’ناپاکی‘ کے باعث علاج سے انکار پر مریض کی موت

سندھ کے ضلع عمرکوٹ کے سول ہسپتال میں ڈاکٹروں کی جانب سے علاج سے انکار کے بعد نالے کی صفائی کے دوران بے ہوش ہونے والا سینیٹری ورکر جان کی بازی ہار گیا۔

سول ہسپتال کے ڈاکٹروں نے مبینہ طور پر سینیٹری ورکر کے جسم سے گندگی صاف کیے جانے تک اس کا علاج کرنے سے انکار کردیا تھا۔

تیس سالہ عرفان کے بھائی پرویز نے ڈان کو بتایا کہ عرفان اور اس کے تین ساتھی چھوڑ روڈ کے علاقے میں نالے کی معمول کی جانچ پڑتال کے لیے اس کے مین ہول میں اترے تھے جہاں گھٹن کے باعث وہ بے ہوش ہوگئے۔

چاروں افراد کو عمرکوٹ کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے عرفان کے اہلخانہ سے کہا کہ وہ اس کو نہلائے جانے تک اس کا علاج نہیں کریں گے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پرویز کا کہنا تھا کہ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں نے عرفان کا جسم صاف کرنے تک اسے طبی امداد فراہم کرنے سے مسلسل انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے بھائی کی اس کے جسم سے گندگی صاف کرنے کے دوران موت واقع ہوگئی، اگر اسے بروقت طبی امداد فراہم کی جاتی تو اس کی جان بچائی جاسکتی تھی۔‘

حالت غیر ہونے والے دیگر ورکرز کو علاج کے لیے کراچی منتقل کردیا گیا۔

مقامی میونسپلٹی کے مشتعل ورکرز اور مسیحی برادری کے سیکڑوں افراد نے مقامی پریس کلب کے باہر عرفان کی لاش رکھ کر احتجاج کیا۔

عمرکوٹ پولیس نے عرفان کے والد نذیر مسیح کی شکایت پر 3 ڈاکٹروں سمیت 6 مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ وہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے