نوازشریف کی نااہلی پر اتنی خوشی کیوں ؟

نواز شریف کو قومی سرمایہ لوٹنے کے جرم میں 28 جولائی 20017 کو وزارت کے عہدے سے نااہل قرار دینے کی خبر پوری دنیا میں جنگل کی آگ کی طرح پهیل چکی ہے ،جس کا کریڈیٹ بلاشبہ تحریک انصاف کو جاتا ہے اور تاریخ پاکستان، عمران خان اور اس کے ہمفکر افراد کا یہ عظیم کارنامہ اپنے سینے میں ہمیشہ کے لئے محفوظ رکهے گی، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار حکمران کی چوری ڈکیتی پوری دلیل کے ساتهہ ثابت کرکے پوری قوم کو چور کا مجرمانہ چہرہ دکها کر اسے نااہل قرار دے کر عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ ہوا ہے، اس بے سابقہ کارنامہ کے سبب واقعی معنوں میں عمران خان سمیت ان کی پشت پناہی کرنے والوں نے عوام کے دل جیت لئے ہیں، جس کے لئے وہ لوگ مبارک بادی کے مستحق ہیں اور اس بڑی کامیابی پر انہیں جتنی داد دی جائے کم ہے،

نواز شریف نااہل قرار پانے پر پوری قوم جشن منارہی ہے، مٹهائیاں بانٹ رہی ہے، لیکن نواز شریف سمیت ان کے خاندان پر تو گویا مصائب کے پہاڑ گر پڑے ہیں، ان کے غرور ونخوت کا سر نیچا ہوگیا ہے وہ بے حد مغموم ہیں , اچانک تخت ریاست سے منہ کالا کرکے ہمیشہ کے لئے نواز شریف کو گهر بیجهنے کا فیصلہ شریف خاندان کے لئے اپنے اوپر ایٹم بم گرنے سے کم ثابت نہیں ہوا -سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نواز شریف کو منصب سے ہٹانے کا فیصلہ سن کر عوام میں اتنی خوشی کی لہر کیوں دوڑ رہی ہے ؟ جی؛ عوام نواز شریف کو نا اہل قرار دینے پر اس لئے جشن منارہی ہے چونکہ انہیں فرعون زمان سے نجات ملنا یقینی ہوگیا ہے، نواز شریف نے اقتدار کا منصب سنبهالتے ہی فرعون کی سیرت پر چلنا شروع کردیا، اقتدار سے سوء استفادہ کرکے پاکستانی قوم پر ظلم وستم کی انتہا کردی ،قوم پرستی اور مذہبی تعصب ان میں کوٹ کوٹ کر بهرا ہوا تها، سعودی عرب کے اشارے پر شیعہ سنی مسلمانوں کے ساتهہ اپنے پورے دور اقتدار میں ظالمانہ اور ناروا سلوک رکها ،اس کی پشت پناہی اور سرپرستی سے پاکستان دہشتگردوں کا اڈہ بن چکا ،جن دہشتگردوں کے ہاتهوں اب تک لاکهوں شیعہ سنی مسلمان لقمہ اجل بن چکے ہیں-

آنجناب کے کارناموں میں سے ایک ملک کو قرضوں میں ڈبونا بهی ہے- نواز شریف نے پاکستان کو بهیجدیا، ملک کو آغیار کے اشارے پر چلایا، پوری دنیا کے خطرناک دہشتگردوں کو پاکستان میں تحفظ فراہم کرکے وطن عزیز کو دنیا کی نظر میں گرایا، پاکستان کی فوج شجاعت ترین فوج کے طور پر افق دنیا پر ابهری ہوئی تهی، اس فوج کے سپاہ سالار نے پاکستان کانام روشن کردیا تها ،مگر نواز شریف صاحب نے اسے بهی سعودی عرب کے حوالے کرکے فوج کی وجہ سے جو تھوڑی عزت تهی اسے بهی خاک میں ملادیا, ٹرمپ جیسے شدت پسند مسلمانوں کے سرسخت دشمن امریکی صدر کے استقبال کے لئے سرزمین وحی میں تشریف لے جاکر پاکستانی مسلمانوں کا دل خون کردیا ، ان کے علاوہ دونوں ہاتهوں سے نواز شریف نے ملک کو لوٹا ،غریب پاکستانی عوام کے حقوق پر ڈاکہ مارا، غرض انہوں نے پاکستانی قوم کو طرح طرح کے مظالم سے دوچار کردیا ،بلا مبالغہ جناب نواز شریف اس جملے کا مصداق تام بن گئے – ظلم جب بڑهتا ہے تو ظالم مٹ جاتا ہے – غیر متوقع طریقے سے ملک کے وزیراعظم کو مجرم قرار دے کر گهر بهیجنے کا فیصلہ سن کر پاکستانی قوم کو کسی حد تک یہ حقیقت سمجهہ آگئی ہوگی کہ عزت اور زلت کا اختیار خدا کے پاس ہے ،وہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے زلت- انسان کے پاس جو کچهہ بهی ہے وہ اللہ کا عطیہ ہے، دنیا دار الامتحان ہے، افراد بشر اپنی زندگی میں مختلف قسم کے امتحانات کا سامنا کرتے ہیں، اللہ تعالی کهبی انسان کو فقر میں مبتلا کرکے آزماتا ہے اور کهبی اقتدار و مال ودولت دے کر- مگر یہ کهلی حقیقت ہے کہ ہر دور میں انسانوں کی اکثریت ان امتحانات می ناکام نکلی اور بہت سوں کی ناکامی کی وجہ طمع ہے، تبهی تو کہا گیا ہے کہ لالچ بری بلا ہے یا طمع نفس کا دشمن ہے – یہ زندگی کا ایک بڑا قانون ہے کہ انسان حرص سے بچ گیا تو ہر بلا سے محفوظ ہوگیا ،دنیا میں ادنی مظالم سے لے کر استعمار اور ملک گیری تک سارے مظالم کی بنیاد یہی ایک حرص ہے جو دولت واقتدار کے ساتهہ بڑهتی بهی جاتی ہے اور انسان کو تباہ کئے بغیر نہیں چهوڑتی- ملک گیری استحصال ،توسیع پسندی، استعمار یہ سب اس حرص وہوس کے شعبہ ہیں جو وقتا فوقتا مختلف شکلوں میں سامنے آتے رہتے ہیں

قارون کے بارے میں اللہ تعالی سورہ قصص آیہ 75 میں فرماتا ہے : ہم نے قارون کو اتنے خزانے دئیے تهے کہ ایک طاقت ور جماعت سے بهی اس کی کنجیاں نہیں اٹهہ سکتی تهیں – مگر قارون میں کثرت دولت سے احساس برتری پیدا ہوگیا اور وہ قوم کے حق میں زیادتیاں کرنے لگا ،مال ودولت کو وہ اپنے کردار کی عظمت کی دلیل سمجهتا تها وہ کہتا تها کہ مجهہ میں کوئی خاص بات نہ ہوتی تو مجهے اس قدر دولت نہ دی جاتی ، وہ امتحان کے تصور سے ناآشنا تها اور خیال آخرت سے بهی یکسر غافل ہوگیا تها – جناب موسی کے علاوہ خود قوم نے بهی اسے سمجهایا مگر وہ راستے پر نہ آیا – آیات کے مطابق قوم نے قارون سے پانچ طرح کے مطالبات کئے تهے جو صحیح اور شریف زندگی کے بنیادی اصول میں شامل ہیں 1-غرور اور تکبر سے کام نہ لے 2-مال دنیا سے آخرت کمانے کی فکر کرے3-دنیا میں اپنا حصہ نہیں بهولنا چاہئے اور بقدر حصہ ہی دنیا کو حاصل کرنا چاہئے 4-خدا نے احسان کیا ہے تو لوگوں کے ساتهہ بهی احسان کرنا چاہیے 5-زمین میں فساد کی کوشش نہیں کرنا چاہیے
مگر قارون نے ظلم وتعدی کا سلسلہ باقی رکها تو اللہ تعالی نے قارون کو ان کی دولت سمیت زمین میں دهنسادیا – جناب نواز شریف کو بهی اللہ تعالی نے آزمائش کے لئے اقتدار دیا مگر قارون کی طرح لالچ کی بری صفت ان میں پل بڑهہ کر تناور درخت کی شکل اختیار کرچکی، تواضع اور فروتنی اختیار کرکےانصاف سے قوم کی خدمت کرنے کے بجائے قارون کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غرور اور تکبر سے کام لیا ، قومی خزانے سے اپنے لئے مال بنایا
، طمع اور لالچ کے دلدل میں پهس گئے اور بالآخر تخت سلطنت سے هاتهہ دهوبیٹهے- شریف خاندان کو پهر بهی خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ قارون کی طرح نواز شریف کو خدا نے زمین میں دولت سمیت نہیں دهنسایا ہے – پاکستانی قوم کو چاہیے کہ احتساب کے دائرے کو وسعت دے کر سب کو محاسبے کے کٹهیرے میں کهینچنے کا مطالبہ کرے اور سب متفق ہوکر یہ مطالبہ بهی پاس کرائے کہ آئندہ بننے والے وزیراعظم سمیت وزراء وارکان پارلیمنٹ کا احتساب لینے کے لئے ایک مضبوط کمیٹی تشکیل دی جائے جو وقتافوقتا ان کے اوپر نظر رکهکر گزارش پیش کرتی رہے اور آئندہ الیکشن میں صادق امین تعلیم یافتہ کو ووٹ دے کر انتخاب کرنا قوم کی ذمہ داری ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستانی قوم کو یہ جاننا چاہیئے کہ اتحاد اور اتفاق سب سے بڑی طاقت ہے اگر قوم متفق ومتحد رہے تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی پس ہر فرد اور جماعت کو بیداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لسانی، سیاسی پارٹی، مذہبی اور دوسرے تعصبی عناصر سے بالاتر ہوکر پاکستان کی ترقی کے لئے سوچنا ہوگا – پاکستان کے استحکام اور اس کے باسیوں کو علمی، اقتصادی امنیتی اور دوسرے میدانوں میں مضبوط بنانے کے لئے افراد کا متحد رہنا ناگزیر ہے-
صبح کے تخت نشین شام کو مجرم ٹھرے
ہم نے پل بھر میں نصیبوں کو بدلتے دیکھا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے