کرنل محمد قذافی کے بیٹے سیف الا اسلام قذافی کو رہا کر دیا گیا۔

لیبیا کے سابق حکمران کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی کو چھ سال بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان کی رہائی ایک معافی کے معاہدے کے تحت عمل میں آئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیف اسلام قذافی کی رہائی سے ملک میں عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔
جنگی جرائم کے الزام میں معمر قذافی کے بیٹے کو سزائے موت
یاد رہے کہ سیف اسلام قذافی گذشتہ چھ سالوں سے زنتان نامی دیہی علاقے میں ابو بکر الصدیق بٹالین نامی ایک ملیشیا فورس کی قید میں تھے۔
ابو بکر الصدیق بٹالین کا کہنا ہے کہ سیف الاسلام قذافی کو جمعے کو رہا کر دیا گیا تھا تاہم انھیں عوام کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق اب وہ مشرقی شہر بیدا میں اپنے رشتے داروں کے ہمراہ رہ رہے ہیں۔
ابو بکر الصدیق بٹالین کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ اقدام ملک میں ’عبوری حکومت‘ کی درخواست پر اٹھایا ہے۔
ملک کے مشرقی علاقے میں موجود اس حکومت نے پہلے ہی سیف الاسلام کو معافی دے دی تھی تاہم ملک کے مغربی علاقے میں برسرِاقتدار کی ایک ماتحت طرابلس کی عدالت نے ان کی غیر حاضری میں نھیں سزائے موت کی سزا سنا رکھی ہے۔ طرابلس میں موجود حکومت کو اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں بھی سیف الاسلام قذافی کی رہائی کی اطلاعات سامنے آ چکی ہیں تاہم وہ ہمیشہ ثابت ہوئیں۔
اپنے والد کے دور میں باغیوں کے خلاف ہونے والی ناکام کارروائی کے دوران انسانی حقوق کی پامالی کرنے پر وہ جرائم کی بین الاقوامی عدالت کو بھی مطلوب ہیں۔
سیف الاسلام قذافی کی عمر 44 برس ہے اور انھیں سنہ 2008 میں لندن سکول آف اکنامکس سے متنازع طور پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملی تھی۔
جب معمر قذافی کو باغیوں نے گولی مار کر ہلاک کیا تو اس وقت سیف الاسلام بھی ان کے ہمراہ تھے اور انھیں زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
انھوں نے سنہ 2000 کے بعد مغربی ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے بھی کوششیں کیں۔ انھیں اپنے والد کے دورِ حکومت کا اصلاح پسند چہرہ کہا جاتا تھا۔
سیف اسلام قذافی اپنے والد کے منتخب جانشین ماننے جاتے تھے۔
(بشکریہ بی بی سی)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے