تحریک انصاف اور نیب کے درمیان ناپاک اتحاد ہے: شہباز شریف

لاہور: قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے درمیان ناپاک اتحاد ہے اور نیب والے کہتے ہیں خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری پر قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس جاری ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نے اظہار خیال بھی کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جس کا مطالبہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سامنے آیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ شاید تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جارہی ہے، پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی جرم کے گرفتار کیا گیا، میں یہاں مقدمے کے میرٹ یا فیکٹس پر بات نہیں کروں گا بلکہ تحریک انصاف اور نیب کے ناپاک الائنس پر بات کرنا چاہتا ہوں، میری پارٹی یا اپوزیشن کو نیب نشانے پر لیے ہوئے ہے۔

جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، شہباز شریف
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ چیئرمین نیب نے میرے گرفتاری کے احکامات 6 جولائی کو تیار کیے اور کس وجہ سے وہ مؤخر ہوئے اس پر فیصلہ تاریخ کرے گی اور جب ضمنی انتخابات کا وقت آیا تو وہ آرڈر جاری ہوئے تاکہ مقاصد حاصل کیے جائیں۔

شہباز شریف نے کہا ‘وہ نشستیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں وہی سیٹیں صرف دو ماہ کے عرصے میں کچھ ن لیگ نے جیتیں، کچھ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم ایم اے نے جیتیں۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ بھی ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا، کبھی ایسا ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے۔

قائد حزب اختلاف نے نیب میں جاری تفتیش کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا اور ایوان کو بتایا کہ نیب والے صاف پانے میں لے گئے اور آشیانہ میں گرفتار کیا اور تفتیش کے دوران چین اور ترکی میں سرمایہ کاری سے متعلق سوالات پوچھے جارہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ نیب نے دوران تفتیش کہا ہمارے پاس شواہد ہیں کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری ہے، میں نے کہا یہ نیب ہے یا نیشنل بلیک میلنگ بیورو، اگر ثبوت ہیں تو ابھی یہاں لے آئیں اور یہ الزام ثابت ہوجائے تو ایک لمحے بھی اس ایوان میں بیٹھنے کا حقدار نہیں، میں ایک پاکستانی ہوں اور جو بھی نتیجہ ہوا بھگتوں گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب والے کہتے ہیں آپ خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے، میں نے کہا آپ کو خیال نہیں آتا، مجھے لوگوں کے خلاف گواہی دینے کے لیے بلایا ہوا ہے، مجھے جس کیس میں بلایا گیا ہے اس حوالے سے باتیں پوچھی جائیں اور اس کی شکایت نیب ڈائریکٹر سے بھی کی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا یہ طے ہونا ہےکہ یہاں قانون کا راج ہوگا یا لاقانونیت کا، جو فاشسٹ ہوتا ہے انہیں مسولینی اور ہٹلر کا حشر بھی پتہ ہونا چاہیے، جس عقوبت خانے میں مجھے رکھا گیا وہاں روشنی، ہوا بھی نہیں آتی لیکن مجھے اس کی پروا نہیں۔

میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں، اپوزیشن لیڈر
اپوزیشن لیڈر نے کہا ایسے لوگ جن کے ہاتھ میں لاٹھی ہے انہیں ہتھکڑیاں لگائی گئیں جس پر فواد چوہدری نے مداخلت کرتے ہوئے کہا انہیں لگایا کس نے تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم دشوار راستوں سے پہلے بھی گزر چکے ہیں، یہ کہنا کہ 50 لوگ بھی جیل چلیں جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا کا کیا مطلب ہے، بتایا جائے وہ کون 50 لوگ ہیں جو آپ کی چھتری کے نیچے ہیں اور کون باہر۔

ان کا کہنا تھا کہ میری جھولی میں عوامی خدمت، امانت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں، پہلے پی ٹی آئی الزام لگاتی تھی میرے بچوں کی چین، ترکی میں سرمایہ کاری ہے اور آج نیب بھی یہی الزام لگا رہا ہے تو واضح ہے یہ پی ٹی آئی نیب کا گٹھ جوڑ ہے۔

شہباز شریف کے مطابق نیب نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں ترکی کی قیادت کے شیئرز ہیں، میں نے کہا خدا کا خوف کریں، پاک ترک تعلقات پر ایسے الزامات نا لگائیں، 420 ملین ڈالر کی بولی ترکی کی کمپنی نے دی جو شفاف طریقے سے پراسس ہوئی۔

پرویز الہیٰ کی حکومت نے کامران کیانی کو رنگ روڈ منصوبے کا ٹھیکہ دیا جس پر کام نہ ہونے پر منسوخ کیا، شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 40 ارب کا رنگ روڈ منصوبہ پرویز الہیٰ کے دور میں اشفاق پرویز کیانی کے بھائی میجر ریٹائرڈ کامران کیانی کو دیا گیا، منصوبے پر کام نہ ہونے پر کامرانی کیانی سے بات کی اور پھر اشفاق پرویز کیانی سے ملا اور بہت قرینے سے بات کی، انہیں بتایا کہ آپ کے چھوٹے بھائی کو سمجھایا کہ اپنا کام کریں اور منصوبہ مکمل کریں۔

شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کامران کیانی کو کہا اگر آپ کو اپنی عزت پیاری نہیں تو اپنے بھائی کی عزت کا خیال کرلو وہ پاکستان کے سپہ سالار ہیں۔

اپوزیشن لیڈر کے مطابق جنرل کیانی نے کہا اگر آپ چاہیں تو منصوبے کا کنٹریکٹ منسوخ کردیں اور جب دیکھا کہ کامران کیانی منصوبہ مکمل نہیں کرسکتے تو کنٹریکٹ منسوخ کردیا، اشفاق پرویز کیانی نے آج تک اس بات کا کوئی گلہ نہیں کیا، اس کے بعد ان سے بے شمار ملاقاتیں ہوئیں اور میں نے نیب کے عقوبت خانے میں یہ ساری باتیں بتائیں۔

شہباز شریف نے کہا نیب نے مجھ سے پوچھا کہ آپ نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خوش کرنے کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ ان کے بھائی کو دیا، کیا اشفاق پرویز کیانی 35 ارب روپے کا منصوبہ منسوخ کرنے سے خوش ہونگے یا ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ دینے پر۔

شہباز شریف نے کہا کہ جب تحقیقات ہوئیں تو مجھے ڈی جی نیب نے کہا آپ کو گرفتار کر رہے ہیں، میں نےکہا آپ نے صاف پانی کیس میں بلایا لیکن گرفتار آشیانہ میں کررہے ہیں جس پر ڈی جی نیب کا جواب تھا کہ انہیں یہی احکامات ملے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ میں بطور وزیراعلیٰ اور بعد میں بھی 6 بار نیب کے سامنے پیش ہوچکا ہوں، یہ ہیں وہ تکلیف دہ واقعات جو تبدیلی کے نتیجےمیں ہورہے ہیں، اس ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہوں، نیب کا سورج میرے عقوبت خانے میں چمک رہا ہے مجھے پرواہ نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے