قطر تاریخی طور پر بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی مالی معاونت کرتا رہا ہے: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ تاریخی طور پر بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی مالی معاونت کرتا آ رہا ہے۔وائٹ ہاؤس میں رومانیہ کے صدر سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ خلیجی ملک کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ مالی معاونت کو فوری طور پر روک دے۔انھوں نے اس کے ساتھ خطے کے دوسرے ممالک پر زور دیا کہ وہ نفرت کے درس کو روکیں اور دہشت گردی کے حمایتی نظریات کو ختم کریں اور ایسا جلدی کریں۔

خیال رہے کہ اس بیان سے چند دن پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی وجہ سے ہی خطے میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے الزام میں قطر پر اس کے ہمسایہ ممالک نے دباؤ ڈالنا شروع کیا ہے۔ امریکی صدر کے مطابق ان کے سعودی عرب کے حالیہ دورے کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں اور حالیہ واقعات ہو سکتا ہے کہ دہشت گردی کے خوف کے خاتمے کی ابتدا ہو۔ امریکی صدر کے اس بیان سے پہلے امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے سعودی عرب اور دوسرے خلیجی ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ قطر کے ناکہ بندی میں نرمی کریں۔انھوں نے کہا کہ ناکہ بندی کی وجہ سے نہ صرف خوراک کی قلت کا سامنا ہے بلکہ اس سے قطر میں زبردستی خاندانوں کو الگ کیا جا رہا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے اس کےساتھ کہا کہ ناکہ بندی کے نتیجے میں خطے میں امریکی کارروائیوں اور دولتِ اسلامیہ کے خلاف لرائی میں رکاؤٹ پیدا ہو رہی ہے۔سعودی عرب اور قطر میں تنازع کی وجہ سے تیل کی قیمتوں، آمدورفت اور قطر میں اشیا کی قیمتوں پر اثر پڑا ہے۔

پیر کوسعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا اور یمن نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔چھ عرب ممالک نے الزام لگایا ہے کہ قطر اخوان المسلمون کے علاوہ دولتِ اسلامیہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔دو دن پہلے قطر نے عندیہ دیا تھا کہ متعدد عرب ممالک کے ساتھ جاری کشیدگی پر وہ اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں کرے گا۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ شیض محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا کہ وہ بڑھتے ہوئے بحران کے حل کے لیے سفارتی کاری کو ترجیح دیں گے اور اس مسئلے کا کوئی عسکری حل موجود نہیں ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے