زین قتل کیس: ازخود نوٹس پر گواہان سپریم کورٹ طلب

zainسپریم کورٹ نے زین قتل ازخود نوٹس کیس میں لواحقین اور استغاثہ کے گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

 زین قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق مرزا نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی بریت کے خلاف صوبائی حکومت لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔

سماعت کے دوران جسٹس منظور ملک نے استفسار کیا کہ کیس کے گواہ منحرف کیوں ہوئے؟

پراسیکیوٹر پنجاب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ گواہان میں سے اکثر پراپرٹی ڈیلرز ہیں جو ملزمان سے پیسے لے کر عدالت میں اپنے بیان سے منحرف ہو گئے، جبکہ مدعی کے مطابق گواہان سے سادہ کاغذ پر دستخط بھی کرائے گئے۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ گواہوں کے آرٹیکل 164 کے تحت بیان کیوں نہیں ریکارڈ کرائے گئے، کیا گواہوں کے علاوہ اور ایسے شواہد موجود ہیں جن پر ملزمان کو سزا ہو سکتی تھی۔؟

پراسیکیوٹر پنجاب نے جواب دیا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جن پر ملزمان کو سزا ہو سکتی ہے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے کہ مدعی نے 20 اگست کو پولیس کی جانب سے اغواء کیے جانے کی عدالت میں درخواست دائر کی، جبکہ گواہوں کے بیانات جلد ریکارڈ کروانے کی درخواست بھی دی گئی، مدعی کی یہ دونوں درخواست پولیس کے علم میں کیوں نہیں تھیں۔؟

ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی اس کیس پر کوئی رائے نہیں دے سکتے، تاہم یہ واضح ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس پر موثر دلائل نہیں دیے گئے۔

سپریم کورٹ نے لواحقین اور استغاثہ کے گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو حکم دیا کہ وہ گواہوں اور لواحقین کو آئندہ سماعت پر سیکیورٹی میں پیش کریں۔

کیس کی آئندہ سماعت 16 نومبر کو ہوگی۔

واضح رہے کہ 2 ہفتے قبل لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زین قتل کیس کے مرکزی ملزم مصطفیٰ کانجو کو چار ساتھیوں سمیت بری کردیا تھا۔

کیس میں تمام گواہوں نے پولیس کو دیے گئے بیانات سے انحراف کرتے ہوئے عدالت میں ملزم کو پہچاننے سے انکار کردیا تھا۔

بعد ازاں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے قتل کیس میں مصطفیٰ کانجو کی بریت کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے مقدمے کا تمام ریکارڈ سربمہر لفافے میں بند کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو اور ان کے ساتھیوں پر الزام تھا کہ انہوں نے گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر لاہور کے کیولری گراؤنڈ میں 16 سالہ طالب علم زین کو قتل کردیا۔

بعدازاں انہیں ساتھیوں سمیت گرفتار کیا گیا جبکہ ابتدائی طور پر متعدد گواہوں نے انہیں شناخت بھی کرلیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے