ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال فائدہ مند یا نقصان دہ؟

بچپن سے ایک سبق بچوں کو لازمی سکھایا جاتا ہے جو عمر بھر عادت بن کر ساتھ رہتا ہے اور وہ ہے ‘ ہاتھ دھونا’ تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکے۔

زمانہ قدیم سے یہ تصور انسان کے ساتھ جدید دور میں داخل ہوا ہے، پانی کے ساتھ ساتھ پتوں اور مٹی سے ہاتھ دھونے کے بعد صابن، ہینڈ واش ، لیکیوئیڈز، سوپی پیپر اور نجانے کیا کچھ ہاتھ دھونے کے لیے دستیاب ہے۔

اس فہرست میں ایک اضافہ ہے ‘ہینڈ سینیٹائزر’جو شاید پہلے اتنا نظر نہیں آتا تھا لیکن اب گھروں کے ساتھ اسپتالوں، ریوسٹورنٹس اور دیگر جگہوں پر عام نظر آتا ہے۔

ہینڈ سینیٹائزر مختلف خوشبوؤں اور دل لبھانے والی بوتلوں میں بھی دستیاب ہے، اس کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ ہی سوچنا یہ ہے کہ کیا اس کا استعمال محفوظ بھی ہے یا نہیں ؟

سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ تمام ہینڈ سینیٹائزرز ایک جیسے نہیں ہوتے۔امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینٹیشن کے مطابق سینیٹائزر کے لیے سب سے اہم ہے کہ وہ کم از کم 60 فی صد سے زیادہ الکوحل پر مشتمل ہو۔

الکوحل کے بغیر سینیٹائزرز خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے استعمال سے جراثیم ختم ہونے کی بجائے جراثیم پیدا ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

الکوحل کے بعد اپنے زیر استعمال سینیٹائزر میں یہ بھی دیکھ لیں کہ اس میں ٹرائی کلوسن نامی کیمیکل تو موجود نہیں ہے، یہ ایک مصنوعی جز ہے جو اینٹی بیکٹیریل مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے۔

ٹرائی کلوسن کی زیادہ مقدار انسانی جسم میں تھائیرائڈ ہارمونز کی کمی کا سبب بن سکتی ہے اس کے علاوہ زیادہ مقدار اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت بھی ختم کرسکتی ہے۔

ہینڈ سینیٹائزر آپ کے ہاتھوں کو بیکٹیریا سے صاف نہیں رکھ سکتے، اگر اس کا استعمال ٹھیک طرح سے نہ ہوا ہو، اس کے استعمال کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اس کی مناسب مقدار اپنے دونوں ہاتھوں پر پھیلالی جائے اور اسے خشک ہونے دیا جائے۔

سینیٹائزر ہاتھوں پر لگانے کے بعد اسے صاف نہ کریں اور نہ ہی دھوئیں، اس سے صرف ہاتھوں کے ذریعے منتقل ہونے والی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے لیکن ہوا میں موجود جراثیم بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔

اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ سینیٹائزر کا استعمال کرنے کے بعد آپ پانی اور صابن کا استعمال چھوڑ دیں گے تو ایسا نہیں ہے، پانی اور صابن کا متبادل کچھ نہیں ہو سکتا۔

ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال صرف پانی اور صابن کی عدم دستیابی پر ہی کریں۔

یاد رکھیں کسی بھی چیز کا سوچے سمجھے بغیر استعمال اور زیادتی فائدے کی بجائے نقصان دہ ہی ثابت ہو تی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے