اس پارے میں دو حصے ہیں:
۱۔ سورۂ انعام کا بقیہ حصہ
۲۔سورۂ اعراف کا ابتدائی حصہ
(پہلا حصہ) سورۂ انعام کے بقیہ حصے میں چار باتیں ہیں:
۱۔ تسلی رسول
۲۔ مشرکین کی چار حماقتیں
۳۔ اللہ تعالیٰ کی دو نعمتیں
۴۔ دس وصیتیں
۱۔ تسلی رسول:
اس سورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی ہے کہ یہ لوگ ضدی ہیں، معجزات کا بے جا مطالبہ کرتے رہتے ہیں، اگر مردے بھی ان سے باتیں کریں تو یہ پھر بھی ایمان نہ لائیں گے، قرآن کا معجزہ ایمان لانے کے لیے کافی ہے۔
۲۔ مشرکین کی چار حماقتیں:
۱۔ یہ لوگ چوپایوں میں اللہ تعالیٰ کا حصہ اور شرکاء کا حصہ الگ الگ کردیتے، شرکاء کے حصے کو اللہ تعالیٰ کے حصے میں خلط نہ ہونے دیتے، لیکن اگر اللہ تعالیٰ کا حصہ شرکاء کے حصے میں مل جاتا تو اسے برا نہ سمجھتے۔ (آیت:۱۳۵)
۲۔ فقر یا عار کے خوف سے بیٹیوں کو قتل کردیتے۔ (آیت:۱۳۶)
۳۔ چوپایوں کی تین قسمیں کر رکھی تھیں: ایک جو ان کے پیشواؤں کے لیے مخصوص، دوسرے وہ جن پر سوار ہونا ممنوع، تیسرے وہ جنھیں غیر اللہ کے نام سے ذبح کرتے تھے۔ (آیت:۱۳۸)
۴۔ چوپائے کے بچے کو عورتوں پر حرام سمجھتے اور اگر وہ بچہ مردہ ہوتا تو عورت اور مرد دونوں کے لیے حلال سمجھتے۔ (آیت:۱۳۹)
۳۔ اللہ تعالیٰ کی دو نعمتیں:
(۱)کھیتیاں (۲)چوپائے
۴۔ دس وصیتیں:
(۱)اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے۔ (آیت:۱۵۱)
(۲)ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔ (آیت:۱۵۱)
(۳)اولاد کو قتل نہ کیا جائے۔ (آیت:۱۵۱)
(۴)برائیوں سے اجتناب کیا جائے۔ (آیت:۱۵۱)
(۵)ناحق قتل نہ کیا جائے۔ (آیت:۱۵۱)
(۶)یتیموں کا مال نہ کھایا جائے۔ (آیت:۱۵۲)
(۷)ناپ تول پورا کیا جائے۔ (آیت:۱۵۲)
(۸)بات کرتے وقت انصاف کو مد نظر رکھا جائے۔ (آیت:۱۵۲)
(۹)اللہ تعالیٰ کے عہد کو پورا کیا جائے۔ (آیت:۱۵۲)
(۱۰)صراط مستقیم ہی کی اتباع کی جائے۔ (آیت:۱۵۳)
(دوسرا حصہ) سورۂ اعراف کا جو ابتدائی حصہ اس پارے میں ہے اس میں پانچ باتیں ہیں:
۱۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں
۲۔ چار ندائیں
۳۔ جنتی اور جہنمیوں کا مکالمہ
۴۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے دلائل
۵۔ پاتچ قوموں کے قصے
۱۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں:
(۱)قرآن کریم (۲)تمکین فی الارض (۳)انسانوں کی تخلیق (۴)انسان کو مسجود ملائکہ بنایا۔
۲۔ چار ندائیں:
صرف اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو چار مرتبہ يَا بَنِي آدَمَ کہہ کر پکارا ہے۔ پہلی تین نداؤں میں لباس کا ذکر ہے، اس کے ضمن میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین پر رد کردیا کہ تمھیں ننگے ہوکر طواف کرنے کو االلہ تعالیٰ نے نہیں کہا جیسا کہ ان کا دعوی تھا۔ چوتھی ندا میں اللہ تعالیٰ نے اتباع رسول کی ترغیب دی ہے۔
۳۔ جنتیوں اور جہنمیوں کا مکالمہ:
جنتی کہیں گے: ”کیا تمھیں اللہ تعالیٰ کے وعدوں کا یقین آگیا؟“، جہنمی اقرار کریں گے، جہنمی کھانا پینا مانگیں گے، مگر جنتی ان سے کہیں گے: ”اللہ تعالیٰ نے کافروں پر اپنی نعمتیں حرام کر دی ہیں۔“
۴۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے دلائل:
(۱)بلند وبالا آسمان (۲)وسیع وعریض عرش (۳)رات اور دن کا نظام (۴)چمکتے شمس و قمر اور ستارے (۵)ہوائیں اور بادل (۶)زمین سے نکلنے والی نباتات
۵۔ پانچ قوموں کے قصے:
(۱)قوم نوح (۲)قوم عاد (۳)قوم ثمود (۴)قوم لوط اور (۵)قوم شعیب
ان قصوں کی حکمتیں: (۱)تسلی رسول (۲)اچھوں اور بروں کے انجام بتانا (۳)اللہ تعالیٰ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں (۴)رسالت کی دلیل کہ امی ہونے کے باوجود پچھلی قوموں کے قصے بتا رہے ہیں (۵)انسانوں کے لیے عبرت و نصیحت