اور ہماری جماعت کی طرف کر لیتے ہیں لیکن ہمیں ان الزامات کی کوئی فکر نہیں کیونکہ ہمارا دامن صاف ہے۔
مجھے اپنے ملک کی فکر ضرور ہے کہ بلاوجہ پوائینٹ اسکورننگ کے لئے جو لو گ ہماری جماعت پر انگلیاں اٹھاتے ہیں درحقیقت وہ عوام الناس کو کنفیوز کر دیتے ہیں جس کا اصل دہشت گردوں کو فائدہ ہوتا ہے . عوام ہماری جماعت کے کردار کو جانتے ہیں . عوام دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں کے بھی معترف ہیں اور ہماری پرامن پالیسیوں کی تائید بھی کرتے ہیں. جب ہم پر الزمات لگتے ہیں تو عوام الناس دہشت گردی کے خلاف ریاستی بیانئیے کو ہی شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔اس لئے ہم پر الزامات لگانے سے پہلے دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں پر نظر ضرور ڈالیں۔
قائد اہلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی نے اکیسویں آئینی ترمیم کی بغیر زیر زبر کی غلطی نکالے مکمل حمایت کی ، پاکستان پروڈکشن آرڈر پر بھی سر تسلیم خم کیا ، فوجی عدالتوں پر سیاسی جماعتیں آج تک کنفیوژن کا شکار ہیں لیکن قائد اہلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے فوجی عدالتوں کی بھی حمایت کی گو کہ ان میں سے کچھ چیزیں ہمارے ہی خلاف استعمال ہوئیں لیکن ہم نے حمایت ترک نہ کی۔
ہماری عدالتیں اور میڈیا بھی ایک حد تک اس بات کو سمجھتے ہیں کہ ملک میں جعلی پولیس مقابلے ہوئے سیکڑوں لوگ لاپتہ ہوئے لیکن ملک میں امن کی خاطر یہ کڑوے گھونٹ بھی جماعت پیتی رہی ، ماریں کھا کھا کرجب کئی لاپتہ نوجوان گھروں کو پہنچے تو ریاست نے کہہ دیا بے گناہ ہیں . جماعت نے ان بے گناہوں پر ہونے والے تشدد پر بھی ملک میں قیام امن کے لئے زہر کا پیالہ پی لیا .
اس ذہنی و جسمانی تشدد کو برداشت کرنے والوں میں فقط عام کارکنان نہیں بلکہ مجھ سمیت اہم ذمہ داران بھی اس فہرست میں شامل ہیں.مولانا معاویہ اعظم جیسے لوگ آج تک لاپتہ ہیں، ہماری قیادت اور کارکنان سب ہر طرح کے امتحان سے گزر رہے ہیں، خود ریاست انہیں کئی کئی ماہ اپنے پاس رکھنے کے بعد کلئیر قرار دے رہی ہے لیکن دہشت گردی کی ہر لہر پر انگلیاں پھر انہی بے گناہوں پر اٹھائی جاتی ہیں جو کسی بھی صورت مناسب عمل نہیں ہے۔
ہمیں متحد ہو کر دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہے۔ ہم اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ تشدد سے کسی بھی فرقے یا مذہب کو مٹایا نہیں جاسکتا تو ہمارے مخالفین بھی اس اصول کو سمجھ لیں اور ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ریاست ہمیں سینے سے لگائے۔ ہمیں قومی دھارے میں شامل ہونے دیا جائے۔ اس سے دہشت گرد تنہا ہوں گے لیکن جان بوجھ کر بار بار سابقہ غلطیوں کو دہرایا جاتا رہا اور بے گناہوں پر الزامات لگا کر انہیں ہی نشانہ بنانے کی پالیسی روا رکھی گئی تو یقین مان لیں نتائج کبھی بھی مختلف نہیں ہوں گے۔دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں اہلسنت والجماعت کسی کی پسند اور ناپسند کی پروا کیے بغیر پاک فوج اور اپنے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ سیہون شریف سمیت ملک بھر میں جتنی بھی دہشت گردی کی کارراوائیاں ہوئی ہیں ان کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اداروں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ہمارا ملک ہے۔
قائد اہل سنت علامہ محمد احمد لدھیانوی نے بہت واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ” آج پاکستان کو ہماری ضرورت ہے، ہر اس شخص کی ضرورت ہے جو پاکستان کے مستقبل کو پر امن و مستحکم بنانے میں کردار ادا کرسکے”۔”آج ہمیں ہر طرح کے اختلافات بھلاکر، تمام گلے شکوے مٹا کر ریاست کےدست و بازو بن جاناچاہیے تاکہ پاکستان کو محفوظ بنانےمیں ہمارا حصہ شامل ہوجائے”۔قائد اہل سنت علامہ محمد احمد لدھیانوی نے اپنے ہر ماننے والے سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان سے مکمل وفاداری کا ثبوت دیں اور ہر مشکوک شخص کی اطلاع سیکورٹی اداروں کو دیں اور ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں کیونکہ یہ ریاست کی بقاکا مسئلہ ہے۔ اسے بچانے کے لئے ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے کیونکہ پاکستان کے علاوہ ہمارا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ پاکستان ہمارا گھر ہے اور پاکستان کی محبت ہی ہمارا سرمایہ ہے۔
اللہ تعالی پاکستان کو ہر شر اور فتنے سے محفوظ رکھے۔