”سی پیک اور فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے تناظر میں حکومتی وضاحتیں”

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد تین روزہ اسلام آباد کا دورہ کیا ۔ صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ملٹری لیڈرشپ سے ملاقاتیں کیں ۔ بلاشبہ ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا کہ پاکستان ،چین اسٹر ٹیجک تعلقات بڑھائے جائینگے، دہشتگردی و غربت کے خاتمے ، برآمدات بڑھانے، روزگار کی فراہمی اور فروغ تعلیم کیلئے مشترکہ میکنزم بنایاجائیگا۔ چینی وزیر خارجہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں کہا کہ پاک چین تعلقات باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی ہیں۔

چین اور پاکستان کے تعلقات شروع ہی سے خوشگوار چلے آرہے ہیں لیکن جب سے چین نے پاکستان میں سی پیک منصوبے کا آغاز کیا تب سے اس کے یہاں تجارتی اور اقتصادی مفادات اور دلچسپی میں اضافہ ہوگیا ہے ، چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ تقریبا باسٹھ ارب ڈالرز پر مشتمل ہے جس میں گوادرپورٹ کی وسیع پیمانے پر توسیع ،سڑکوں ،ریل کے منصوبوں کے علاوہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں تیس ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان نہ صرف خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگابلکہ پاکستان اور چین کے تعلقات ایک ناقابل تسخیر چٹان کی مانند ہوجائیں گے جس میں دشمن کبھی دراڑ نہ ڈال سکے گا۔

لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے جہاں ہمارے دشمن جیسے بھارت اور امریکہ ہر وقت پاکستان اور چین کی دوستی میں شک کے بیج بونے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ، وہیں ہم اپنی ناتجربہ کاری اور ناعاقبت اندیشی سے اسی دوستی کے درپے ہیں.

جی ہاں ، جب چین کے وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان جاری تھا تو اسی دوران وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و تجارت ،عبد الرزاق داود کا لندن کے ایک مشہور اخبار، فنانشل ٹائمز ، کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے اقتباسات سامنے آئے۔

فنانشل ٹائمزمیں عبدالرزاق داود کے حوالے سے دعوی کیا گیا کہ پاکستان کی نئی حکومت چین کے ساتھ سی پیک معاہدے پر نظر ثانی کرنے کے لئے غور کر رہی ہے اور چینی وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان میں سی پیک معاہدے پر دوبارہ مذاکرات پر آمادگی کا اشارہ دیا ہے،منصوبوں اور قرض ادائیگی کی مدت بڑھانے کے آپشن زیر غور ہیں۔

مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق دائود کے حوالے سے برطانوی اخبار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ؛

”فی الحال تمام سی پیک منصوبوں پر ایک سال کے لیے عمل روک دینا چاہیے، ایسے معاہدے از سر نو کیے جائیں گے جن سے چینی کمپنیوں کو ناجائز فائدہ پہنچ رہا ہے، پاکستانی کمپنیاں نقصان میں ہیں”

اگرچہ عبد الرزاق داود کی جانب سے تردیدی بیان بھی سامنے آیا ہے کہ جس میں انھوں نے کہا ہے کہ فنانشل ٹائمز نے ان کا بیان حقائق کے منافی پیش کیا ہے اور دوسری طرف اسی تناظر میں پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس حوالے سے وضاحتی بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری حکومت کی اولین قومی ترجیح ہے اور سی پیک کے مستقبل کے منصوبوں پر مکمل اتفاق رائے پایاجاتا ہے.

فنانشل ٹائمز کی اس رپورٹ کے بعد چینی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی ایک بیان آیا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات ناقابل تسخیر ہیں اور یہ کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستانی حکومت کی اولین ترجیح ہے، سی پیک دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کا عظیم منصوبہ ہے۔

اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ سی پیک منصوبے سے جہاں چین کو خاطر خواہ تجارتی فوائد حاصل ہوں گے وہاں پاکستان کے لئے بھی یہ منصوبہ گیم چینجر ثابت ہوگا، پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہوگا اور روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔

اس بات کو مد نظر رکھنا چاہئے کہ عالمی سطح پر چین کی امریکہ اور بھارت کے ساتھ چپقلش چل رہی ہے ، امریکہ چین کو نیچا دکھانے کے لئے بھارتی کی ہر طرح سے مدد کر رہا ہے، امریکہ اور بھارت کے درمیان نئی دہلی میں حالیہ ٹو پلس ٹو کی سطح پر مذاکرات اور معاہدے سب کے سامنے ہیں ۔

پاکستان جو اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے اور آئندہ چند دنوں میں اس کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس کو عالمی مالیاتی فنڈ سے بیل آوٹ پیکج کی طرف رجوع کرنا ہے یا نہیں ، ایسے میں اپنے دوستوں کے ساتھ تعاون مذید مضبوط تر کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ دشمن کی چالوں میں آکر اپنے با اعتماد دوستوں کے ساتھ بگاڑ پیدا کیا جائے۔

پاکستان کو دشمن کے ناپاک عزائم سے باخبر رہتے ہوئے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی مضبوط اور موثر بنانا ہوگی اور دشمن کی چالوں کا انتہائی ہوش مندی اور عقل و دانش سے مقابلہ کرنا اور جواب دینا ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے