بیجنگ: چین نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
چین کے ایشیائی امور کے پالیسی ساز محکمے کے ڈائریکٹر جنرل یاووین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی چند رکن ممالک کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ایف اے ٹی ایف کے چند ممبر ممالک پاکستان مخالف سیاسی ایجنڈا رکھتے ہیں لیکن چین ہر قسم کے سیاسی ایجنڈے کی مخالفت کرتا ہے۔
یاووین کا کہنا تھا کہ چین امریکا اور بھارت کو اپنے دوٹوک موقف سے آگاہ بھی کرچکا ہے، ایف اے ٹی ایف کسی ملک کو بلیک لسٹ کرنےکیلئے نہیں بنا بلکہ اس کا مقصد دہشتگردوں کی پشت پناہی کے معاملات پر ممالک کی مدد کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کارروائیاں قابل تعریف ہیں اور چین پاکستان کے نظام کی بہتری کیلئے تکنیکی و سیاسی مدد کرتارہے گا۔
مسئلہ کشمیر سے متعلق چینی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کےخاتمے کے بھارتی اقدام پر گہری تشویش ہے اور اس یکطرفہ اقدام کی حمایت نہیں کرتا، ہم اس مسئلے کے پر امن حل کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں۔
واضح رہےکہ 18 اکتوبر کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں بھارت کی پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید 4 ماہ گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔
تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔
عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔