پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر قیادت آزادی مارچ کو آگے بڑھانے اور دھرنے میں شرکت کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی ہے جب کہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کسی بھی غیرجمہوری قدم کی حمایت نہیں کرے گی۔
شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کے اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور جمعیت علمائے اسلام (ٖف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کا آزادی مارچ آج پانچویں روز اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں پڑاؤ ڈالے ہوئے ہے اور مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائی گئی ہے جس میں شہباز شریف اور بلاول بھٹو شریک نہیں ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے اجلاس میں آزادی مارچ کو آگے بڑھانے اور دھرنے میں شرکت کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا تاہم مولانا فضل الرحمان کے مطالبات اور آزادی مارچ کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ملک کے مختلف علاقوں میں جلسے کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن حکومت کے خلاف مولانا فضل الرحمان کا بھرپور ساتھ دے گی تاہم آزادی مارچ کے آگے بڑھنے یا دھرنے سے متعلق فیصلہ حالات کے مطابق کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید پر شکوہ کیا کہ میں پارٹی کی رائے بیان کرتا ہوں تو مجھ پر تنقید شروع ہو جاتی ہے، ابھی خود کچھ نہیں کہوں گا آپ لوگوں کی رائے نواز شریف تک پہنچا دوں گا اور نواز شریف کے فیصلے سے آپ کو آگاہ کر دوں گا۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کے بعض رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان کا لاہور میں استقبال نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا جس کی شہباز شریف نے بھی تائید کی اور کہا کہ سینئر رہنماؤں کو کنٹینر پر بھی مولانا کے ساتھ ہونا چاہیے تھا۔
یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کا لاہور میں کسی سینئر لیگی رہنما نے استقبال نہیں کیا تھا جب کہ وہاں سے روانگی کے وقت بھی اسٹیج پر پیپلز پارٹی کی قیادت تو موجود تھی لیکن مسلم لیگ (ن) کا کوئی رہنما نہیں تھا۔
مشاورتی اجلاس میں نواز شریف کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا جب کہ ڈیل کی خبروں پر بھی سخت تحفظات کا اظہار اور اس کی سختی سے تردید کی گئی۔