معروف اینکر پرسن اور بولڈ صحافی مطیع اللہ جان کو وقت ٹی وی سے فارغ کر دیا گیا.

معروف صحافی اور اینکر پرسن مطیع اللہ جان کو وقت نیوز نے ملازمت سے فارغ کر دیا ہے ۔ مطیع اللہ جان نے خود اس کی تصدیق کی ہے ۔ مطیع اللہ جان پاکستان ٹیلی ویژن ، ڈان نیوز سمیت کئی ملکی اور بین الاقوامی صحافتی اداروں میں کام کر چکے ہیں . وہ وقت ٹی وی کے اخبار نوائے وقت کے لیے باقاعدگی کے ساتھ کالم بھی لکھتے تھے جو اکثر شائع نہیں ہوتا ہے .

مطیع اللہ جان پر دو بار قاتلانہ حملے بھی ہوئے تاہم وہ محفوظ رہے . ڈیڑھ سال قبل ان کی گاڑی پر حملہ کیا گیا . مطیع اللہ جان صحافیوں کے بھی کڑے احتساب کے قابل ہیں . انہوں نے ڈان نیوز میں صحافیوں کے ” کرتوتوں ” کے خلاف ” اپنا گریبان ” کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا تھا. اس پروگرام میں صحافیوں کی جانب سے حکومتوں سے حاصل کیے گئے مفادات ، پلاٹ ، حج ، بیرون ممالک کے ٹور ، اسلام آباد میں ڈھابوں کی الاٹمنٹ سمیت کئی ایشوز کو نمایاں کیا گیا تھا . کئی صحافی ان سے ناراض اور نالاں تھے .

صحافیوں کے بعد جب انہوں نے ڈان نیوز پر ٹی وی چینلز اور اخبارات کے مالکان کے خلاف پروگرام کی سیریز شروع ہی کی تھی کہ انہیں ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑے جس کے بعد انہوں نے وقت ٹی وی میں شمولیت کر لی تھی . مطیع اللہ جان اپنے تیکھے سوالات ، تندوتیز مزاج ، تلخ لہجے اور قانون کے دائرے کے اندر رہ کر بات کرنے والے ایک نڈر اور بہادر صحافی کی پہچان رکھتے ہیں .

ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ روز پہلے چینل مالکان کی ” اعلی حکام ” سے ملاقاتیں ہوئی تھیں جن میں میڈیا اداروں کو حکومت کی جانب سے کچھ کڑی شرائط پر سرکاری اشتہارات دینے کا اعلان کیا گیا تھا .

مطیع اللہ جان کے علاوہ اسلام آباد سے وقت نیوز کے ایک اور اینکر فیصل شکیل کو بھی ادارے کو درپیش مالی مشکلات کا بہانہ بنا کر ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے .

پاکستانی میڈیا کچھ عرصے سے شدید بحران کا شکار ہے . کئی اداروں سے سٹاف کو مالی مشکلات کا بہانہ بناکر ملازمتوں سے فارغ کر دیا ہے . صحافیوں کے حقوق کی دعوے دار تنظیمیں اس وقت مالکان اور حکومت کے زیر سایہ کام کر رہی ہیں . ان تنظیموں کی تقسیم کی وجہ سے صحافیوں کے معاشی مسائل پر کوئی منظم آواز اٹھتی دکھائی نہیں دے رہی . ایسے موقعوں پر ایک پریس ریلیز اور ایک مظاہرہ کر کے اپنی حاضری لگا دی جاتی ہے .

پاکستانی میڈیا پر یہ مشکل ترین وقت ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے