پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی شوز کرنے والے اینکرز کے دوسرے شوزمیں بطور مہمان تجزیہ کار شرکت پر پابندی لگادی۔
پیمرا نے تمام نجی ٹی وی چینلزکو ایک نوٹس کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ تمام چینلز ٹاک شوز میں اچھی شہرت اور وسیع تجربہ رکھنے والے مہمان بُلائیں ورنہ اُن کےخلاف پیمرا ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پیمرا نےعدلیہ یا اداروں سے متعلق غیر مناسب تجزیے اور منفی پروپیگنڈہ نشر کرنے پر ٹی وی چینلز کے خلاف کارروائی کا اعلان کر دیا ہے۔
پیمرا کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹی وی چینلز غلط اطلاعات ،قیاس آرائی اور من گھڑت باتوں سے لوگوں کو گمراہ کرنے والوں کو اپنا پلیٹ فارم استعمال نہ کرنے دیں۔
PEMRA issues directives regarding discussions & analysis on Sub-judice matters pic.twitter.com/l5kJF31etK
— Report PEMRA (@reportpemra) October 27, 2019
پیمرا نے نوٹس میں کہا ہے کہ عدالتوں میں زیرسماعت معاملات پر ٹاک شوز میں رائے زنی نہ کی جائے۔ لائیو پروگراموں کو تاخیری نظام سے منسلک کیا جائے اور اینکرز اپنے ذاتی خیالات کو فیصلے کے انداز میں پیش نہ کریں۔
[pullquote]صحافیوں اور اینکرز نے پیمرا کی نئی پابندی کوآمرانہ قرار دے دیا[/pullquote]
صحافیوں اور اینکرز نے پیمرا کی نئی پابندی کوآمرانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ اینکرز کا کہنا ہے کہ پیمرا کی نئی پابندی آئین میں دیے گئے آزادی اظہار کے حق پر قدغن اور جابرانہ اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیمرا کا دائرہ کار نہیں کہ وہ یہ طے کرے کہ ٹی وی پروگرام میں کون مہمان،تجزیہ کار یا ماہر آئے گا۔
اینکرز نے یہ بھی کہا کہ ریاست کا اس بات سے کچھ لینا دینا نہیں کہ کون تجزیہ کار معیار پر پورا اترتا ہے اور کون نہیں اترتا۔ پیمرا کا نیا نوٹیفکیشن تنقید اور اختلاف رائے کو ریگولیٹ کرنے کی کوشش ہے۔ یہ ان اقدامات کا تسلسل ہے جس کے تحت میڈیا اور رائٹرز کو قومی مفاد کے نام پر پابند کیا جا رہا ہے۔
اینکرز نے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر صحافت پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ جو بھی اس کے پیچھے ہو، ذمے دار عمران خان کی زیرقیادت تحریک انصاف حکومت کو ٹھہرایا جائے گا۔ منتخب حکومت اپنے ماتحت ہر ادارے کے اقدامات پر آئینی طور پر جواب دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اینکرز ان پابندیوں کی مزاحمت کریں گے اور ان کے خلاف لڑیں گے۔ اینکرز، جمہوریت کی بحالی کیلئے آمریتوں سے بھی لڑ چکے ہیں اور دہشت گردی اور انتہا پسندی سے لڑ چکے ہیں، ہمیں پتا ہے کہ آزادی صحافت کیلئے کیسے لڑنا ہے؟
اینکرز نے کہا کہ اس جدوجہد میں انھوں نے اپنے ساتھیوں کی جانیں کھوئیں،بے روزگاری،خطرات اور مشکلات کا سامنا کیا۔ اختلاف رائے جمہوریت کی بقاء کیلئے لازم ہے، اس کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔ ایسی پابندیوں کے خلاف ملکی اور بین الاقومی سطح پر بھی مہم چلائیں گے۔
صحافیوں اور اینکرز نے مطالبہ کیا کہ پیمرا کا نوٹیفکیشن فوری طور پر واپس لیا جائے۔
[pullquote]پیمرا کا حکم نامہ غیر قانونی اور ناقابل قبول ہے، ایسوسی ایشن آف نیوز ڈائریکٹرز و ایڈیٹرز[/pullquote]
نیوز چینلز کے ڈائریکٹرز اور ایڈیٹرز کی ایسوسی ایشن نے بھی پیمرا کی جانب سے ٹاک شوز سے متعلق نئی پابندیوں کے حکم نامے کو غیر قانونی اور ناقابل قبول قرار دیا ہے ۔
ایسوسی ایشن آف ڈائریکٹرز نیوز اور نیوز ایڈیٹرز کے بیان کے مطابق پیمرا کی جانب سے حالات حاضرہ کے شوز اور میزبانوں سے متعلق پابندیاں غیر قانونی ہیں۔ پیمرا کا حکم نامہ غیر قانونی اور پیمرا کی اپنی قانونی حدود سے تجاوز کی کوشش ہے۔ پیمرا کا حکم نامہ آزاد میڈیا کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے جسے فی الفور واپس لیا جائے۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 19 واضح طور پر کہتا ہے کہ ہر شہری کو اظہار رائے کی اور تقریر کی مکمل آزادی ہوگی اور قوانین کے مطابق ملک میں آزادی صحافت بھی ہو گی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پیمرا سمیت تمام ریاستی ریگولیٹرز کے اقدامات آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔ پیمرا کے حکم نامے میں عائد کی گئی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں ہے ۔یہ پیمرا کا دائرہ کار نہیں کہ وہ طےکرے کہ ٹی وی پروگرام میں کون مہمان،تجزیہ کار یا ماہر شریک ہوگا۔ پیمرا کا نوٹیفکیشن ان اقدامات کا تسلسل ہے جس کے تحت میڈیا اور رائٹرز کو قومی مفاد کے نام پر پابند کیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئینِ پاکستان کی شق 19 آزادی صحافت اور اظہارِ رائے کی آزادی کا حق دیتی ہے۔ اس لیے پیمرا عدالت عالیہ کے حکم کو جواز بنا کر اس طرح کا کوئی بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکتی۔
انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیشہ صحافت کی آزادی کو جمہوری اصولوں کی بنیاد قرار دیا ہے۔ سی پی این ای آزادی صحافت اور اخلاقی قدروں پر مبنی ذمہ دارانہ صحافت پر یقین رکھتی ہے۔
خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو نوازشریف کی سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے اینکرز پرسنز کو روسٹرم پر آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بڑی معذرت سے آپ کو بلایا ہے، عدالت نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا، جب ڈیل کی باتیں ہوتی ہیں تو بات عدلیہ پرآتی ہے، آپ تمام اینکر ہمارے لیے قابل احترام ہیں،کیس بعد میں عدالت آتا ہے لیکن میڈیا ٹرائل پہلےہوجاتاہےجس کا دباؤ عدالت پرآتاہے۔