پنجاب اسمبلی: بھارت میں پاکستان کے سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے خلاف قرارداد منظور

لاہور: بھارت میں پاکستانی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید کی جانب سے ایوان میں بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے خلاف قرار داد جمع کرائی گئی تھی۔

قرار داد کے متن کے مطابق بھارت میں پاکستانی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کا عمل بلا تعطل جاری اور ہراساں کرنے کے واقعات کا پاکستانی سفارتکاروں کو آئے دن سامنا کرنا پڑتا ہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

اس میں مزید کہا گیا تھا کہ بھارت نے بین الاقوامی سفارتی آداب کی بھی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور پاکستان کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ بھارت سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے اور بھارت میں موجود اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا لے۔

قرار داد میں زور دیا گیا کہ یہ ایوان بھارتی حکومت کی پاکستان دشمنی، کینہ پروری اور عدم برداشت کی پر زور مذمت کرتا ہے۔

قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ یہ معاملہ عالمی اداروں سے اٹھائے تاکہ وہ بھارت کو راہ راست پر لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

بعد ازاں صوبائی اسمبلی نے متفقہ طور پر قرار داد منظور کرلی۔

11 مارچ کو بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارتکار اور ان کے اہل خانہ کو دھمکی اور ہراساں کیے جانے پر اسلام آباد نے بھرپور احتجاج کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ نہیں روکا گیا تو سفارتکار کو فیملی کے ہمراہ واپس بلالیا جائے گا۔

13 مارچ کو پاکستانی سفارتی عملے کو نئی دہلی میں ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھرپور احتجاج کیا گیا تھا۔

15 مارچ کو ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں، سفارتی عملے اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کئے جانے پرنئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود کو مشاورت کے لیے اسلام آباد بلا لیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آتے ہی دونوں ممالک، پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا، 2003 میں جنگی بندی کے معاہدے کے باوجود بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے 87 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

اس ضمن میں اکتوبر 2016 میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے پیش گوئی کی تھی کہ جب تک ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اقتدار میں ہیں، پاک-ہندوستان تعلقات میں بہتری کی امید بہت کم ہے تاہم ‘پاکستان خطے کے بہترین مفاد میں ہندوستان سے کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے‘۔

[pullquote]بچوں کے اغوا اور زیادتی کے واقعات کے خلاف قرار داد[/pullquote]

علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں بچوں کے اغوا اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کے خلاف قرار داد جمع کرائی گئی۔

یہ قرار داد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احمد خان کی جانب سے جمع کرائی گئی، جس میں کہا گیا کہ بچوں کے اغوا اور زیادتی کے واقعات تھم نہیں سکے اور آئے روز صوبے بھر میں 5 سے 10 واقعات رونما ہورہے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ایک ہی روز میں زیادتی کے متعدد واقعات معاشرتی بے راہ روی کی عکاسی کرنے کے لیے کافی ہیں جبکہ پولیس اور متعلقہ اداروں کی عدم توجہ کے باعث ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت پیمرا کو پابند کرے کہ ہر چینل بچوں کے تحفظ کے حوالے سے آگاہی پروگرام شروع کرے، اس کے علاوہ جن علاقوں میں ایسے واقعات رونما ہوں، وہاں کے ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو فوری معطل کیا جائے۔

واضح رہے کہ 2018 کے آغاز سے پاکستان میں جنسی ہراساں کے کیسز کی رپورٹنگ میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

قصور میں ہونے والے زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے نے پوری قوم کو سوگوار کردیا تھا جس کے نتیجے میں بچوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے ملک گیر احتجاجی مظاہرے سامنے آئے تھے.

[pullquote]سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کو دھمکانے کے خلاف قرار داد[/pullquote]

بعد ازاں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو حکومتی عہدیداروں کی جانب سے دھمکیاں دینے کے خلاف قرار داد پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی۔

جس میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب نے جون 2014 کو ماڈل ٹاؤن میں ظالمانہ ایکشن کیا، جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے، مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو آج تک انصاف نہیں مل سکا۔

قرار داد کے مطابق ایک نجی ٹی وی نے انکشاف کیا ہے کہ متاثرین کو حکومتی عہدیدار دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ متاثرین کو رقم کی آفر اور بیان حلفی پر دستخط کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور متاثرین کو دھمکایا جارہا ہے کہ اس کیس سے ان کا نام نکال دیں۔

قرار داد میں چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس معاملے میں از خود نوٹس لیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے