دوستی،زلفی بخاری اور اورسیز پاکستانیز     

                  

جناب عمران خان صاحب کو وزیراعظم کا منصب سنبھالے ایک ماہ اور چند دن گزر چکے ہیں۔بقول وزیراعظم عمران خان صاحب پاکستانی قوم اور میڈیا کم سے کم 100روز تک صبر رکھے اور تنیقد کے تیر ترکش میں سنبھال کر رکھے کیونکہ ان 100روز میں وہ تبدیلی کے آثار یا تبدیلی کی ابتدا عوام کو اور میڈیا کو دکھا دیں گے۔

آج تقریباً 30 روز سے زائد عمران خان صاحب کی حکومت کو گزر چکے ہیں اور اس تمام عرصے جو سب سے بڑی تبدیلی مجھ نا چیز کو نظر آئی ہے وہ ہے دوستی۔دوستی بھی ایسی جس پر پاکستانی ATM مشینیں کہلائی جانی والی اورسیز پاکستانیز کی مشاورت اپنے جگری دوست زلفی بخاری صاحب کے نذر کر دی ہے۔

میں ذاتی طور پر زلفی بخاری سے کوئی عناد و بغض یا اختلاف نہیں رکھتا کیونکہ میں نہ تو انہیں ذاتی حیثیت میں جانتا ہوں اور نہ ہی کوئی ذاتی طور پر میرا ان سے لینا دینا ہے۔لیکن جب معاملہ پاکستانی اورسیز کمیونٹی کا ہو تو میرے دل پر جبر کے باوجود ہاتھ میں قلم آ گیا اور سادہ صحفہ پر اورسیز پاکستانیز کے حق میں سیاہی بکھیرتا گیا۔

یوں تو وزیراعظم عمران خان صاحب نے دوستی کا حق خوب ادا کیا مثلاً،عارف علوی صاحب،شیخ رشید صاحب،عمران اسماعیل صاحب،شیریں مزاری صاحبہ،عامر محمود کیانی صاحب غرض کے بے شمار نام ہیں لیکن جس نام نے مجھے اور باقی اورسیز پاکستانیز کو چونکا دیا وہ زلفی بخاری صاحب کا وزیر اعظم پاکستان کے لیے مشیر برائے اورسیز پاکستانیز کا نوٹیفکیشن تھا۔

ہم سب اورسیز پاکستانی ابھی تک حیرت میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ اس اہم اور پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والوں کو دوستی کے نام پر قربان کر دیا گیا ہے۔کیا عمران خان صاحب کی ٹیم جو وہ پچھلے 22سالوں سے تیار کر رہے ہیں کوئی اور موزوں شخصیت نہ ملی تھی جو اس ذمہ داری کو پورا کر سکتی۔میں یہ نہیں سمجھتا کہ وزیراعظم عمران خان صاحب کو اورسیز پاکستانیز کی اہمیت کا اندازہ نہیں یا ان کی نیت میں کوئی کھوٹ ہے لیکن یہ ضرور سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان صاحب اکثر اوقات جذبات کی رو میں غلط یا صحیح فیصلے کر دیتے ہیں۔۔

جناب وزیراعظم عمران خان صاحب آپ ایک عام اچھے انسان اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے دوستی کا حق ضرور ادا کریں لیکن یاد رہے یہ پانچ سے زائد ملین پاکستانیوں کا مسئلہ ہے جسے آپ نے ایک ایسے شخص کی مشاورت کے سپرد کر دیا ہے جس کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے اور اس کے پاس کوئی اور مینڈیٹ نہیں کہ وہ اس منصب کا اہل ہو سوائے آپکی دوستی کہ۔زلفی بخاری صاحب بہت لائق و فائق شخصیت ہوں گے لیکن کیا انہیں پتہ ہے کہ عرب دنیا میں پاکستانی اورسیز کمیونٹی کے کیا مسائل ہیں۔یاد رہے میں خالصتاً اورسیز پاکستانیز صرف انہی پاکستانیز کو سمجھتا ہوں جنہوں نے کسی دوسرے ملک کی شہریت نہ لی ہو اور اپنا سب کچھ پاکستان پر وار دیا ہو۔

اسوقت جب آپ نے پاکستانی اورسیز کمیونٹی کو ڈیم فنڈ کے لیے پکارا جو کہ میں اپنے سابقہ کالمز میں تجویز کر چکا تھا اور ہم اورسیز پاکستانیز بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہے تھے تو وزیراعظم عمران خان صاحب آپ کہ اس فیصلے نے پاکستانی اورسیز کمیونٹی کو بہت زیادہ دلبردشتہ کیا ہے۔آپ کی حکومت کی باقی کارکردگی پر تو 100 دن پورے ہونے کے بعد ہی کوئی رائے دی جائے گی لیکن برائے مہربانی اپنی اس دوستی کی مشاورت پر بھی پارٹی کے باقی رہنماؤں سے مشاورت کر لیں یا اورسیز پاکستانیز ہی سے مشاورت کر لیں تو اورسیز پاکستانیز کمیونٹی کے لیے اور حکومت کے لیے کافی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔

جس طرح کمان سے نکالا ہو تیر واپس نہیں آ سکتا اس طرح غلط فیصلوں کے نقصان کا خمیازہ بھی نہیں بھرا جا سکتا ایسا نہ ہو کہ اورسیز پاکستانیز کمیونٹی جو آپکی ہر آواز پر پچھلے 22سال سے تبدیلی کے خواب دیکھتے ہوئے ہر موڑ پر ملک کے مفاد میں آپ کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے پیچھے ہٹ جائے اور اس کا خمیازہ ملک کی معیشت کو بھگتنا پڑے۔

میری تجویز ہے کہ اورسیز پاکستانیز کی وزارت کو فعال کیا جائے اور اورسیز پاکستانیز کمیونٹی میں سے ایک کمیشن تشکیل دیا جائے جو حقیقی طور پر حکومت کی رہنمائی کرتے ہوئے اورسیز پاکستانیز کے مسائلِ کو حل کر سکے۔اسوقت کویت میں پاکستان کے ویزے بند ہیں اور وہاں پر آئل انڈسٹری،ریٹل انڈسٹری ہوٹل انڈسٹری میں بے شمار نئی نوکریاں موجود ہیں جو کہ ویزہ بند ہونے کی وجہ سے انڈیا کو مل رہی ہیں۔

اس طرح پچھلے 3 ماہ سے بحرین میں پاکستان کے لیے نئے ویزے بند ہیں جس کی وجوہات نادرا اور پاسپورٹ آفس سے جعلی ڈاکومنٹس پر بحرین کے ویزوں کا اجراء بتایا جا رہا ہے۔اسطرح کے واقعات سے ملک کی بدنامی کے علاؤہ نئے ویزوں کا اجراء نہ ہونا بھی ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔

ایک بڑا مئسلہ جو کہ ہمارے سفارت خانوں میں موجود عملے کا غیر پیشہ ورانہ رویہ ہے جس کی وجہ سے بے شمار پاکستانی جیلوں میں بند ہیں ۔اور سفارت خانے کے عملے کی غیر تسلی بخش کارکردگی کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونا بھی بڑا المیہ ہے۔

اپنے پچھلے کالمز میں اورسیز پاکستانیز کمیونٹی کے مسائل کے حوالے سے کافی چیزوں کی نشاندھی کی تھی جن کو الکٹرانک میڈیا پر کافی اینکرز نے مختلف انداز میں حکومت پاکستان کے سامنے پیش کیا لیکن ابھی تک کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی امید اور دعا ہے کہ وزیراعظم عمران خان صاحب کی نظرعنایت ہو اور اورسیز پاکستانیز کے مسائل کا مداوا ہو سکے۔

مشاورت اور رابطے کے لیے

mehtabakram@gmail.com
00973-35047762

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے