قطری شہریوں کی مسجد حرام میں داخلے پر پابندی کی افواہیں بے بنیاد قرار

سعودی عرب میں حرمین شریفین کے نگراں ادارے نے متعلقہ محکموں کو قطر سمیت دنیا بھر سے آنے والے معتمرین کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے کی سختی سے تاکید کی ہے۔ ادارے کی طرف سے ان افواہوں کی سختی سے تردید کی گئی ہے میں کہا گیا تھا کہ سعودی حکومت نے قطری زائرین کی مسجد حرام میں داخلی پر پابندی عاید کر دی ہے۔

حرمین شریفین کے امور کے نگراں ادارے نے صاف الفاظ میں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ قطر سمیت کسی بھی ملک سے آنے والے معتمرین کو عمرہ کے مناسک کی ادائی کی ہر ممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ قطری باشندوں کے مسجد حرام میں داخلے پر پابندی کی افواہیں قطعا بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قطری بھائیوں کی سعودی قوم میں گہری قدر ومنزلت ہے۔ نو رمضان المبارک کے بعد اب تک قطر کے 1633 شہری عمرہ کے مناسک ادا کرنے کے بعد بہ خیریت واپس ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ سوشل میڈیا پرآنے والی افواہوں میں بتایا گیا تھا کہ قطر کے ساتھ سفارتی بحران کے بعد سعودی حکومت نے قطری شہریوں کے عمرہ کی ادائیگی پر پابندی عاید کردی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے قطری شہری اطمینان کے ساتھ عمرہ کے مناسک ادا کریں۔ دیگر عازمین عمرہ کی طرح انہیں بھی تمام ممکنہ سہولیات اور سروسز فراہم کی جائیں گی۔

دوسری جانب کویت کے وزیر خارجہ شيخ صباح خالد الحمد الصباح نے اتوار کے روز باور کرایا ہے کہ خلیجی برادران کے درمیان بات چیت کے ذریعے قطر ، سعودی عرب ، امارات اور بحرین کے درمیان اختلافات کا حل ہونا اٹل ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی "كونا” کے مطابق کویتی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ قطر اپنے خلیجی برادر ممالک کے تحفظات کو سمجھنے اور ان ممالک کے ساتھ مفاہمت کے لیے تیار ہے۔

شیخ صباح الخالد نے اپنے ملک کی جانب سے اُن تمام ممالک کے لیے قدر دانی کا اظہار کیا جنہوں نے اس سلسلے میں کویت کی کوششوں کو سپورٹ کیا۔ اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ کویت موجودہ بحران میں اختلاف کی وجوہات سے نمٹنے اور برادرانہ تعلقات میں کشیدگی دور کرنے کے حوالے سے اپنی کوششوں سے دست بردار نہیں ہو گا۔

کویتی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے درمیان یک جہتی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے امیرِ کویت شيخ صباح الاحمد الجابر الصباح نے سعودی عرب ، امارات اور قطر کا دورہ کیا اور اس کشیدگی اور اختلاف کو ختم کرنے کے مختلف راستوں کو اپنے برادران کے ساتھ زیرِ بحث لائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے