عزیر بلوچ نے 2016ء میں مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان دیا

لیاری گینگ وار کا سربراہ عزیر بلوچ مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان دے چکا ہے،اس نے گرفتاری کے بعد 24 اپریل 2016ء کو مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کے تحت اعترافی بیان قلمبند کرایا تھا۔

بیان میں ملزم نے اہم شخصیات سے تعلق، غیرملکی ایجنسیوں سے رابطوں اور مختلف محکموں سے کروڑوں روپے بھتے کی وصولی کا بھی اعتراف کیا۔

عزیر بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ صرف فشریز سے 20 لاکھ روپے ماہانہ بھتہ ملتا تھا، سعید بلوچ اور نثار مورائی کو میری سفارش پر فشریز میں لگایا گیا،جرائم پیشہ سرگرمیوں میں مدد دینے کے لیے مرضی کے ایس ایچ اوز لگوائے، ذوالفقار مرزا، قادر پٹیل اور یوسف بلوچ کے ذریعے ایس ایچ او لگوائے۔

اس کا کہنا تھا کہ حاجی ناصر کو ایرانی خفیہ ایجنسی کے نمائندے کے طور پر جانتا تھا، جس نے ایران میں ایرانی خفیہ ایجنسی کے افسر سے ملاقات کرائی۔

عزیر بلوچ نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے ایرانی انٹیلی جنس افسر کو کراچی میں آرمڈ فورسز ،کور کمانڈر، اسٹیشن کمانڈر، نیول کمانڈر کراچی سے متعلق معلومات دیں۔

عزیر بلوچ نے بیان میں اپنی اور اہل خانہ کی جان کو شدید خطرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ آصف زرداری سمیت سیاسی لوگوں سے جان کا خطرہ ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے