اس پارے میں دو حصے ہیں:
۱۔ سورۂ اعراف کا بقیہ حصہ
۲۔ سورۂ انفال کا ابتدائی حصہ
(۱) سورۂ اعراف کے بقیہ حصے میں چھ باتیں یہ ہیں:
۱۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تفصیلی قصہ
۲۔ عہد الست کا ذکر
۳۔ بلعم بن باعوراء کا قصہ
۴۔ تمام کفار چوپائے کی طرح ہیں
۵۔ قیامت کا علم کسی کو نہیں
۶۔ قرآن کی عظمت
بلعم بن باعوراء کا قصہ:
فتح مصر کے بعد جب بنی اسرئیل کو قوم جبارین سے جہاد کرنے کا حکم ملا تو جبارین ڈرگئے اور بلعم بن باعوراء کے پاس آئے کہ کچھ کرو، بلعم کے پاس اسم اعظم تھا، اس نے پہلے تو اس کی مدد سے منع کیا، مگر جب انھوں نے رشوت دی تو یہ بہک گیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرئیل کے خلاف بد دعائیہ کلمات کہنے شروع کیے، مگر اللہ تعالیٰ کی قدرت کہ وہ کلمات خود اس کے اور قوم جبارین کے خلاف نکلے، اللہ تعالیٰ نے اس کی زبان نکال کر اس کو کتے کی طرح کردیا۔ فمثله كمثل الكلب
(۲) سورۂ انفال کا جو ابتدائی حصہ اس پارے میں ہے اس میں تین باتیں یہ ہیں:
۱۔ غزوہ بدر اور مال غنیمت کا حکم
۲۔ مومنین کی پانچ صفات
۳۔ چھ بار مومنین سے خطاب
مومنین کی پانچ صفات یہ ہیں:
(۱)خشیت (۲)تلاوت (۳)توکل (۴)نماز (۵)سخاوت (آیت:۲و۳)
چھ بار مومنین سے خطاب:
(۱) آیت: ۱۴ (اے ایمان والو! میدان جنگ میں کفار کے مقابلے سے پیٹھ نہ پھیرنا)
(۲) آیت: ۲۰ (اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو)
(۳) آیت: ۲۴ (اے ایمان والو! اللہ اور رسول جب کسی کام کے لیے بلائیں تو ان کا حکم قبول کرو)
(۴) آیت: ۲۷ (اے ایمان والو! نہ اللہ اور رسول سے خیانت کرو نہ اپنی امانتوں میں)
(۵) آیت: ۲۹ (اے ایمان والو! تم اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمھیں ممتاز کردے گا اور تمھارے گناہ معاف کردے گا)
(۶) آیت: ۴۵ (اے ایمان والو! دشمن سے مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو یاد کرو