لندن: غذائیات پر زور دینے والے ڈاکٹر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے لوبیا اور دیگر اقسام کی پھلیوں پر زور دیتے ہیں کیونکہ یہ ذیابیطس کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔
امریکن ڈائبیٹکس ایسوسی ایشن ( اے ڈی اے) نے کئی اقسام کی پھلیوں کو ذیابیطس کے لیے ’سپرفوڈ‘ قرار دیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ پھلیاں وٹامن، معدنیات، اینٹی آکسیڈنٹس، فائبر(ریشے) اور دیگر اہم اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں ۔ اسی بنا پر پھلیوں کو ذیابیطس کے لیے سرِفہرست غذا میں شامل کیا جاچکا ہے۔
[pullquote]پھلیوں کے خواص[/pullquote]
پھلیوں میں پروٹین ، فائبر اور دیگر معدنیات بھری ہوتی ہیں ۔ دیگر جسمانی افعال کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کا باقاعدہ استعمال خون میں شکر کی مقدار کو ایک حد میں رکھتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پھلیوں میں موجود غذائی سالمات بہت حد تک ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
[pullquote]کاربوہائیڈریٹ[/pullquote]
اگرچہ پھلیوں میں کاربوہائیڈریٹ کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے لیکن ان کا گلائسیمک انڈیکس ( جی آئی) کم ہوتا ہے اور انہیں کھانے کے بعد مریض کے خون میں چینی کی مقدار نہیں بڑھتی۔ دوسری جانب کاربوہائڈریٹس کی کمی بھی دور ہوجاتی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پھلیوں میں موجود پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس بہت آہستہ ہضم ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بہت عرصے تک خون میں گلوکوز کی مقدار ایک ہی سطح پر رہتی ہے۔
[pullquote]فائبر[/pullquote]
پھلیوں میں موجود فائبر یا ریشہ ہاضمے کا عمل سست بناتا ہے جس سے عین کاربوہائیڈریٹس کی طرح خون میں شکر کی مقدار طویل عرصے تک ایک ہی جگہ برقرار رہتی ہے۔
[pullquote]پروٹین[/pullquote]
پودوں سے حاصل ہونے والے پروٹین کی بہترین مثال پھلیاں ہی ہیں۔ پروٹین جسمانی عضلات کی افزائش اور پٹھوں کی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کرتی ہیں۔ اسی لیے جو لوگ گوشت سے پروٹین حاصل نہیں کرنا چاہتے وہ پھلیاں ضرور آزمائیں۔
پھلیوں سے حاصل شدہ پروٹین کا ایک اور فائدہ بھی دیکھئے کہ یہ پیٹ بھرے کا احساس دلاتی ہیں اور انسان زیادہ کھانے سے بچ جاتا ہے۔ اس طرح پھلیوں کا باقاعدہ استعمال بسیار خوری اور موٹاپے کو دور کرتا ہے جو ذیابیطس میں کسی وبالِ جان سے کم نہیں۔