تحریک انصاف کے اپنے رہنما پیمرا پر برس پڑے

ٹی وی ٹاک شوز میں تجزیہ کار کی حیثیت سے اینکرز کی شرکت پر پابندی کے نوٹیفکیشن پر خود تحریک انصاف کے رہنما پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا ) پر برس پڑے۔

وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے نوٹیفکیشن کو احمقانہ اور غیرضروری قرار دے دیا۔ شیریں مزاری اور اسد عمر نے بھی فیصلے پر شدید تنقید کی۔

سوشل میڈیا پر رد عمل میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے پیمرا کے نوٹیفکیشن کو احمقانہ اور غیرضروری قرار دے دیا۔

انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پیمرا کے نوٹیفکیشن نے ایک دلچسپ بحث چھیڑدی ہے۔ کیا کسی کو سیاسی امور کا ماہر ہونے کیلئے سیاست میں ڈگری کی ضرورت ہے؟ جیسے میرے پاس انسانی حقوق کی کوئی ڈگری نہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ٹی وی پر جاکر انسانی حقوق کے مسائل پر بات کرنے کی اہل نہیں؟

رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے طنزیہ انداز میں کہا، کہ کیا خوب فیصلہ ہے؟ پیمرا کو آزادی اظہارکو دبانے کے بجائے کوئی بہتر کام کرنا چاہیے ۔ پیمرا کو فیک نیوز پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرکے اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔

ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے بھی اینکرز پر پابندی کے پیمرا کے حکم کی مذمت کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کا یہ حکم ثبوت ہے کہ وہ جمہوری نہیں، آمرانہ فسطائی سوچ رکھتے ہیں، عمران خان چاہتے ہیں کہ پورا پاکستان اُن کی طرح جھوٹ بولے۔

[pullquote]ہر اینکر کا اپنا شو ہے جس پر وہ جس موضوع پر چاہے بات کرسکتا ہے، فردوس عاشق[/pullquote]

دوسری جانب وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی اینکر کو آزادی اظہار سے نہیں روکا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہر اینکر کا اپنا ایک شو ہے جس پر وہ جس موضوع پر چاہے بات کرسکتا ہے۔ پیمرا کی ایڈوائزری میں عدالتی احکامات کے مطابق پہلے سے موجود ضابطے کو دہرایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیاس آرائی سے بچنے کیلئے اس کا دھیان رکھنے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو نوازشریف کی سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے اینکرز پرسنز کو روسٹرم پر آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بڑی معذرت سے آپ کو بلایا ہے، عدالت نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا، جب ڈیل کی باتیں ہوتی ہیں تو بات عدلیہ پرآتی ہے، آپ تمام اینکر ہمارے لیے قابل احترام ہیں،کیس بعد میں عدالت آتا ہے لیکن میڈیا ٹرائل پہلےہوجاتاہےجس کا دباؤ عدالت پرآتاہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے