سارا قصور مریم کا ہے

اہل پاکستان کو نوید ہو کہ لندن پلان کامیاب ہوچکا اور بالآخر پاکستان میں سیاسی بحران کا حل نکل آیا ہے۔ (ن)لیگ کے بڑے لندن میں سرجوڑ کر بیٹھے تو اپنی ذہانت، فطانت اور30سالہ تجربہ کی مدد سے گمبھیرصورتحال سے نکلنے کا راستہ بالآخر ڈھونڈھ ہی نکالا۔ لندن میٹنگ میں اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ نواز شریف کو نکالنے میں نہ سپریم کورٹ کا کوئی قصور تھا نہ ن لیگ کے وکیلوں کی کوئی خطانہ ا داروں کی مداخلت تھی اور نہ ہی مقدمہ کے لڑنے میں کوئی غلطی ہوئی اور نہ ہی منی ٹریل پیش کرنے میں کوئی خامی تھی۔ اصل میں سارا قصور مریم نواز کا تھا اسی کی وجہ سے حکومت زوال کا شکار ہوئی اور نواز شریف نااہل ہوئے، ن لیگ کے سینئر ترین رہنما مریم سے اسی لئے خفا ہیں اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں کو بھی مریم سے ناراضی ہے اور تو اورچچااورکنزنز بھی ان سے خوش نہیں ہیں۔
ن لیگ کے سینئر ترین مفاہمتی رہنمائوں کا الزام ہے کہ مریم نواز جاہ طلب(Ambitious)ہیں جارحانہ مزاج رکھتی ہیں اور ضدی بھی ہیں۔ ایک رہنما نے کہا کہ ’’وہ جھوٹ بولتی ہیں تو ان کی آنکھیں ان کا ساتھ نہیں دیتیں‘‘۔ ایک اور رہنما نے کہا وہ دانستاً دانتوں کے ذریعے جھوٹ بولتی ہیں(She speaks through her teeth)گویا سب یک زبان ہیں کہ باقی سب بے قصور ہیں اصل قصور وار صرف اور صرف مریم ہیں، ن لیگ کی قیادت چونکہ پورے ملک کی باقی سیاسی جماعتوں سے زیادہ تجربہ کار ہے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ چلنے کا 30سالہ تجربہ رکھتی ہے، اس لئے ن لیگ نے جو بھی فیصلہ کیا ہے اسے کون چیلنج کرسکتا ہے؟
علامہ اقبال نے بالکل درست کہا تھا’’عقل عیار ہے سو بھیس بنالیتی ہے‘‘ اسی عقل کا تقاضا ہے کہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لئے’’مٹی پائو‘‘پالیسی پر عمل کیا جائے مگر ساتھ ہی مریم کو تمام غلطیوں کا ذمہ دار قرار دے کر ن لیگ کی ساری قیادت لانڈری سے نہا دھو کر نکلے اور اقتدار کے ایک نئے سفر کی طرف گامزن ہوجائے، یہ راستہ سب مصلحت پسندوں کے لئے بہترین راستہ ہے۔
اٹلی کے فاشسٹ آمر مسولینی نے جب اقتدار پر اپنا قبضہ جمالیا ،جمہوری اقدار کا گلا گھونٹ دیا تو لوگ مجبور ہوگئے کہ مسولینی کی لیڈر شپ کو مان لیں۔ انسان بنیادی طور پر کمزور، خود غرض، مفاد پرست اور مصلحت پسند ہوتا ہے، خوف اور دبائو میں وہ جو فیصلے کرتا ہے اس کے لئے دلائل بھی گھڑ لیتا ہے، تاویلیں بھی تلاش کرلیتا ہے۔ مسولینی میں خوبیاں کم تھیں پھر بھی مصلحت پسندی نے اسے لیڈر ماننے کے لئے یہ دلیل دینی شروع کردی کہ چونکہ مسولینی نے ٹرینوں کے اوقات ٹھیک کردئیے ہیں اس لئے اب اس کے بڑا لیڈر ہونے میں کوئی شک نہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ بعد میں اس مصلحت پسندی کا پردہ چاک ہوگیا، مسولینی فاشسٹ ٹھہرا اور اس کے ماننے والے مصلحت پسند۔
پاکستان کی تاریخ میں بننے والے فارورڈ بلاک، پٹریاٹس، ق لیگیں اور بہت سے باغی اراکین دراصل عقل کے وہ سوبھیس ہیں جو تلخ حقائق کو خوش رنگ بنا کر پیش کرتے ہیں۔ہم بھولے اور بے وقوف عوام تو سمجھے تھے کہ نواز شریف کا زوال پاناما مقدمات کی وجہ سے آیا ہے یا پھر اسٹیبلشمنٹ سے خراب تعلقات دوسری وجہ تھے۔ خارجہ پالیسی کی تشکیل پر بھی گہرے اختلافات تھے، گورننس پر بھی بہت سے سوالات تھے وغیرہ وغیرہ، مگر لندن میں ن لیگ کے سیانوں نے جو محفل مصلحت و مصالحت منعقد کی اس میں بالآخر پتہ چل ہی گیا کہ اصلی مسائل یہ نہیں تھے وجہ مریم نواز کا میڈیا سیل تھا۔ اصل وجہ مریم نواز کی پالیسیاں تھیں۔اس لئے ان زیرک سیاستدانوں نے فیصلہ کیا کہ آئندہ مریم اور حمزہ پالیسی بیان نہیں دیں گے۔ گویا اس طرح اصلی خرابی کو روک دیا گیا ہے، اب راوی چین لکھے گا، شہباز شریف حکومت کریں گے، ن کے لوگ حکومتی مزے لیں گے، نواز شریف لندن میں رہیں گے اور یوں سب لوگ ہنسی خوشی زندگی بسر کرتے رہیں گے۔
مشہور محاورہ ہے کہ’’دل بے ایمان تو بہانے ہزار‘‘ ۔ اسی محاورے کے مصداق مسولینی کو تسلیم کرنا ہو تو ٹرینوں کے وقت پر آنے کا بہانہ، ایوب خان کو ماننا ہو توگوشت کی دوکانوں پر جالیاں ڈالنے اور مکھیاں بھگا کر صاف گوشت مہیا کرنے کا بہانہ، یحییٰ خان کے سامنے سرجھکانا ہو تو اس کی پرانی گاڑی بیچنے اور ایمانداری کے قصے خوبصورت حیلہ، جنرل ضیاء الحق کی بیعت کرنی ہو تو اس کی اسلام پسندی کی دلیل، جنرل مشرف کا ساتھ دینا ہو تو معاشی ترقی اور اعتدال پسندی کی مثالیں۔ غرضیکہ عقل عیار ہر بار نیا بھیس بنالیتی ہے اسی کلیہ کے تحت سارے بحران کی واحد ذمہ دار مریم نواز شریف ہیں، بعینہ اسی طرح جیسے ایوب خان کے زوال کے ذمہ دار ان کے بیٹے تھے۔ ان کی پالیسیاں نہیں یا پھر مغلیہ حکومت کے زوال کی وجہ تلوار و تیر کو چھوڑ کر لہو و لعب میں پڑنا تھا یا پھر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی وجہ سیاستدان ہیں جو بحران کا حل نہ نکال سکے۔ یہ سارے وہ غلط مبحث ہیں جو اپنی مصلحت پسندی کو چھپانے کے لئے ایک ایسی دلیل کے طور پر پیش کئے جاتے ہیں اور معاشرہ بھی انہیں اس لئے تسلیم کرلیتا ہے کہ معاشرہ بھی اسی مصلحت پسندی کا ہوتا ہے۔ یہ جیسے ہمارے ملک میں بھارت سے دوستی کرنے کی خواہش رکھنے والوں کو غدار قرار دیا جاتا ہے جبکہ ان’’غداروں‘‘ کا خیال ہے کہ دوستی کرنے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا اور پاکستان کو خوشحالی اور ترقی ملے گی۔ بالکل اسی طرح ن لیگ کے مفاہمتی گروپ کا دعویٰ ہے کہ سارا کام مریم نے خراب کیا اور اگر وہ منظر سے ہٹ جائے تو اب بھی مفاہمت کا راستہ نکالا جاسکتا ہے، دوسری طرف مزاحمتی گروپ کی دلیل یہ ہے کہ قانونی راستے بند ہوچکے اب واحد راستہ جارحانہ سیاست ہے اسی سے مفاہمت کاراستہ نکلے گا۔ کس کا دل بے ایمان ہے اور کس کے ہزار بہانے درست ہیں یہ تو سیاست کا اگلا دور ہی بتائے گا لیکن ایک بات طے ہے کہ ن لیگ کی اقتدار پسندی، مصلحت پسندی اور مفاد پرستی مریم نواز کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتی ہے اپنی تمام غلطیاں مریم کے ذمہ لگا کر خود بری الذمہ ہونا چاہتی ہے، مریم کو ہمیشہ کے لئے اقتدار سے دور کرکے اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا ٹھپا لگا کر خود اقتدار کے مزے لینا چاہتی ہے۔ ان کے حیلے بہانے اور حکمت عملی بالکل درست اور عملیت پسندی پر مبنی ہے۔ مبارک ہو بحران کا حل نکل آیا۔ مریم کو سیاست سے باہر کرو اور ن لیگ پھر سے حکومت کرے۔
ضروری وضاحت:میں انتہائی بزدل اور مصلحت کوش ہوں اس لئے اگر اقتدار یا انکار میں سے کوئی فیصلہ مجھے بھی کرنا پڑے گا تو میں بھی اقتدار ہی کو ترجیح دوں گا۔ ہر عقل مند اور مصلحت پسند یہی کرے گا اس لئے پورے ملک کو ن لیگ کی طرف سے پیش کئے گئے بحران کے حل کی حمایت کرنی چاہئے تاکہ یہ ملک اسی طرح چلتا رہے جس طرح پہلے چل رہا تھا نہ کوئی جوہری تبدیلی آئے نہ آنے دی جائے یاد رکھیئے تاریخ مگر یہ حل قبول نہیں کرے گی تبدیلی آکر رہے گی….

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے